ہم مصمم ارادے اور عملی اقدامات سے بہت جلد کشمیر کو آزادی دلائیں گے، وزیراعظم شہباز شریف

شہباز شریف کا کہنا ہے کہ نریندر مودی نے 2019 میں کشمیر کا خصوصی درجہ تبدیل کرکے پورے خطے کو جیل بنادیا، یہ ظلم زیادہ دیر نہیں چلے گا

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہمیشہ کی طرح آج بھی کشمیر پر ہمارا اتحاد دیکھ بھارت یقیناً پریشان ہوا ہوگا، ملک کو معاشی قوت بنائیں تو پھر کشمیر کی آزادی دور نہیں، پاکستانیوں نے ہمیشہ اپنے کشمیریوں بھائیوں کو یاد رکھا اور ان کی اخلاقی امداد جاری رکھی ہے، کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد ضرور رنگ لائیگی، لیکن ہمیں باتیں یا نعرے نہیں کشمیر کاز کے لئے عملی اقدام کرنا ہوں گے

ان خیالات کا اظہار انہوں نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر آج (اتوار) کو آزاد جموں وکشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد میں آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

یہ بھی پڑھیے

سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف دبئی میں انتقال کرگئے

کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کی انوکھی روایت آغاز 1990میں ہوا

وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نریندر مودی نے 2019 میں کشمیر کا خصوصی درجہ تبدیل کرکے پورے خطے کو جیل بنادیا، یہ ظلم زیادہ دیر نہیں چلے گا ،کشمیر کی بات آتی ہے تو جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا محاورہ سچ ثابت ہوجاتا ہے لیکن ان تمام مشکلات کے باوجود پاکستان کے عوام اور تمام حکومتوں نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو بہت معاشی چیلنجز درپیش ہیں، آئی ایم ایف ایک ایک شعبے کی کتاب دیکھ رہا ہے، ایک ایک دھلے کی سبسڈی کو دیکھ رہا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج ہمارے معاشرے میں تقسیم در تقسیم پیدا ہوچکی ہے، معاشرے میں تقسیم درتقسیم افسوسناک ہے، جب کسی قوم میں اتفاق و اتحاد پیدا ہوتا تو وہ اپنے اہداف آسانی سے حاصل کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت اس ایوان میں تمام جماعتوں کے اکابرین موجود ہیں اور یہ ہے وہ اتحاد و یگانگت جس سے بھارت کے در و دیوار، اس کی حکومت اور اغیار ضرور پریشان ہوں گے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آج تمام جماعتوں کا اتحاد دیکھ کر یقینا بھارت پریشان ہوگا، پاکستانیوں نے ہمیشہ اپنے کشمیریوں بھائیوں کو یاد رکھا اور ان کی اخلاقی امداد جاری رکھی ہے، کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد ضرور رنگ لائی گی، لیکن ہمیں باتیں یا نعرے نہیں کشمیر کاز کے لئے عملی اقدام کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالفین کو پریشان ہونا بھی چاہیے کہ جب کسی معاشرے میں اتحاد پیدا ہوتا ہے تو پھر آپ کو اپنے مقاصد کی تکمیل میں مدد ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں موجود رہنماؤں نے پاکستان میں قومی یکجہتی کا پیغام دیا ہے، آج 75 سال بعد کشمیر کی وادی خون کے رنگ سے سرخ ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ دب گیا ہے، دنیا اس پر زیادہ بات نہیں کرتی لیکن دنیا میں کئی مثالیں ہیں مشرقی تیمور، جنوبی سوڈان شمالی آرلینڈ سمیت کئی مثالیں جہاں کئی ممالک کو آزادی دلائی گئی لیکن جب بوسینیا کی بات آتی ہے تو جب تک لاکھوں لوگ شہید نہیں کردیے جاتے اس وقت دنیا کا ضمیر نہیں جاگتا۔ بوسینیا، فلسطین اور کشمیر میں ایسے مظالم ڈھائے گئے کہ جنہیں زبان پر بھی نہیں لایا جاسکتا، ان تمام اقوام کا قصور صرف یہ ہے کہ یہ سب مسلمان ہیں، جب کشمیر کی بات آتی ہے تو جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا محاورہ سچ ثابت ہوجاتا ہے لیکن ان تمام مشکلات کے باوجود پاکستان کے عوام اور تمام حکومتوں نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کی کیونکہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ میں آنجہانی نہرو نے کہا تھا کہ ہم خود کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلائیں گے، کشمیری آج ہم سے اور عالم اسلام سے پوچھتے ہیں کہ اللہ نے آپ کو بے پناہ قدرتی وسائل دیے تو آپ نے 75 سال میں کشمیر اور فلسطین کی آزادی کے لیے کیا کیا۔شہباز شریف نے کہا کہ اگر ہم مصمم ارادہ اور عملی اقدامات کریں تو بہت جلد یہ خطے آزادی حاصل کریں گے۔

متعلقہ تحاریر