سکھر کی خوبصورتی کے لیے مختص رقم بدانتظامی کی نذر
سابق میئر سکھر کا 32 پارکس میں سے نصف کی اوپن آکشن کے ذریعے پرائیویٹ پارٹیز کو دینے کا دعویٰ بھی محض دعویٰ ہی ثابت ہوا
سکھر کی خوبصورتی کے منصوبوں کے لیے مختص رقم محکماتی غفلت کے باعث خاک اور دھول کی نذر ہوگئی۔
سنہ 2016ء کے بلدیاتی انتخابات کے نتیجے میں سکھر میئر کے عہدے پر فائز ہونے والے پیپلز پارٹی کے سابق میئر ارسلان اسلام شیخ کے گزشتہ چار سالہ دور میں شہر کی خوبصورتی کے منصوبوں (سکھر بیوٹیفکیشن پلان) پر خرچ کیے جانے والے 15 کروڑ روپے اقرباء پروری، بدانتظامی اور محکماتی غفلت کے باعث خاک اور دُھول کی نذر ہوگئے۔ خطیر عوامی رقم سے متعارف کرائے جانے والے بیشتر منصوبے ٹیکنیکل، فنانشل اور لیگل فزیبلٹی کے بغیر پارٹی ورکرز کو دیئے گئے۔
سابق میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ کا سکھر کے 32 پارکس میں سے نصف کی اوپن آکشن کے ذریعے پرائیویٹ پارٹیز کو دینے کا دعویٰ بھی محض دعویٰ ہی ثابت ہوا۔ ان پارکس کے حوالے سے کنسلٹنٹ کی تعیناتی بھی کام نہ آسکی۔ سکھر میونسپل کارپوریشن روینیو حاصل کرنے کے حوالے سے پرائیویٹ پارٹیز کا انتظار ہی کرتی رہی۔
سکھر میونسپل کارپوریشن (ایس ایم سی) ڈیڑھ سال گزر جانے کے باوجود نصف درجن سے زائد مونومنٹس مکمل ہونے کے باوجود اپنی تحویل میں نہیں لے سکی۔ شہرکے متعدد پارکس اور مونومنٹس کی بحالی نہ ہونے کے باعث کروڑوں روپے سے زائد کی رقم ضائع ہوگئی۔
پانچ پانچ مرتبہ پہلے ہی تعمیر ہونے والے پارکس پر کروڑوں روپے خرچ کیے جانے کے باوجود ایک بار پھر بغیر پلاننگ اور ہوم ورک کے دوبارہ بھاری رقم خرچ کردی گئی۔
پارکسں کے کئی کام اپنے دوستوں اور پارٹی ورکرز کو نوازنے کے سوال پر سابق میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ نے نیوز 360 کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پارکس کے منصوبے پر کام کرنے والے ڈاکٹر جہانزیب کی اپنی کمپنیاں بھی نہیں ہیں۔ انہیں کام دینے کی بات درست نہیں۔
حالانکہ سابق میئر کے ہاتھوں افتتاحی تختیوں پر ڈاکٹر جہانزیب کا نام ان کے نام کے ساتھ نمایاں طور پر آویزاں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ اور ان کے دوست کنٹریکٹر ڈاکٹر جہانزیب کے مابین ٹھیکوں کے حوالے سے اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ اسی وجہ سے سابق میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ نے ڈاکٹر جہانزیب کے بعض کنٹریکٹس میں سکیورٹی ضبط کرنے اور سخت رویے کا اظہار کیا تھا۔
سابق میئر ارسلان اسلام شیخ نے نیوز 360 سے اپنے انٹرویو میں بھی ڈاکٹر جہانزیب کی کنٹریکٹ فرم کے رجسٹرڈ ہونے سے لاتعلقی ظاہر کی۔ تاہم ڈاکٹر جہانزیب کا نام منصوبوں کی افتتاحی تختیوں پر تاحال موجود ہے۔ ارسلان اسلام شیخ کا اس طرح کا طرزعمل دال میں کالا ہونے کو ظاہر کرتا ہے۔
ایک جگہ سابق میئر اپنے دوست ڈاکٹر جہانزیب (جو کہ سکھر کے بیشتر پارکس کی ازسرنو تعمیر کے 15 سے 20 کروڑ روپے کے کام کا ریکارڈ اور تجربہ رکھتے ہیں) کے بارے میں کہتے ہیں کہ ان کی ایک نرسری ہے اور وہ اس کام کی مہارت بھی رکھتے ہیں۔ انہوں نے پارکس کے کام نامکمل ہونے پر سرزنش بھی کی اوراس کا نوٹس لیتے ہوئے کال ڈپازٹ بھی ضبط کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
”شہر ٹرانسپورٹ کے لحاظ سے مکمل تباہ ہوچکا ہے‘‘
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر سابق میئر کے گہرے دوست سکھر میونسپل کارپوریشن کے کروڑوں روپے کے منصوبوں پر کام کر رہے تھے تو ان کو سابق میئر ان کی تعیناتی کی منظوری کیوں نہیں دی؟
