الیکٹرونک ووٹر مشین سے 80 فیصد دھاندلی روکی جاسکتی ہے، پتن

عمران خان نے کہا کہ  پتن کے مطالعے نے ثابت کردیا ہے کہ متعصب الیکشن کمیشن اور دو مجرم خاندانوں نے الیکٹرونک ووٹنگ مشین کی مخالفت کیوں کی

پاکستان میں انتخابی نتائج پراثرانداز ہونے کے لیے 160 سے زائد غیر قانونی طریقے استعمال کیے جانے کا انکشاف کرتے ہوئے پٹن نے دعویٰ کیا ہے کہ ان میں سے تقریباً 80 فیصد کو الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں (ای وی ایم) متعارف کروا کر حل کیا جا سکتا ہے۔

پتن کی ایک مطالعہ جاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں انتخابی نتائج پر160 سے زائد غیرقانونی استعمال کیے جاتے ہیں تاہم اگر الیکٹرونک  ووٹنگ مشین کا استعمال کیا جائے تو ان میں سے 80 دھاندلی روکی جا سکتی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

نیوٹرلز کے ساتھ میری کوئی لڑائی نہیں ہے، عمران خان

پتن نے ملک میں جاری 20 ضمنی انتخابات کے تجزیے کی بنیاد پر دھاندلی کے طریقوں پر ایک تحقیقی مطالعہ کیا  جس میں کہا گیا کہ ای وی ایم کے ذریعے دھاندلی کا راستہ روکا جا سکتا ہے ۔

تحقیقاتی مطالعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ دھاندلی کے 163 ذرائع اور غیر اخلاقی طریقوں میں سے 73 صرف پولنگ کے دن ہی ہو سکتے ہیں۔ پولنگ سے پہلے کا دورانیہ پولنگ سے 90-60 دنوں تک پھیلا ہوا ہے۔ انتخابات کے اس مرحلے میں دھاندلی کے 50 طریقے استعمال کیے جانے کا امکان ہے۔

اس تحقیق میں دھاندلی کے 26 ذرائع بھی پائے گئے جو فیصلہ سازی کی اعلیٰ ترین سطح پر بین الانتخابات کے دوران استعمال کیے جاتے ہیں۔ اس میں الیکشنز ایکٹ 2017 کے تقریباً ہر سیکشن اور ہر اصول کی خلاف ورزی کا انکشاف ہوا ہے۔

پتن کی مطالعہ جاتی تحقیقاتی رپورٹ پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ  پتن کے مطالعے نے ثابت کردیا ہے کہ متعصب الیکشن کمیشن اور دو مجرم خاندانوں نے الیکٹرونک ووٹنگ مشین کی مخالفت کیوں کی ۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ان الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کےذریعے پاکستان میں دھاندلی کے163 طریقوں میں سے 130 سےچھٹکارا پایا جاسکتاتھا۔

متعلقہ تحاریر