روس نے یوکرین جنگ کے 100 دن میں تیل کی بر آمدات سے 98 بلین ڈالر کمالیے
روس سے سب سے زیادہ پیٹرول یورپی یونین کے رکن ممالک نے خریدا
پیٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے ریسرچ کرنے والی ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ روس نے یوکرین سے جنگ کے پہلے 100 دن میں تیل کی بر آمدات سے 98 بلین ڈالر کمالیے ۔
پیٹرولیم مصنوعات پر ریسرچ کرنے والے فن لینڈ کے ادارے سی آر ای اے نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ روس نے یوکرین سے جنگ کے دوران گزشتہ 100 دن میں تیل کی بر آمدات کے ذریعے 93 بلین یورو (98 بلین ڈالر) کمالیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
انڈیا روس سے یومیہ 8 لاکھ بیرل تیل خریدنے لگا
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی پابندیوں کے باوجود روس سے پیٹرول خریدنے والوں میں امریکی حلیف اور یورپی ممالک بھی شامل ہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ روس سے سب سے زیادہ پیٹرول یورپی یونین کے رکن ممالک نے خریدا۔
رپورٹ کے مطابق یورپی یونین نے جنگ کے پہلے 100 دنوں میں روس کی جیواشم ایندھن کی برآمدات کا 61 فیصد حصہ در آمد کیا جس کی مالیت تقریباً 57 بلین یورو تھی۔جرمنی نے 12 جبکہ اٹلی نے 8 بلین یورو کی خریداری کی۔
CREA: in 100 days of war Russia earned €93 billion on fossil fuel exports
According to research center the EU accounted for 61% of Russian fossil fuel exports worth of €57 billion.
The largest buyers were:
China – €12,6 billion
Germany – €12,1 billion
Italy – €7,8 billion pic.twitter.com/JoFDsg8Onl— NEXTA (@nexta_tv) June 13, 2022
روس سے تیل در آمد کرنے میں چائنا پہلے نمبر پر ہے جس نے 12.6بلین یورو ایندھن در آمد کیا ۔ دوسری جانب امریکی دباؤ کے با وجود انڈیا بھی بھاری مقدار میں روس سے تیل کی خریداری کر رہے ہیں ۔ بھارت کو امریکا کی جانب سے اس حوالے سے تنبیہ کی گئی تھی ۔
بیلا روس کے مشہور میڈیا گروپ نیسکٹا کی رپورٹ کے مطابق روس کے فوسل ایندھن کے سپلائی زیادہ تر پائپ لائن کے ذریعے کی جاتی ہے ۔
خیال رہے کہ امریکا کی تیل کی خریداری پر پابندی کے بعد سے روس نے ردعمل میں پیٹرول خریدنے والے ممالک کو رعایتی قیمتوں پر ایندھن کی پیشکش کر رکھی ہے۔