جولائی سے اکتوبر کے درمیان براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں 52 فیصد کمی
اسٹیٹ بینک پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق جولائی سے اکتوبر کے درمیان براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی ) میں 52 فیصد کمی ہوئی تاہم متحدہ عرب امارات سے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھ کر 67.6 ملین ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 51.4 ملین ڈالر تھی
رواں مالی سال 2022-23 کے پہلے چار ماہ کے دوران براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی ) میں 52 فیصد کمی کا رجحان دیکھا جارہا ہے۔ چین نے گزشتہ چار میں75 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ۔
اسٹیٹ بینک پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2022-23 کے پہلے چار ماہ کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 52 فیصد کمی ہوئی ہے جوکہ ملک میں خراب معاشی صورتحال کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان کا کریڈٹ ڈیفالٹ سویپ ایک ماہ میں 40 فیصد اضافے سے 93 فیصد ہوگیا
اسٹیٹ بینک پاکستان کے جاری کردہ اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ جولائی سے اکتوبر تک براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری 349 ملین ڈالر ہوگئی جبکہ گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں یہ 726 ملین ڈالر تھی۔
رواں مالی سال کے پہلے چار مہینوں میں متحدہ عرب امارات سے براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری بڑھ کر 67.6 ملین ڈالر تک پہنچ گئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 51.4 ملین ڈالر تھی۔
رواں مالی سال کے پہلے چار مہینوں کے دوران سب سے زیادہ 74.8 ملین ڈالر کی براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری چین سے ہوئی جو گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران 99.5 ملین ڈالر تھی۔
یہ بھی پڑھیے
افغان حکام کی پاکستان کو کوئلے کی برآمدات میں اضافے کی یقین دہانی
چین گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان میں سب سے بڑا سرمایہ کار رہا ہے لیکن اب چین کی سرمایہ کاری میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے جوکہ گزشتہ 2 سال کے تقابلی جائزے سے واضح ہوتی ہے ۔
پاکستان میں سالانہ بنیادوں پر براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی ) کمی کا رجحان دیکھا جارہا ہے۔ بھارت اور بنگلہ دیش کے مقابلے میں پاکستان میں ایف ڈی آئی میں کمی آتی جارہی ہے ۔