سکھر اور گڈو بیراج میں پانی کی آمد میں 60 فیصد کمی کا انکشاف
دریائے سندھ میں پانی کی قلت ختم ہوتے ہی بلوچستان کو اس کے حصے کا پانی فراہم کیا جائے گا
پارلیمنٹ کے واٹر کمیشن کے ارکان نےسکھر بیراج کا دورہ کیا ۔ محکمہ آبپاشی کے حکام کی جانب سے واٹر کمیشن ارکان کو دریائے سندھ میں پانی کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی ۔
پارلیمنٹ کے واٹر کمیشن کے ارکان نےسکھر بیراج کا دورہ کیا جہاں انہیں دریائے سندھ میں پانی کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی ۔ محکمہ آبپاشی سندھ کے حکام نے دریا اور نہروں میں پانی کی صورتحال بہتر ہوتے ہی اس کے حصے کا پانی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سکھر میں جابجا غیرقانونی مویشی منڈیاں قائم، شہری اذیت میں مبتلا
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ کی جانب سے سندھ اور بلوچستان کے درمیان پانی کی تقسیم کے تنازعے کو حل کرنے کے لیےدی گئی جس پر جوائنٹ سیکریٹری واٹر کمیشن سید میھر علی شاہ کی سربراہی میں ایک ٹیم نے دریائے سندھ میں پانی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے سکھر بیراج کا دورہ کیا۔
جوائنٹ سیکریٹری واٹر کمیشن سید میھر علی شاہ کے ہمراہ بلوچستان سے رکن قومی اسمبلی خالد مگسی ،ارسا چیئرمین زاہد جونیجو ،بلوچستان کے صوبائی وزیر آبپاشی ،بلوچستان و سندھ کے آبپاشی سیکریٹریز،سکھر اور گڈو بیراجز کے چیف انجنیئرز شامل تھے ۔
واٹرکمیشن ٹیم کو آبپاشی حکام کی جانب سے بیراج کے دورے کے بعد ایگزیکٹو انجنیئر سکھر بیراج کے دفتر میں بریفنگ دی گئی ۔
آبپاشی حکام نے بریفنگ کے دوران ٹیم کو بتایا کہ دریائے سندھ میں سکھر اور گڈو بیراجز پر اس وقت 60 فیصد پانی کی قلت ہے جس کی وجہ سے سکھر اور گڈو بیراجز سے نکلنے والی کئی نہریں بند ہیں جیسے ہی دریائے سندھ میں پانی کی قلت ختم ہوگی جبکہ بلوچستان کو بھی اس کے حصے کا پانی فراہم کیا جائے گا۔