اے آر وائے نیوز نے معروف اینکر ارشدشریف سے 8 سالہ رفاقت ختم کرلی
اے آر وائی انتظامیہ نے ٹوئٹر پوسٹ پر بتایا کہ ادارے نے کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت ارشد شریف سے 8 سالہ رفاقت ختم کرلی ہے جبکہ اس سے قبل صابر شاکر سے بھی استعفیٰ لے لیا گیا تھا، نیوز360 اپنی خبر میں پہلے ہی بتاچکا ہے کہ نیوز چینل پر5 صحافیوں کو نکالنے سے حوالے سے دباؤ ہے
اے آر وائے نیوز نے ادارے کے ضابطہ اخلاق کے خلاف ورزی پر معروف اینکر ارشد شریف سے راہیں جدا کرلیں۔ چینل انتظامیہ کے مطابق اے آر وائے نیٹ ورک کا اپنے ملازمین کے لیے قواعد و ضوابط اس بات کو واضح کرتا ہے کہ ملازمین کی سوشل میڈیا پر کی گئی پوسٹ کمپنی کی پالیسی کے تحت ہوگی۔
اے آر وائی نیٹ ورک نے سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں بتایا کہ ادارے نے کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت فیصلہ کیا ہے اور ارشد شریف کا اے آر وائی کے ساتھ 8 سالہ سفر تمام ہو گیا۔ اے آر وائے انتظامیہ نے ارشد شریف کے مستقبل کے حوالے سے نیک تمناؤں کا اظہار بھی کیا ۔
یہ بھی پڑھیے
اے آر وائی نیوز کی بحالی، حکومت نے سخت شرائط لگا دیں، ذرائع
اے آر وائی نیٹ ورک نے لیکن یہ بتاتے ہوئے کہا کہ اسے امید ہے کہ سوشل میڈیا پراس کے ملازمین کا طرز عمل کمپنی کی پالیسی کے مطابق ہوگا۔یہ اعلان چینل کی جانب سے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کیا گیا۔
— ARY NEWS (@ARYNEWSOFFICIAL) August 31, 2022
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اس طرح ہم بھاری دل کے ساتھ یہ اعلان کرنا چاہتے ہیں کہ 8 سالہ سفر کے بعد اے آر وائی نے ارشد شریف سے راستے جدا کرلیے ہیں۔ ہم ان کے مستقبل کی کوششوں کے لیے نیک خواہشات رکھتے ہیں۔
واضح رہے اس سے قبل اے آر وائے نیوز اسلام آباد کے بیورو چیف صابر شاکر نے بھی 17 سالہ ملازمت کے بعد ادارے سے استعفیٰ دے دیا تھا ۔
انہوں نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر اپنے پیغام میں بتایا تھا کہ اے آر وائے سے دلی لگاؤ ہے اور چاہتا ہوں کہ میری وجہ سے چینل پر حرف نہ آئے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے باس سلمان اقبال کو استعفیٰ دے دیا ہے ۔
یاد رہے نیوز360 نے اپنی خبرمیں پہلے ہی بتایا دیا تھا کہ اے آر وائے نیوز چینل پر5 صحافیوں کو نکالنے سے حوالے سے دباؤ ہے۔ نیوز360 کی خبر کے کچھ دن بعد ہی صابر شاکر سے استعفیٰ لے لیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ 8 اگست کو پی ٹی آئی کے رہنما شہبازگل کے چینل پر نشر کیے گئے متنازعہ انٹر ویو کے بعد اے آر وائے ڈیجیٹل نیٹ ورک کے صدر اور سی ای او سلمان اقبال اور نیوزاینڈ کرنٹ افیئرز کے سربراہ عماد یوسف پر بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔
بغاوت کے مقدمے میں معروف اینکر ارشد شریف، اے آر وائے نیوزاسلام آباد بیورو کے چیف خاور گھمن اور ایک نیوز پروڈیوسر کے نام شامل ہیں۔