ایس ای سی پی کی ڈیجیٹل قرض کی فراہمی میں منصفانہ عمل اختیار کرنے کی ہدایت

ایس ای سی پی کا ڈیجیٹل قرض دینے والی نان بینکنگ فنانس کمپنیز  کو خبردار کیا ہے منصفانہ کاروباری طریقوں کو یقینی نہ بنایا گیا تو ریگولیٹری کاروائی کی جائے گی

سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے ڈیجیٹل قرض دینے والی نان بینکنگ فنانس کمپنیز  کو خبردار کیا ہے کہ اگر صنعتی سطح پر مکمل ڈسکلوژراور منصفانہ کاروباری طریقوں کو یقینی نہ بنایا گیا تو ریگولیٹری کاروائی کی جائے گی۔

ایس ای سی پی نے ڈیجیٹل قرض این بی ایف سیزکے چیف ایگزیکٹوز کی ایک زوم میٹنگ بلائی تاکہ ان کمپنیز کی طرف سے قرضوں پر ضرورت سے زیادہ شرح سودلاگو کرنے، ناکافی ڈسکلوژرز، اور وصولی کے  ناجائزطریقوں  کے استعمال جیسی حرکات کے بارے میں حالیہ میڈیا رپورٹس پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیے

کریڈٹ کارڈ پر پروسینگ چارج کے نام پر 2 فیصد زائد چارج کرنا خلاف قانون  ہے، سلمان صوفی

میٹنگ کے دوران ایس ای سی پی نےاین بی ایف سیزکو قرض دینے کے بہترین طریقوں کو اپنانے، قرض لینے والوں کے ساتھ منصفانہ سلوک کو یقینی بنانے، ضرورت سے زیادہ شرح سود کے تعین سے گریز کرنے، شکایات کے حل کا ایک مضبوط طریقہ کار تعینات کرنے، اور ڈیٹا کے تحفظ  کو یقینی بنانے کا مشورہ دیا۔

آن لائن اجلاس میں  قرض دہندگان کو مطلع کیا گیا کہ ایس ای سی پی اس نوزائیدہ صنعت  کو زیادہ ریگولیٹری بوجھ  تلے دبانا نہیں چاہتا لیکن اس کے لیےصنعت کو خود ایسے معیارات طے کرنے پڑیں گے جو مناسب ڈسکلوژر زکے ذریعے قرض لینے والوں کو تحفظ فراہم کریں۔

اجلاس میں این بی ایف سیز کے نمائندوں نے بھی اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑی تعداد میں غیر رجسٹرڈ اور غیر قانونی  این بی ایف سیز ڈیجیٹل قرض دینے کے شعبے میں کام کر رہی ہیں، اور صارفین کی  زیادہ تر شکایات بھی ان ہی کمپنیوں سے وابسطہ ہیں۔

شرکاء نے بتایا کہ یہ غیر لائسنس یافتہ کمپنیاں ریگولیٹڈ سیکٹر  کے لیے بدنامی کا باعث بن رہی ہیں۔  ایس ای  سی پی حکام نے بتایا کہ پہلے ہی ان کمپنیوں کا نوٹس لے چکاہے اور بہت جلد دیگر ریگولیٹرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر ان غیر قانونی پلیٹ فارمز کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

متعلقہ تحاریر