پاکستان کے G20کے قرضے ری شیڈول

ایک ارب 70 کروڑ ڈالرز کے قرضوں کی ادائیگی موخر کردی گئی۔

G20 ممالک کی تنظیم نے پاکستان کے قرضے ریشیڈول کر کے ملک کو تاریخ کا اہم ترین ریلیف دے دیا ہے۔ 

پاکستان نے جی 20 ممالک سے قرضوں کی ادائیگیاں موخر کرنے کے لیے کامیاب مذاکرات کیے ہیں۔ ان مذاکرات کے کامیاب ہونے سے پاکستان کو بیرونی ادائیگیوں میں تاریخ ساز 1 ارب 70 کروڑ ڈالرز کا ریلیف ملا ہے۔ اب پاکستان کو قرضہ واپس کرنے میں آسانی ہوگئی ہے۔

وزارت اقتصادی امور ڈویژن کے حکام نے نیوز 360 کو بتایا کہ پاکستان نے قرضوں کی ادائیگی موخر کرنے کے لیے 19 معاہدے کیے۔ ان معاہدوں میں پیرس کلب کے رکن ممالک کے قرضے بھی شامل ہیں۔ کرونا کی وجہ سے پاکستان کی معیشت بری طرح متاثر ہوئی اور ملک کو انسداد کرونا کے اقدامات کے لیے فنڈز کی ضرورت ہے۔

یہ قرضے موخر کرنے سے پاکستان رقوم انسداد کرونا پروگرام پر خرچ کرسکے گا۔ یہ رقوم بڑے پیمانے پر صحت عامہ کے پروگرامز میں خرچ ہوسکیں گی۔

حکام نے بتایا کہ پاکستان نے فرانس، سوئزر لینڈ اور چین کے ساتھ قرضوں کی ادائیگی موخر کرنے کے لیے کامیاب مذاکرات کیے اور اس سلسلے میں معاہدے بھی طے پا گئے ہیں۔

پاکستانی معیشت پر کیا فرق پڑے گا؟

ماہر معاشیات اور ادارہ برائے پائیدار ترقی ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے نیوز 360 کو بتایا کہ بیرونی قرضوں کی ادائیگیوں میں ریلیف سے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم ہوگی۔ یوں پاکستان پر ڈالر کی قدر بڑھنے سے قرضوں کا بڑھتا ہوا حجم تھم جائے گا۔ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر محض ایک روپیہ گرنے سے پاکستان پر 130 ارب روپے کا قرضہ بڑھ جاتا ہے۔ اس اقدام پر پاکستان پر بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم ہوجائے گا۔

عام آدمی کو کیا فائدہ ہوگا؟

ماہر معاشیات اور ادارہ برائے پائیداد ترقی ایس ڈی پی آئی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے بتایا کہ بیرونی ادائیگیوں میں ملنے والا ریلیف پاکستان کے لیے درآمدی بل کو مستحکم کرے گا۔ ڈالر کی قدر مستحکم ہونے سے درآمدی بل غیرضروری طور پر نہیں بڑھے گا۔ پیٹرولیم مصنوعات، ایل این جی اور خوردنی تیل سمیت دیگر ضروری اشیاء کی درآمد کے لیے اضافی ڈالر نہیں دینے پڑیں گے۔ اس کا بلواسطہ فائدہ عوام کو ہوگا اور ان پر درآمدی اشیاء کی اضافی لاگت کا بوجھ نہیں پڑے گا۔

سعودی قرضوں کی بروقت ادائیگی سے کیا تعلق ہے؟

وزارت اقتصادی امور کے حکام نے نیوز360 کو بتایا کہ پاکستان نے رواں ماہ سعودی عرب کو 1 ارب ڈالرز واپس کیے ہیں۔ پاکستان نے یہ رقم شیڈول کے مطابق واپس کی ہے اور اس کی ادائیگی میں کسی قسم کی مزید رعایت نہیں مانگی۔

