کرینہ کے اغوا کے خلاف ہندو برادری کا زرداری ہاؤس کے باہر احتجاج
ہندو مظاہرین نے سابق صدر آصف علی زرداری سے شریمتی کرینہ کی بازیابی کے لیے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے
پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین سابق صدر آصف علی زرداری کے آبائی شہر نواب شاہ میں ہندو برادری کی جانب سے جبری مذہب کی تبدیلی اور ہندو لڑکیوں کے اغوا کے خلاف احتجاج کیا گیا ۔
نواب شاہ میں سابق صدر آصف زرداری کی رہائش گاہ کے سامنے ہندو برادری کے افراد نے نوجوان لڑکی شریمتی کرینہ کے مبینہ اغوا، جبری مذہب کی تبدیلی اور شادی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے
پشتون کوجینےدیں، پاکستان میں کیوں ٹرینڈ کررہا ہے۔؟
معروف صحافی اور ڈان نیوز کے اینکرپرسن مبشر زیدی نے ٹوئٹر پرایک وڈیو شیئر کی جس میں ہندو برادری کے رہنما اور دیگر افراد زرداری ہاؤس نواب شاہ کے باہر ہندو لڑکی شریمتی کرینہ کے مبینہ اغوا کے خلاف احتجاج کررہے ہیں۔
Hindus protest against alleged abduction, forced conversion and marriage of Shrimati Kereena in front of the residence of former president Asif Zardari in Nawabshah yesterday pic.twitter.com/LPwg7rLPOU
— Mubashir Zaidi (@Xadeejournalist) July 13, 2022
ہندو برادری کے افراد نے نواب شاہ میں پیپلز پا رٹی کے چیئرمین سابق صدر آصف زرداری کی رہائش گاہ زرداری ہاؤس کے باہر احتجاج کرنے سے قبل شہر کی سڑکوں پر ہندو لڑکی کے اغوا کے خلاف احتجاج کرتے رہے ۔
ہندو مظاہرین نے پولیس کے خلاف نعرے لگائے ۔ انہوں نے سابق صدر آصف علی زرداری سے شریمتی کرینہ کی بازیابی کے لیے مداخلت کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب پولیس حکام نے دعویٰ کیا ہےکہ شریمتی کرینہ ایک مسلمان لڑکے سے محبت کرتی تھی اور اس کے ساتھ بھاگ کر کراچی گئی جہاں دونوں نے عدالت میں شادی کرلی ہے ۔
ایس ایس پی نواب شاہ کا کہنا ہے کہ شریمتی کرینہ کو اغوا نہیں کیا گیا تھا وہ میر محمد جونو گاؤں کے خلیل رحمان جونو کے ساتھ بھاگ گئی تھی اور کراچی کی عدالت میں اس سے شادی کی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ سندر مل نامی شخص کی درخواست پر خلیل کے والد اصغر جونو کو مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ ہندو برادری نے خلیل اور اس کے والد اصغر کو ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا تھا۔
ایس ایس پی نے شریمتی کرینہ اور خلیل رحمان جونو کا مبینہ طور پر نکاح نامہ شیئر کیا اور کہا کہ لڑکی کو سندھ ہائی کورٹ میں پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ لڑکی جہاں چاہے جانے کا فیصلہ کرے گی۔
ہندو پنچایت کے نائب صدر لاجپت رائے نے ایس ایس پی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے ایف آئی آر درج کر لی ہے لیکن اغوا شدہ لڑکی کو بچا رہی ہے۔ پولیس حکام نے ان کی کوئی مدد نہیں کی ۔
ہندو پنچایت لیڈر منومل کے مطابق اغوا شدہ لڑکی شریمتی کرینہ پر مذہب تبدیل کرنے کا دباؤ تھا اور اسے کسی عدالت میں پیش نہیں کیا جا رہا تھا۔انہوں نے آصف علی زرداری سے اپیل کی کہ بچی کی بازیابی میں ہندو برادری کی مدد کریں۔
خیال رہےکہ نوجوان ہندو لڑکی شریمتی کرینہ کو چھ روز قبل نواب شاہ کے قاضی احمد ٹاؤن کے انار محلہ سے مبینہ طور پر اغوا کیا گیا تھا۔
دوسری جانب سوشل میڈیا صارفین نے زرداری ہاؤس کے باہر ہندو برادری کے احتجاج کو پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کی آشیر باد سے جوڑ دیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ یہ ممکن ہی نہیں پی پی کی لیڈر شپ کی مدد کے بغیر کوئی زرداری ہاؤس کے باہر احتجاج کرسکے۔