موجودہ سیاسی بگاڑ میں آئی ایم ایف نے پاکستان کو قرض نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے، بلومبرگ

بین الاقوامی جریدے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ موجودہ سیاسی کشمکش کی صورتحال میں مستقبل قریب میں پاکستان کرنسی مزید گراوٹ کا شکار ہو جائےگی۔

بین الاقوامی خبر رساں  ادارے بلومبرگ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر پاکستان میں سیاسی کشمکش اسی طرح سے جاری رہے تو مستقبل قریب میں پاکستانی کرنسی مزید  گراوٹ کا شکار ہو جائے گی۔

سابق وزیراعظم عمران خان اور شہباز شریف حکومت کے درمیان تناؤ اور 9 مئی کے بعد ملک میں جاری کریک ڈاؤن کے تناظر میں بلومبرگ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ جاری کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے 

اپٹما اور ایف پی سی سی آئی نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو درپیش مسائل سے آگاہ کردیا

رواں مالی سال کے 10 ماہ میں بیرونی فنانسنگ 38 فیصد کمی سے8 ارب ڈالر رہ گئی

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شہباز شریف حکومت اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے درمیان ٹکراؤ جاری ہے ، جس کی وجہ سے مستقبل قریب میں پاکستان کرنسی مزید گراوٹ کا شکار ہو جائےگی۔

بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق ملک میں جاری اس ٹکراؤ کی صورتحال میں آئی ایم ایف نے پاکستان کو قرضہ نہ دینے کا فیصلہ کیا۔ بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر سرمایہ کار پاکستان سے بھاگ رہے ہیں کیونکہ آئی ایم ایف قرضہ نہیں دے گا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے ک پاکستان کو یکم جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال میں ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے مزید قرضوں کی ضرورت ہو گی۔ سیاسی بدامنی کی ایک وجہ آئی ایم ایف کا بولکنگ (ہچکچاہٹ) شکار ہے۔

بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ جب سابق وزیراعظم عمران خان کو گرفتار کیا گیا تھا تو روپیہ ایک ڈالر کے مقابلے میں 299 روپے تک گر گیا تھا ، تاہم جیل سے ان کی رہائی کے بعد ڈالر کی قدر میں تقریباً 14 روپے کمی واقع ہوئی تھی۔

بین الاقوامی جریدے نے مزید لکھا ہے کہ عمران خان کی برطرفی کے بعد سے ملک سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے ، جس کی وجہ سے معیشت زبوں حالی کا شکار ہے۔ عمران خان کی گرفتاری عوام ، حکومت اور فوج کو آمنے سامنے لے آئی ہے۔

متعلقہ تحاریر