یہ بھی پڑھیے

ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کو 30 کروڑ ڈالرزکا قرضہ

حکام نے کہا کہ اس ادائیگی کی واپسی سے دوطرفہ تعلقات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ سعودی عرب اگر پاکستان کے لیے قرضے کو موخر کردیتا تو اسے دنیا کے کئی پسماندہ اور غریب افریقی ممالک کے لیے قرضے بھی موخر کرنا پڑتے۔ پاکستانی حکام کو یقین تھا کہ جی 20 ممالک سے قرضوں کی ادائیگی موخر کرنے کے معاہدے طے پا جائیں گے۔ اس لیے سعودی عرب کے قرض کی رقم بروقت واپس کی گئی۔

کرونا ویکسین کی خریداری پر کیا فرق پڑے گا؟

وزارت منصوبہ بندی کے حکام نے نیوز 360 کو بتایا کہ رواں مالی سال کے بجٹ میں انسداد کرونا کے لیے 70 ارب روپے کے خصوصی پروگرام بنائے گئے ہیں۔ بیرونی ادائیگیوں میں ریلیف ملنے سے پاکستان کو انسداد کورونا پروگرام کے لیے فنڈز دستیاب ہوں گے۔  اس سلسلے میں 15 کروڑ ڈالرز کی انسداد کرونا ویکسین کی پیشگی ادائیگی بھی کردی ہے۔ پاکستان میں انسداد کرونا کے لیے عارضی اسپتال کو اسلام آباد میں خصوصی اسپتال میں مستقل کیا جائے گا۔ جس میں آئسولیشن کی جدید ترین طبی سہولیات دی جائیں گی اور پاکستان اس سلسلے میں 23 کروڑ روپے فوری فراہم کرسکے گا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں انسداد کرونا کے لیے صحت عامہ کے پروگرام کو تیز تر کرسکیں گی۔

یہ قرضے کتنے عرصے کے لیے موخر ہوئے ہیں؟

وزارت اقتصادی امور کے حکام نے نیوز 360 کو بتایا کہ جی 20 ممالک نے پاکستان کے لیے جون 2021 تک 1.7 ارب ڈالرز کے قرضے ری شیڈول کردیئے ہیں۔ پاکستان ان قرضوں کی ری شیڈولنگ کے بعد سود کی اضافی رقم بھی ادا کرے گا۔ جولائی 2021 کے بعد کرونا کی عالمی صورتحال کے بعد ان قرضوں کی واپسی یا ان میں مزید مہلت سے متعلق امورکا جائزہ لیا جائے گا۔

دیکھا جائے  تو ان دنوں پاکستان کی معیشت کے لیے مثبت خبریں آرہی ہیں۔ گزشتہ دنوں ایشین ڈویلپمنٹ بینک (اے ڈی بی) نے معاشی استحکام اور بر آمدی تغیر کو بہتر بنانے کے لیے 30 کروڑ ڈالرز کے قرضے کی منظوری دی تھی۔ اے ڈی بی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ 30 کروڑ ڈالرز سے پاکستان میں مائیکرو اکنامک استحکام لانے میں مدد ملے گی۔

اس پروگرام کے ذریعے پاکستان میں ٹیکسوں کے نظام میں اصلاحات متعارف کرائی جائیں گی اور برآمدات میں اضافے کے لیے مسابقتی رجحان پیدا کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

عالمی بینک صوبہ سندھ کو 30 کروڑ ڈالرز فراہم کرے گا

رواں ماہ ہی عالمی بینک نے بھی پاکستان کے صوبہ سندھ کے لیے 30 کروڑ ڈالرز کے قرضے کی منظوری دی تھی۔ عالمی بینک نے بیان میں کہا تھا کہ یہ قرضہ سندھ میں 2 مختلف منصوبوں کے لیے فراہم کیا جا رہا ہے۔ 20 کروڑ ڈالرز سندھ ریزیلینس پراجیکٹ کے لیے دیئے جائیں گے۔  جبکہ کراچی سالڈ ویسٹ ایمرجنسی پراجیکٹ کے لیے 10 کروڑ ڈالرز دیئے جائیں گے۔

دوسری جانب پاکستانی روپیہ بھی مستحکم ہورہا ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس میں بدل گیا ہے۔ ماہرین معاشیات آج کل آنے والی خبروں کو خوش آئند قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جی 20 کی جانب سے مہلت، اے ڈی بی کی قرض کی منظوری اور روپے میں استحکام پاکستان کے معاشی حالات میں بہتری کا ثبوت ہے۔

متعلقہ تحاریر