بلدیاتی انتخابات کے بعد ضمنی الیکشن کا بلاجواز التوا، الیکشن کمیشن مزید متنازع ہوگیا

الیکشن کمیشن نے سیلاب اور دہشتگردی کو جواز بناکر قومی اسمبلی کے 10 اور صوبائی اسمبلی کے 3 حلقوں میں ضمنی الیکشن ملتوی کیے، بلاول بھٹو زرداری کی فیصلے پر شدید تنقید، تحریک انصاف کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بے بنیاد وجوہات پر سندھ کے بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کے بعد قومی اور صوبائی  اسمبلیوں کی 13نشستوں پر ضمنی انتخابات  بھی ملتوی کردیے۔

بلدیاتی الیکشن اور ضمنی الیکشن کے بلاجواز التوا  نے الیکشن کمیشن کے کردارکو مزید متنازع بنادیا۔جماعت اسلامی اور تحریک انصاف کے بعد چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی الیکشن کمیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

میں نے الیکشن کمیشن ، لوٹوں اور مسٹر ایکس کو 17 جولائی کو شکست دی تھی ، عمران خان

نواز شریف کا خوف ہے جو انہیں واپس نہیں آنے دیا جارہا، مریم نواز

گزشتہ روز الیکشن کمشنر کی زیر صدارت الیکشن کمیشن میں  اہم اجلاس ہوا جس میں ضمنی انتخابات کے انعقاد اور سیلاب کے حوالے سے غور کیا گیا۔اجلاس میں 11، 25 ستمبر اور 2 اکتوبر کو قومی و صوبائی اسمبلی کے 13 حلقوں میں ہونے والے ضمنی الیکشن ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق ضمنی انتخابات کی صرف پولنگ کی تاریخوں کو ملتوی کیا گیا ہے،  ضمنی الیکشن کے باقی مراحل شیڈول کے مطابق ہوں گے۔

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ  سیلاب کے باعث سکیورٹی ادارے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں، خیبرپختونخوامیں دہشت گردی اور سیلاب کے باعث نقل مکانی کے باعث مقررہ تاریخوں پر ضمنی الیکشن ممکن نہیں،  حالات کی بہتری اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی دستیابی پر نئی تاریخوں کااعلان کیاجائےگا۔

الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کے 10اورپنجاب اسمبلی کے3 حلقوں پر ضمنی الیکشن کو ملتوی کیا گیا ہے۔یکم ستمبر کو این اے 157 ملتان اور پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 139 شیخوپورہ اور پی پی 239 بہاولنگر میں ہونے والے ضمنی الیکشن ملتوی کیے گئے ہیں۔

اس کے علاوہ قومی اسمبلی کے 9 حلقوں میں 25 ستمبر کو الیکشن  ہونا تھے جن میں عمران خان پی ٹی آئی کی جانب سے امیدوار ہیں، یہاں بھی الیکشن ملتوی کردیے گئے ہیں۔اس کے علاوہ پنجاب اسمبلی کے حلقہ پی پی 209  میں 2 اکتوبر کو ہونے والا ضمنی الیکشن بھی ملتوی کیا گیا ہے۔

اس سے قبل الیکشن کمیشن  صوبائی حکومت کی درخواستوں پر سندھ کے بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کو دو مرتبہ ملتوی کرچکا ہے۔بارشوں کو جواز بنا کر  پہلی مرتبہ   24 جولائی   جبکہ دوسری مرتبہ 28 اگست کوہونے والے بلدیاتی الیکشن ملتوی کیے گئے جس کی جماعت اسلامی نے بھرپور مخالفت کی تھی۔

چیئرمین پیپلزپارٹی اور وزیرخارجہ  بلاول بھٹو زرداری نے  ضمنی انتخابات  ملتوی کرنےپر الیکشن کمیشن کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔  بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ عمران خان کب تک لاڈلا رہےگا ؟ ملتان اور کراچی کے میرے امیدوار ضمنی الیکشن اچانک ملتوی کیے جانے پر مایوس ہیں۔

بلاول کا کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن کے لیے پی پی امیدوار اپنے حلقوں کی خدمت کے لیے بے تاب ہیں، ضمنی الیکشن والے حلقوں میں طویل عرصے سے نمائندگی نہیں ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی کا مزید کہنا تھا کہ آخری لمحات میں پی ٹی آئی کو الیکشن سے بھاگنےکی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

 دوسری جانب  پاکستان  تحریک انصاف   نے ضمنی انتخابات غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

 اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کے نائب صدر شاہ محمود قریشی نے قانونی ماہر بابر اعوان سے ٹیلی فونک گفتگو کی جس میں انہوں نےالیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کرنے کے لیے قانونی آپشنز پر تبادلہ خیال کیا۔بابر اعوان نے کہا کہ ملتان میں کوئی ہنگامی صورتحال نہیں ہے اور نہ ہی متعلقہ حکام نے اسے آفت زدہ قرار دیا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا کردار دن بہ دن مزید متنازع ہوتا جا رہا ہے کیونکہ یہ ادارہ بارشوں اور سیلاب کے نام پر ملک بھر میں انتخابی عمل میں مسلسل تاخیر کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تنقید کا دائرہ پی ٹی آئی سے لے کر پی پی پی تک پھیلا دیا گیا ہے کیونکہ عمران خان نے انتخابات کے انعقاد میں تاخیری حربے استعمال کرنے پر ای سی پی کو متعدد بار تنقید کا نشانہ بنایا۔

متعلقہ تحاریر