بھارتی فوج نے 5 اگست 2019 سے اب تک 662 کشمیری شہید کیے
مودی حکومت کی جانب مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے5 اگست 2019کے غیرقانونی اقدام کے بعد بھارتی فوج نے ریاستی دہشت گردی کی بدترین کارروائیوں میں3سال کے عرصے میں 662 کشمیری شہید کیے۔
کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے کٹھ پتلی حکومت کے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام کو تین سال مکمل ہونے پر جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے کشمیریوں میں 13خواتین بھی شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیے
مودی کی کارستانیاں، مولانامودودی و سیدقطب علی گڑھ یونیورسٹی کے نصاب سے خارج
امریکا نے ایمن الظواہری پر حملے کیلیے پاکستانی فضائی حدود استعمال کی، چینی اخبار
رپورٹ کے مطابق 3سال کے عرصے میں بھارتی فوج نےنہ صرف 662 کشمیری شہید کیے بلکہ بزرگ حریت رہنما محمد اشرف صحرائی سمیت درجنوں کشمیری بھارتی پولیس کی حراست میں انتقال کرگئے۔
رپورٹ کے مطابق بھارت کی ریاستی دہشت گردی کیخلاف کیے گئے مظاہروں میں بھارتی فوجیوں، نیم فوجی دستوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے فائرنگ اور شیلنگ کے نتیجے میں کم از کم 2ہزار278 افراد شدید زخمی ہوئے۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے کہ 05 اگست 2019 کے بعد سے ہلاکتیں 2011، 2012، 2013، 2014، 2015 اور 2019 کے مقابلے زیادہ ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ زیادہ تر کشمیری جعلی مقابلوں، پرتشدد محاصروں اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران حراست میں مارے گئے ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بہت سے نوجوانوں کو ان کے گھروں سے اٹھایا گیا اور پھر انہیں مجاہدین یا حق خودارادیت اور حریت تنظیموں کی جاری جدوجہد کے زمینی کارکن قرار دے کر ختم کر دیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق قابض بھارتی فورسز نے زیادہ تر گرفتار نوجوانوں کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قوانین کے مقدمات درج کیے ۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 5 اگست 2019 سے اب تک فوجیوں کے ہاتھوں ہلاکتوں کے نتیجے میں 38 خواتین بیوہ اور 91 بچے یتیم ہو چکے ہیں۔قابض فوجیوں نے اس عرصے کے دوران مقبوضہ علاقے میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران ایک ہزار 93سے زائد مکانات اور املاک کو نقصان پہنچایا اور 125 خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا جبکہ 17ہزار993 افراد کو گرفتار کیا جن میں عمر رسیدہ خاتون اور نصف درجن لڑکیاں شامل تھیں۔