سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدگان کو صحت کی تمام سہولتیں فراہم کی جائیں گی، ڈبلیو ایچ او
ہیلتھ ایمرجنسی پروگرام کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مائیک ریان کا کہنا ہے ڈبلیو ایچ او حاملہ خواتین کیلئے اور ملیریا اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کو روکنے کے لیے مزید ادویات اور ہیلتھ کٹس فراہم کرے گا۔
سکھر: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) ہیلتھ ایمرجنسی پروگرام کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر مائیک ریان نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ڈبلیو ایچ او سندھ اور بلوچستان کے سیلاب متاثرین کی بھرپور امداد کیلئے اضافی وسائل فراہم کرے گا۔ تاکہ حکومت کی کوششوں میں مدد فراہم کی جاسکے تاکہ سیلاب مین پھنسے افراد تک جلد سے جلد صحت کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایاجا سکے۔
یہ بات انہوں نے کمشنر سکھر غلام مصطفیٰ پھل سے ان کے دفتر میں سکھر ڈویژن میں ریکوری آپریشنز پر بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ ڈاکٹر مائیک ریان ، جو پاکستان کے ہنگامی دورے پر ہیں ، سکھر پہنچے اور سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ کیا اور سیلاب زدہ آبادی کی ہنگامی بحالی سے متعلق امور کا جائزہ لیا۔
یہ بھی پڑھیے
سندھ میں سیلاب سے ہونے والے ڈسٹرکٹ وائز نقصانات کی تفصیلات نیوز 360 پر
مرتضیٰ وہاب نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا
انہوں نے کہا کہ تباہی اتنی بڑی ہے کہ بین الاقوامی تنظیموں اور عالمی برادری کو تیزی سے کام کرنا پڑے گا۔
انہوں نے 2010 کے سیلاب کا موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک موسمی تباہی ہے اور ہمیں تیزی سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر مائیک ریان نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او حاملہ خواتین کیلئے اور ملیریا اور پانی سے پیدا ہونے والی بیماریوں کو روکنے کے لیے مزید ادویات اور ہیلتھ کٹس فراہم کرے گا۔
کمشنر سکھر ڈویژن غلام مصطفیٰ نے ڈبلیو ایچ او کے وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سکھر ڈویژن میں مجموعی طور پر 25 لاکھ 60 ہزار افراد سیلاب سے براہ راست متاثر ہوئے ، اپنے گھروں اور فصلوں کو نقصان پہنچا۔ تاہم اب بھی کھیتوں میں پانی کھڑا ہے اور کئی دیہات اور یونین کونسل پانی میں پھنسے ہوئے ہیں جہاں تک حکومتی مشینری پہنچنے سے قاصر ہے۔
انہوں نے کہا کہ پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (PDMA) امدادی سرگرمیوں کو مربوط کر رہی ہے جبکہ ڈپٹی کمشنرز ہنگامی امداد اور بحالی کے کاموں کے فوکل پرسن ہیں۔
انہوں نے ڈبلیو ایچ او کے وفد کا خیرمقدم کیا اور ملیریا اور ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے اور حاملہ خواتین کی دیکھ بھال کے لیے ادویات ، صحت کی سہولیات اور ڈیفاگنگ مشین کی فوری فراہمی کی درخواست کی۔
ڈبلیو ایچ او کے نمائندہ پاکستان ڈاکٹر پالیتھا ماہیپالا نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او صوبہ سندھ میں امدادی اور بحالی کے کاموں میں حکومتی کوششوں کی حمایت کے لیے سکھرمیں ایمرجنسی مرکذ قائم کر رہا ہے۔ یہ ہب صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے تمام مربوط کوششوں کا مرکز ہو گا اور اقوام متحدہ کی شراکت دار ایجنسیوں اور این جی اوز کے ساتھ ایک مربوط رابطے کے طور پر بھی کام کرے گا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ سکھر، خیرپور اور گھوٹکی میں سولہ لاکھ سے ذائد افراد بے گھر ہیں جبکہ علاقے میں صحت کے 94 مراکز کو نقصان پہنچا ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ مجموعی طور پر 517 داخلی طور پر بے گھر افراد کے (آئی ڈی پی) کیمپ قائم کیے گئے ہیں جہاں 2 لاکھ نوے ہزار افراد کو آئی ڈی پی کیمپوں میں رکھا جا رہا ہے۔
ڈی ایچ او سکھر جمیل احمد مہر نے اجلاس کو بتایا کہ ملیریا، ہیضے، پانی سے پیدا ہونے والی بیماریاں اور جلد کی بیماریاں بڑھ رہی ہیں۔ انتہائی غربت کی وجہ سے بچوں میں غذائیت کی کمی اور حاملہ خواتین کی صحت حکام کے لیے بڑی تشویش کا باعث ہیں کیونکہ بہت سے علاقے اب بھی ناقابل رسائی اور زیر آب ہیں اور اسی وجہ سے اب تک نقصان کا تخمینہ مکمل نہیں کیا جا سکا ہے۔
اجلاس میں سکھر، خیرپور اور گھوٹکی کے تمام ڈسٹرکٹ ہیلتھ افسران نے شرکت کی جبکہ پی ڈی ایم اے، ضلعی انتظامیہ اور پاک فوج کے حکام بھی موجود تھے۔
ڈبلیو ایچ او کے وفد نے سکھر حب (ایمرجنسی آپریشن سینٹر) کا بھی افتتاح کیا اور سکھر لیبر کالونی میں سیلاب متاثرین کے لیے طبی سہولت سینٹر کا دورہ کیا۔
ڈاکٹر مائیک ریان نے لوگوں سے فراہم کی جانے والی صحت کی سہولیات کے بارے میں دریافت کیا اور خدمات پر اطمینان کا اظہار کیا۔ وفد نے بلوچستان کے ضلع نصیر آباد کا بھی دورہ کیا۔