سمندری طوفان بپرجوئے: کراچی کی 500 سے زائد عمارتیں زمین بوس ہوسکتی ہے

کمشنر کراچی نے وزیراعلیٰ سندھ کو گذشتہ روز بپرجوئے طوفان کے خطرے کے پیش نظر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ کراچی کی 578 عمارتیں انتہائی مخدوش ہیں۔

خطرناک سمندری طوفان بپرجوئے کے خدشے کے پیش نظر کراچی کی ضلعی انتظامیہ نے شہر میں موجود 500 مخدوش عمارتوں کی فہرست وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو فراہم کردی ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ اس پیشتر کیا سورہی تھی جب خطرہ عین سر کے اوپر آکر کھڑا ہوگیا تو مخدوش عمارتوں کی فہرست وزیراعلیٰ سندھ کو فراہم کردی ہے۔ جبکہ بپرجوئے سائیکلون کسی بھی وقت کراچی کے ساحلوں سے ٹکرا سکتا ہے۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق خطرناک سمندری طوفان 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سندھ کے دارالحکومت کراچی کی بڑھ رہا ہے۔ اس وقت سمندری طوفان بپرجوئے کراچی سے صرف 300 کلو میٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔ طوفان کے اندر اور باہر چلنے والی ہواؤں کی 80 سے 120 کلومیٹر فی گھنٹہ ہے۔

یہ بھی پڑھیے 

ماہر تعمیرات ماروی مظہر سمندر میں قائم عمارتوں کے مکینوں کیلیے فکرمند

خطرناک سمندری طوفان بپرجوئے جنوب مشرقی سندھ کے ساحل کے قریب پہنچ گیا

محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان بپرجوئے اس شدت سے کراچی کے ساحلوں سے نہیں ٹکرائے جیسے دیگر شہروں کے ساحلوں سے ٹکرائے گا۔ تاہم محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں طوفانی ہوائیں چلیں گی ، کلاؤڈ برسٹ ہوگا یعنی بادل جم کر برسیں گے۔

گذشتہ روز کمشنر کراچی نے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ شہر کراچی کی 578 کثیرالمنزلہ عمارتیں انتہائی مخدوش ہیں۔

کمشنر کراچی نے  وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے درخواست کی ہے کہ ان عمارتوں کو فوری پر خالی کرایا جائے کیونکہ  خطرہ موجود ہے کہ اگر تیز ہوائیں چلیں گی تو یہ کثیرالمنزلہ مخدوش عمارتیں گر سکتی ہیں۔ جس سے شدید جانی نقصان کا خطرہ ہے۔

بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ مخدوش عمارتیں سب سے زیادہ کراچی کے جنوبی ضلع میں پائی جاتی ہیں۔ جنوبی ضلع میں کلفٹن ، ڈیفنس اور صدر کے علاقے آتے ہیں۔

بریفنگ کے مطابق کراچی کے ضلع جنوبی میں 476 مخدوش عمارتیں موجود ہیں۔ ضلع وسطی میں 66 عمارتیں مخدوش ہیں۔ ضلع کیماڑی میں 23 عمارتیں مخدوش ہیں۔ اسی طرح ضلع کورنگی کے اندر 14 اور ضلع شرقی کے اندر 13 عمارتیں مخدوش ہیں۔ ضلع ملیر میں 4 عمارتیں مخدوش ہیں اور ضلع غربی میں دو عمارتیں مخدوش ہیں۔

دوسری جانب سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے تازہ ترین حکم جاری ہے کہ زیرتعمیر عمارتوں پر کام کو روک دیا جائے۔

تجریہ کاروں نے کراچی کی ضلعی انتظامیہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ "وزیراعلیٰ سندھ ایک دن میں ایسا کیا چمتکار دکھا دیں گے کہ مخدوش عمارتوں کو کچھ نہیں ہوگا یا وہ ایک دن میں عمارتوں کو منہدم کردیں گے؟۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب کہا جارہا ہے کہ مخدوش عمارتوں کو خالی کرایا جارہا ہے ، یہ کام پہلے کیوں نہیں کرایا گیا ، جب مصیبت سر پر آکر کھڑی ہوگئی تو انتظامیہ حرکت میں آگئی ہے۔ ذرا انتظامیہ بتانا پسند کرے گی کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ کہاں جائیں گے۔ اگر عمارتیں خالی ہو بھی جاتی ہیں تو ضلعی انتظامیہ مخدوش عمارتوں کے ساتھ موجود دیگر عمارتوں کی حفاظت کے لیے کیا لائحہ عمل اختیار کیا ہے۔ یہ ایسے سوالات ہیں جن کے جوابات یقینی  طور پر کمشنر کراچی کے پاس  نہیں ہوں گے۔

متعلقہ تحاریر