بدترین معاشی صورتحال: شرح سود میں ایک فیصد اضافہ، زرمبادلہ میں 134ملین ڈالر کی کمی

اسٹیٹ بینک پاکستان نے بدترین معاشی صورتحال کے پیش نظر شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کرکے اسے 15 سے 16 فیصد کردیا ہے جبکہ ایس بی پی کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضوں کی واپسی کے باعث ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 134 ملین امریکی ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے

اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر تے ہوئے  شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کرکے 15 سے 16 فیصد تک بڑھا دی ہے۔ اسٹیٹ بینک کی زری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں پالیسی ریٹ 100 بیسس پوائنٹس بڑھایا گیا ہے ۔

سیلاب کی تباہ کاری کے بعد ضروریات کا جائزہ شامل کرنے سے رواں مالی سال کیلئے نمو کا تخمینہ 2 فیصد اور جاری کھاتے کے خسارے کا تخمینہ جی ڈی پی کا تقریباً 3 فیصد ہے۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت نے 2 ہزار ڈالر کی خریداری کیلئے بینک اکاؤنٹ لازم قرار دے دیا

اسٹیٹ بینک حکام کے مطابق فیصلے کا مقصد یہ یقینی بنانا تھا کہ بڑھی ہوئی مہنگائی مستقل نہ ہوجائے اور مالی استحکام کو لاحق خطرات قابو میں رہیں، تاکہ زیادہ پائیدار بنیاد پر بلند نمو کی راہ ہموار ہوسکے۔

دوسری جانب ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 134 ملین امریکی ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اسٹیٹ بینک حکام کے مطابق زرمبادلہ کے دخائر میں کمی  بیرونی قرضوں کی واپسی  کی وجہ سے ہوئی ہے ۔

اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضوں کی واپسی کے باعث ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 134 ملین امریکی ڈالر کی کمی واقع ہوئی ہے۔

اسٹیٹ بینک پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق 18نومبر کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران مرکزی بینک کے  ذخائر134 ملین ڈالر کی  کمی کے بعد7 ارب 82 کروڑ 57 لاکھ ڈالر رہ گئے۔

مرکزی بینک حکام کے جاری کردہ اعداد و شمار  میں بتایا گیا کہ حالیہ ایک ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 13 کروڑ 38 لاکھ ڈالر یعنی ایک اعشاریہ 7 فیصد   کمی ہوئی ۔

اسٹیٹ بینک پاکستان کے مطابق کمرشل  بینکوں کے پاس مجموعی طور پر5 ارب81 کروڑ 93لاکھ ڈالر کا زرمبادلہ موجود  ہے  جبکہ مجموعی ملکی زرمبادلہ کے ذخائر  13 ارب 64 کروڑ 50لاکھ ڈالر  ہیں۔

متعلقہ تحاریر