پاکستان کو رواں برس 3.16ارب ڈالر کا غیر ملکی قرض چکانا ہے، بلومبرگ
پاکستان کو اگلے 3 سال 6.4 ارب ڈالر کے قرضے لوٹانے ہیں، ملک کو قرضوں کی ادائیگی کیلیے اگلے سال 1.52 ارب ڈالر اور 2024 میں 1.71 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، امریکی جریدہ

پاکستان کو رواں برس 3.6 ارب ڈالر جبکہ اگلے 3 سال مجموعی طور پر 6.4ارب ڈالر کے غیر ملکی قرض کی ادائیگی کا سامنا ہے ۔ دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف کی نئی حکومت بیل آؤٹ پیکیج کے حصول کیلیے آئی ایم ایف کی مقرر کردہ شرائط پورا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
امریکی جریدےبلومبرگ کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کو اپنی معیشت رواں دواں رکھنے اور دیوالیہ ہونے سے بچنے کے لیے دباؤ کا سامنا ہے، ملک کو اس سال ڈالر بانڈز اور قرضوں کی ادائیگی کے لیے تقریباً 3.16 ارب ڈالر، اگلے سال 1.52 ارب ڈالر اور 2024 میں 1.71 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سیاسی انتشار پاکستان کومعاشی دیوالیہ پن کے قریب لے آیا، بلومبرگ
آئی ایم ایف نے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کو ہری جھنڈی دکھا دی
رواں مالی سال جون میں 45 ارب ڈالر کے تجارتی خسارے اور 10.1ارب ڈالر یا دو ماہ سے بھی کم درآمدات کا بوجھ اٹھانے کے قابل زرمبادلہ کے ذخائر کے ساتھ پاکستان کو اپنی تاریخ میں دوسری بار ڈیفالٹ کے امکان کا سامنا ہے۔
فچ ریٹنگز کے مطابق جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال کے لیے واجب الادا بیرونی قرضوں کے زیادہ ہونے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ فِچ کے تجزیہ کار جیریمی زوک نے کہا ہےکہ ریٹنگ فرم نے سعودی عرب کی جانب سے رکھوائے گئے 3 ارب ڈالر اور چین کی اسٹیٹ ایڈمنسٹریشن آف
فارن ایکسچینج کے 4 ارب ڈالر کو بھی واجب الادا قرضوں میں شامل کیا ہے۔
بیل آؤٹ پیکیج کی بحالی کیلیے حکومت نے آئی ایم ایف کی ایک اہم شرط کو پورا کرنے کیلیے حکومت نے جمعے کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 30 روپے اضافہ کردیا ہے۔
ابھرتی ہوئی معیشتوں میں سرمایہ کاری سے متعلق تحقیق کرنے والی کمپنی ٹیلیمر کے سینئر ماہر اقتصادیات پیٹرک کرن کہتے ہیں پاکستان کو ادائیگیوں کے توازن کے بحران سے بچانے کے لیےآئی ایم ایف پروگرام کا دوبارہ آغاز ضروری ہے، ٹیلیمر کے پاس پاکستان کے 2031 ڈالر بانڈز خریدنے کی سفارش موجودہے، جو 60 سینٹس فی ڈالر کے درمیان ٹریڈ کر رہے ہیں اور 15 فیصد کے قریب منافع حاصل کر رہے ہیں، کیونکہ اب خطرات بہت بڑھ چکے ہیں۔