اس کی وجہ بتاتے ہوئے ڈاکٹر جہانزیب نے کہا کہ اگر میں قاسم پارک اور لطیف پارک کے منصوبوں پر کام نہیں کررہا تھا تو سابق میئر ارسلان اسلام شیخ کے ہاتھوں پارک کی افتتاحی تختی پر ان کے ساتھ میرا نام کیوں لکھا گیا؟ ڈاکٹر جہانزیب کا موقف ہے کہ سابق میئر سکھر اور ایس ایم سی کو شہر میں بیوٹیفکیشن کے نام پر کروڑوں روپے کے ایسے منصوبے متعارف ہی نہیں کرانا چاہیے تھے جن کا ہوم ورک اور محکماتی نگہداشت کے نظام کی عدم دستیابی کا سامنا تھا۔ وہ شہر میں ہزاروں پودوں کے ضائع ہونے اور بھاری عوامی فنڈز کے بےدریغ خرچ کرنے کا ذمہ دار ایس ایم سی کے انجینئرز، افسران، عملے اور اس کی پلاننگ کرنے والوں کو قرار دیتے ہیں جوگزشتہ چار سالوں میں کی گئی۔
سکھر کے میئر کا موقف
ڈاکٹر جہانزیب نے الزام عائد کیا کہ جب ایس ایم سی کے پاس اپنا محکمہ باغبانی نہ تھا تو باغبانی، شجرکاری، گرین بیلٹس اور گرین کارنرز کے منصوبے بنانا کھلی حماقت تھی۔
ڈاکٹر جہانزیب (جن کے پاس پرانا سکھر میں لطیف پارک کا 80 لاکھ روپے اور قاسم پارک کا ساڑھے پانچ کروڑ روپے کا کنٹریکٹ ہے) نے سکھر میونسپل کارپوریشن اور سابق میئر سکھر پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ شہر کے ایک درجن سے زائد مونومنٹس، آبشاروں اور گرین کارنرز کو ہماری جانب سے دو سال قبل ہی مکمل کردیا گیا تھا۔ جس کی پیمنٹ بھی کردی گئی ہے لیکن انہیں ایس ایم سی (سکھر میونسپل کارپوریشن) اپنی تحویل میں نہیں لے رہا۔
انہوں نے کہا کہ آج سیکڑوں پودے جل رہے ہیں، آبشاریں سوکھ رہی ہیں، کارنرز تباہ ہورہے ہیں جنہیں مستقبل میں ہینڈ اوور کرتے وقت ہمیں دوبارہ جیب سے اخراجات برداشت کرنا پڑیں گے۔ اس کا منصوبے کی لاگت سے زیادہ بوجھ ہم پر ہی پڑے گا۔
ڈاکٹر جہانزیب الزام عائد کیا کہ سرکاری کنٹریکٹس میں مختلف محکموں میں کمیشن اور رشوت کا 30 فیصد ادا کرنا پڑتا ہے۔ جس کے بعد کوئی کنٹریکٹرکیسے سکون سے کام کر سکتا ہے؟ جبکہ وہاں دیگر زیادتیاں بھی موجود ہوں۔
نیوز 360 کے دریافت کرنے پر ڈاکٹر جہانزیب نے کہا کہ پارکس کے کنٹریکٹس سابق میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ نے مجھے گھر سے بُلا کر دیئے تھے۔ لطیف پارک کا کام 70 لاکھ روپے میں دیا گیا تاہم میرے آجانے پر لاگت بڑھادی گئی کیونکہ اس میں کام زیادہ تھا۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی میں سڑکوں کی حالت زار اور کارپٹنگ کے حکومتی دعوے
ذرائع کا کہنا ہے کہ بیشتر کنٹریکٹس ٹیکنیکل، فنانشل اور لیگل فزیبلٹی کے بغیر دیئے گئے جس کی تصدیق خود ڈاکٹر جہانزیب نے نیوز 360 سے ٹیلیفون کال پر بات کرتے ہوئے کی۔ انہوں نے بتایا کہ سابق میئر ارسلان اسلام شیخ نے لطیف پارک اور قاسم پارک کا کام انہیں خود بُلا کر دیا اور یہ دونوں کنٹریکٹس سوا چھ کروڑ روپے کے ہیں۔ یہ ایسا اعتراف ہے کہ جس میں کسی منصوبے کی ٹیکنیکل، فنانشل اور لیگل فزیبلٹی اور سندھ پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (سپرا) کے قواعد و قوانین کو مدنظر نہیں رکھا گیا۔
ڈاکٹر جہانزیب نے کہا کہ ایس ایم سی کے پاس پارکس اور گرین بیلٹس کی دیکھ بھال کی صلاحیت ہی نہیں ہے۔ پودوں کو فائر بریگیڈ کی گاڑیاں آگ بجھانے کی طرح پانی دیتی ہیں جس سے ننھے پودے جڑ سے اُکھڑ جاتے ہیں۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر پارک کو پارکس کے حوالے سے معمولی سی معلومات بھی نہیں ہے۔ شہر میں کروڑوں روپے کے پودے اور گرین بیلٹس عوامی آگہی کی مہم کے بغیر بار بار شروع کردیئے جاتے ہیں، جس کے باعث آوارہ گائے بھینسیں سیکڑوں پودے کھا گئیں۔ لیکن شہریوں کی طرف سے انہیں کوئی روکنے والا نہیں ہے۔