عالمی ادارے پرامن مظاہرین پر پولیس تشدد کا نوٹس لیں ، شاہ محمود قریشی
اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہٰی کا کہنا ہے پولیس کو تشدد پر اکسانے والے بیوروکریٹس کا اسمبلی کے اندر ٹرائل کریں گے۔

تحریک انصاف کے وائس چئیرمین شاہ محمود قریشی اور چودھری پرویز الہی نے کہا ہے کہ پنجاب پولیس نے چادر چار دیواری کا تقدس پامال کیا، عالمی پارلیمانی اداروں کو اس کا نوٹس لینا چاہیے۔ شاہ محمود کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ڈٹ کر حکومت کی فسطائیت کا مقابلہ کرے گی عمران خان کی کال پر عوام باہر نکلیں گے، پرویز الہٰی نے کہاکہ جن لوگوں نے تشدد اور زیادتیاں کیں ان کا اسمبلی کمیٹی میں ٹرائل ہوگا اور چار چار ماہ کی سزا دی جائے گی۔
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الہٰی سے ملاقات ہوئی جس میں موجودہ ملکی و سیاسی صورتحال اور حکومت مخالف محاذ پر تبادلہ خیال ہوا جبکہ اس ملاقات میں مونس الہٰی اور زین قریشی بھی شریک ہوئے۔
یہ بھی پڑھیے
ایک سے زائد شادی کےشرعی حق کا غلط استعمال روکنا ہوگا،مصری عالم
عدلیہ مخالف اشتہار، اسلام آباد ہائی کورٹ کا میر شکیل الرحمان سے تحریری جواب طلب
میڈیا سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عمر سرفراز چیمہ اور عثمان بزدار سے ملاقات کے بعد پرویز الہٰی سے ملاقات ہوئی ہم دونوں متفق ہیں کہ 25 مئی کو پنجاب پولیس کا بدترین استعمال ہوا اور اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا عدالتی حکم کے باوجود ہمارے کارکنوں کو رہا نہیں کیا گیا، پارٹی اور ارکان اسمبلی کے الگ الگ اجلاس طلب کئے ہیں۔ پشاور میں عمران خان کو رپورٹ پیش کروں گا، پی ٹی آئی ڈٹ کر فسطائیت کا مقابلہ کرے گی۔
سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پنجاب میں غیر آئینی وزیر اعلیٰ مسلط ہے ، حکومتی اتحاد غیر فطری ہے ملک کو بھنور سے نکالنے کا ایک ہی راستہ عام انتخابات ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہر ادارے کو پاکستان کے مفاد کا سوچنا چاہیے ہٹ دھرمی کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے، اگر ہمارے مارچ میں لوگ نہیں تھے تو شیلنگ اور کنٹینرز کیوں لگائے گئے تھے۔
اسپیکر پنجاب چودھری پرویز الہٰی کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز کا الیکشن بھی غلط تھا اور حلف بھی۔ حمزہ شہباز اور پولیس نے لانگ مارچ کے موقع پر ارکان اسمبلی کے ساتھ زیادتیاں کیں ، ملوث بیوروکریٹس کے اسمبلی میں ٹرائل ہوں گے، ٹرائل کرکے چار چار ماہ کی سزا دیں گے۔
شاہ محمود قریشی اور پرویز الہی نے ضمنی انتخاب اور آئینی ایشوز و سیاسی بحران کے حوالے سے مختلف تجاویز کا بھی جائزہ لیا اور اتفاق کیا کہ قانونی و سیاسی محاذ پر حکومت کو ٹف ٹائم دیاجائےگا۔