ایئر پورٹس کو پرائیوٹائز نہیں آؤٹ سورس کررہے ہیں، خواجہ سعد رفیق
وفاقی وزیر برائے ریلوے اور ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے تین اہم ترین ایئر پورٹس کی نجکاری کی خبروں کو جھوٹ پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ نجکاری نہیں بلکہ ایئر پورٹس کو آؤٹ سورس کررہے ہیں جس کا مقصد اپنے ہوائی اڈوں کا معیار بلند کرنا ہے، نجکاری کی جھوٹی خبریں اڑانے والے اپنی زہریلی سیاست سے ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں
وفاقی وزیر برائے ریلوے اور ہوا بازی خواجہ سعد رفیق کا کہناہے کہ ایئر پورٹس کی نجکاری کے حوالے سے خبروں میں کوئی حقیقت نہیں ہے تاہم تین اہم ائیرپورٹس کے آپریشن کچھ وقت کیلئے آؤٹ سورس کررہے ہیں۔
ریلوے ہیڈ کوارٹرز لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے ریلوے اور ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ تین ایئر پورٹس کی نجکاری نہیں کی جارہی ہے بلکہ تین اہم ترین ایئر پورٹس کو آؤٹ سورس کیے جارہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
ملک کے تین بڑے ایئر پورٹس کو آؤٹ سورسنگ کرنے کے عمل کا آغاز
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ہم اپنے ائیرپورٹس کو جرمنی، لندن، یورپ ،برازیل ، دہلی ،ممبئ کی طرز پر آؤٹ سورس کریں گے۔نجکاری کا پروپیگنڈہ کرنے والے اپنی زہریلی سیاست سے ملک کو نقصان پہنچانا چارہے ہیں۔
وفاقی وزیر برائے ریلوے اور ہوا بازی کا کہنا تھاکہ ملک کے تین اہم ترین ایئر پورٹس کو آؤٹ سورس کرنے کا مقصد ان کی بہتری ہے۔ اس حوالے سے قطر، یو اے ای سمیت بہت سارے آپریٹرز کو بلارہے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پی آئی اے مدتوں کا بیمار ادارہ ہے لیکن قابل اصلاح ہے مگر اس کی اصلاح کے لئے زیادہ طویل وقت نہیں بلکہ قلیل مدت درکار ہے ۔
وفاقی وزیر ہوا بازی خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ برطانیہ اور یورپ میں پروازیں چاہتے ہیں اور اس کے کوشش کررہے ہیں، یہ روٹس کھلے گے تو ایئر لائنز کے ٹکٹس کی قیمتیں بھی کم ہوجائیں گی ۔
لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ 15 ایئر پورٹس کے روٹس کھلنے کے بعد مسافروں کو سہولیات کی فراہمی بے آسانی میسر ہو جائے گی۔ ہم ان کے لیے دن رات کوششوں میں مصروف ہیں ۔
پریس کانفرنس کے دوران سعد رفیق کا کہنا تھا کہ قومی ایئر لائن میں کھانے کا معیار بہتر بنایا ہے جبکہ 14 اے تھری ٹی 20 میں سے سات جہازوں کے حالت سدھاری ہے تاکہ مسافروں کو سہولت ملے ۔
یہ بھی پڑھیے
سی اے اے کا تمام ایئر پورٹس پر مسافروں کو مفت چائے پیش کرنے کا منصوبہ
ریلوے سے متعلق پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ پاکستان ریلوے جولائی دسمبر تک 28ارب 23کروڑ کمائے ہیں جبکہ سیلاب کی وجہ سے 33 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے ۔
سیلاب سے پانچ سو ارب روپے انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے ۔ سیلاب سے پہلے 47ٹرینیں چل رہی اب 37 چل رہی ہے۔ پنشن کی مد میں 20 ارب روپے ماہانہ دینے پڑتے ہیں۔