موجودہ حکومت کی 8 ماہ کی کارکردگی پر چیف جسٹس کے سنجیدہ ریمارکس

چیف جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا ہے ملک میں تمام مسائل کا حل عوام کے فیصلے سے ہی ممکن ہے۔

سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کے خلاف عمران خان کی درخواست کی سماعت پر چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ موجودہ پارلیمنٹ کو دانستہ طور پر نامکمل رکھا گیا ہے۔ نیب ترامیم کیس کے حقائق مختلف ہیں، ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ نے ترامیم چیلنج کیں۔

نیب ترامیم کیخلاف پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے دوران سماعت عام انتخابات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں تمام مسائل کا حل عوام کے فیصلے سے ہی ممکن ہے ،موجودہ حکومت کے قیام کو8 ماہ ہو چکے ہیں، الیکشن کمیشن نے اسپیکر رولنگ کیس میں کہا تھا نومبر 2022 میں انتخابات کرانے کیلئے تیار ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان نااہلی کیس: لارجز بینچ نے سماعت یکم مارچ تک ملتوی کردی

پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات: تمام حکومتی اداروں نے ہاتھ کھڑے کردیے

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ موجودہ پارلیمنٹ کو دانستہ طور پر نامکمل رکھا گیا ہے۔

وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے نیب ترامیم پر عمران خان کا حقِ دعویٰ نہ ہونے پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت آرٹیکل 184 تھری پر محتاط رہے، آرٹیکل 184 تھری کے تحت کسی بھی درخواست پر قانون سازی کالعدم قرار دی گئی تو معیار گر جائے گا، آرٹیکل 184 تھری کا اختیار عوامی معاملات میں ہوتا ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ نیب ترامیم کیس کے حقائق مختلف ہیں،ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ نے ترامیم چیلنج کیں، ملک میں اس وقت سیاسی تناﺅ اور بحران ہے ، عدالت قانون سازی میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت بھی قانون سازی میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی، عدالت نےاز خود نوٹس نہیں لیا بلکہ نیب ترامیم کے خلاف درخواست آئی ہے، عدالت اس سے پہلے بھی ایک بار اپنے فیصلے پر افسوس کا اظہار کر چکی ہے، پاکستان کی تاریخ میں ایک ہی وزیرِاعظم آئے تھے جو بہت دیانتدار سمجھے جاتے تھے، ایک دیانتدار وزیرِ اعظم کی حکومت 58 ٹو بی کے تحت ختم کی گئی تھی، آرٹیکل 58 ٹو بی ڈریکونین قانون تھا۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے کہا کہ عدالت نے 1993ء میں قرار دیا کہ حکومت غلط طریقے سے گئی لیکن اب انتخابات ہی کرائے جائیں، اب عمران خان اسمبلی میں نہیں اور نیب ترامیم جیسی قانون سازی متنازع ہو رہی ہے، اس کیس میں عمران خان کا حقِ دعویٰ ہونے یا نہ ہونے کا معاملہ نہیں بنتا۔

متعلقہ تحاریر