مسلم لیگ ن اور اتحادی جماعتوں کی سپریم کورٹ کو بدنام کرنے کے لیے سوشل میڈیا مہم

حکمران جماعت مسلم لیگ ن، پی پی پی اور پی ڈی ایم جماعتوں نے سپریم کورٹ کے خلاف سوشل میڈیا پر بدنیتی پر مبنی مہم چلائی ہے۔

حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی دیگر جماعتوں نے سپریم کورٹ کے خلاف بدنیتی پر مبنی سوشل میڈیا کا آغاز کررکھا ہے ، یہ مہم پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد شروع کی گئی۔

کچھ صحافیوں نے عدلیہ کے خلاف بدنیتی پر مبنی مہم میں مسلم لیگ ن، پی پی پی اور پی ڈی ایم جماعتوں کی سوشل میڈیا ٹیموں کے ملوث ہونے کا مواد شیئر کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پنجاب کی ڈیڑھ دن کی کابینہ نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا

مسجد اقصیٰ کے خطیب و امام کا عمران خان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار

آن لائن توہین آمیز سوشل میڈیا مہم کی سربراہی مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور دیگر رہنما کر رہے ہیں۔

سماجی رابطوں کی سب سے بڑی ویب سائٹ ٹوئٹر اور دیگر پلیٹ فارم پر سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن کے خلاف منظم سوشل میڈیا مہم چلائی جارہی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف عدلیہ کے فیصلے میلائن کیا جارہا ہے۔ اس ساری مہم کا مقصد حمزہ شہباز کو دوبارہ پنجاب کا وزیر اعلیٰ منتخب کرنے میں مدد کرنا ہے۔

Campaign against the Supreme Court
twitter

سپریم کورٹ کے ججوں کو بدنام کرنے کے لیے 500 سے زیادہ ٹوئٹر اکاؤنٹس کے ذریعے 11,000 سے زیادہ ٹویٹس پوسٹ کی گئیں۔

یہ پیشرفت سپریم کورٹ کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے اختیارات میں کمی اور بطور ٹرسٹی وزیراعلیٰ کے کام کرنے کے فیصلے کے بعد سامنے آئی ہے۔

سپریم کورٹ لاہور رجسٹری آج ایک مرتبہ پھر پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف دائر درخواست پر سماعت شروع کرے گی۔

اس مہم کو بے نقاب کرتے ہوئے پاکستان کے معروف اینکر پرسن اور سینئر صحافی معیذ پیرزادہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کیا ہے کہ ” جتنا رونا پیٹنا اور طوفان PMLN اور PDM نے اپنی مزاری/زرداری سازش کو کامیاب بناننے کے لئے اور سپریم کورٹ پہ دباؤ ڈالنے کے  لئے شروع کیا ہوا ہے، اسے دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ پنجاب میں الیکشن تو ہوئے ہی نہیں یا پھر سپریم کورٹ نے کرائے تھے، اس پراپیگنڈا کے مقاصد سمجھا ضروری ہیں۔”

92 چینل سے جڑے سینئر صحافی صدیق جان نے سپریم کورٹ کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی حقیقت کو بے نقاب کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ ” کیا غریدہ فاروقی عدلیہ مخالف غیراخلاقی ٹرینڈز کو پیسے لے کر پروموٹ کررہی ہیں؟۔”

صدیق جان نے مزید لکھا ہے کہ "ایک سورس نے بتایا کہ ن لیگی حکومت نے پراپیگنڈے اور اداروں کے خلاف مہم کے لیے ڈیجیٹل میڈیا ایجنسیز کی سروسز لی ہیں،ان ایجنسیز نے منسٹری کے ساتھ بنے اپنے وٹس ایپ گروپ میں انکشاف کیا کہ غریدہ فاروقی انکے ساتھ آن بورڈ ہیں۔”

اسی طرح اے آر وائی نیوز کے تفتیشی صحافی ارشد شریف نے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ ” وزارت اطلاعات اور  ڈیجیٹل میڈیا کمپنی والے سخت پریشان ہیں، سپریم کورٹ نے اگر بلا لیا تو سپریم کورٹ کے ججز کے خلاف مہم میں حکومتی فٹ پرنٹ پر حیران کن انکشافات متوقع ہیں۔ اندر خانے چہ میگوئیاں ہورہی ہیں کہ صدیق جان تک یہ ثبوت کیسے پہنچے!۔”

یاد رہے کہ ہفتے کے روز چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے امیدوار پرویز الٰہی کی درخواست پر ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف عبوری فیصلہ سنایا تھا۔

متعلقہ تحاریر