ملک بھر میں بجلی کا بریک ڈاؤن: این ٹی ڈی سی نے ابتدائی رپورٹ پیش کردی

نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کی رپورٹ کے مطابق 23 جنوری کی صبح فریکوئنسی میں اتار چڑھاؤ پیدا ہوا اور فریکوئنسی اتار چڑھاؤ سے 500 کے وی کی ٹرانسمیشن لائنز پر ٹرپنگ ہوئی اور پورے ملک کی بجلی سسٹم سے نکل گئی۔

ملک بھر میں بجلی کی اچانک اور طویل بندش کی ابتدائی رپورٹ سامنے آگئی ، جس کے مطابق فریکوئنسی اتارچڑھاؤ کے سبب 500 کے وی کی ٹرانسمیشن لائنز پر ٹرپنگ ہوئی اور سسٹم بند ہوگیا جس کی وجہ سے پورے ملک میں بجلی کئی گھنٹوں تک بند رہی۔

پاور ڈویژن کے ذیلی ادارہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) نے ملک بھر میں بجلی کی اچانک اور طویل بندش کے حوالے سے ابتدائی رپورٹ جاری کی ہے۔جس میں بتایا گیا کہ 23 جنوری کی صبح فریکوئنسی میں اتارچڑھاؤ پیداہوا اور فریکوئنسی اتارچڑھاؤ سے500کےوی کی ٹرانسمیشن لائنز پر ٹرپنگ ہوئی۔

یہ بھی پڑھیے

حکومت کا اسلام آباد ریجن  کے اسکولوں میں آئین پاکستان پڑھانے کافیصلہ

الیکشن کمیشن نے پنجاب اور کے پی کے انتخابات کیلئے 14 ارب کی اضافی گرانٹ مانگ لی

پاکستان میں 50 ہرٹز کی فریکوئنسی استعمال ہوتی ہے، اگر بجلی کی سپلائی 50 اعشاریہ آٹھ سے اوپر ہوتی ہے تو سسٹم ٹرپ کرجاتا ہے یعنی وہ بند ہوجاتا ہے اور اگر بجلی کی ترسیل 50 سے کم یعنی 49 پر آتی ہے تب بھی وہ گرڈ یا سسٹم بند ہوجاتا ہے۔

این ٹی ڈی سی نے کہا کہ بریک ڈاؤن سے پہلے سسٹم کی فریکوئنسی 50 میگا ہرٹز تھی ، اتار چڑھاؤ کے باعث فریکوئنسی اچانک بڑھ کر 57 میگا ہرٹز تک پہنچ گئی اور فریکوئنسی اچانک بڑھنے سے سسٹم پر لوڈ اور وولٹیج غیر متوازن ہوا۔

رپورٹ میں کہنا تھا کہ ٹرپنگ کی وجہ سے این ٹی ڈی سی اور کےالیکٹرک کا سسٹم بند ہو گیا جس سے 11 ہزار 356 میگاواٹ بجلی سسٹم سے نکل گئی۔ ایک فیڈر یا گرڈ سٹیشن بند ہونے یا کام چھوڑنے سے اس کا سارا بوجھ دوسرے فیڈر یا گرڈ پر منتقل ہوجاتا ہے اور بوجھ برداشت نہ کرنے پر وہ بھی بند ہو جاتا ہے۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق بنیادی فالٹ گدو ٹرانسمیشن لائنوں میں آیا جبکہ تربیلا ، منگلا اور وارسک میں متعدد بار ٹرپنگ ہوئی، جس کے باعث تربیلا ، منگلا اور وارسک سے بحالی کا عمل فوری شروع کیا گیا۔

ایک اور رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 8 بڑے گرڈ اسٹیشنز ہیں جن میں ایک پشاور، ایک صوبہ سندھ، ایک بلوچستان اور پانچ گرڈ سٹیشنز صوبہ پنجاب میں واقع ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ان گرڈ اسٹیشنز پر جب بوجھ بڑھتا ہے تو یہ اپنی استطاعت کے مطابق برداشت کرتے ہیں لیکن اگر برداشت نہیں کر پاتے تو یا تو خود بند ہو جاتے ہیں اور یا انھیں اہلکار بند کر دیتے ہیں۔

پاکستان میں تمام گرڈ ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں اور ایک کا لوڈ دوسرے گرڈ پر منتقل ہوجاتا ہے اور یوں سارا نظام مکمل بند ہو جاتا ہے۔ اس لیے اس کا بیک اپ کا کوئی نظام نہیں ہوتا کیونکہ اس کو دوبارہ چلانے کے لیے بجلی درکار ہوتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دنیا سے یکسر مختلف نظام ہے جہاں چترال سے کراچی تک سارا نظام آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ جڑا ہوا ہے جس کی وجہ سے اگر کہیں کوئی نقص ہوتا ہے تو اس سے دوسرے فیڈر یا گرڈ اسٹیشنز بھی متاثر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر