معاشی صورتحال، ضمنی انتخابات سمیت دیگر مسائل پر پی ڈی ایم میں پھوٹ پڑگئی

پیپلز پارٹی اور اے این پی نے پی ڈی ایم قیادت کے فیصلے کے برعکس ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا فیصلہ مستردکردیا، حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں میں کاروبار حکومت کے معاملات پر بھی رسی کشی جاری ہے، پی پی نے لیگی وزیر خزانہ  اسحاق ڈار کی معاشی پالیسیوں ملک کے لیے نقصان دہ قرار دے دیا ہے

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل سیاسی جماعتوں پیپلز پارٹی (پی پی پی)، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)، مسلم لیگ نون (پی ایم ایل این) اور جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) میں اختلافات سامنے آگئے۔

  پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے  ورچوئل  اجلاس میں پیپلزپارٹی کی قیادت کو قومی اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا مشورہ دیا گیا تاہم  پی پی نے اس کے اتفاق نہیں کیا جبکہ این اے پی کی ان کے ہمنوائی بن گئی۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان نے جنرل (ر) باجوہ کیخلاف بیان کیوں دیا؟

پی ڈی ایم قیادت کی پیپلزپارٹی کو دی گئی تجویز کے بعد بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں تجویز پر تبادلہ خیال کیا گیا  جس میں رہنماؤں کی جانب سے مختلف آراء سامنے آئیں تاہم حتمی فیصلہ نہیں کیا گیا۔

پیپلزپارٹی کے تعلق رکھنے والے وزیر مملکت  فیصل کریم کنڈی کاکہنا ہے کہ آئندہ ضمنی انتخابات میں تمام حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑے کریں گے۔ ہمیں امید ہے کہ پی ڈی ایم کی دیگر جماعتیں بھی  ہماری پیروی کریں گی۔

فیصل کریم کنڈی کے مطابق پیپلز پارٹی کسی انتخابی اتحاد کا حصہ نہیں ہے، ہم صرف حکومتی اتحاد میں شامل ہیں۔ پی ڈی ایم کی تجویز کے برعکس ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کسی جماعت کے لیے حیران کن نہیں ہونا چاہیے ۔

وزیر مملکت فیصل کریم نے کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ  کا خیال ہے کہ ضمنی انتخابات میں حصہ لیکر اپنی توانائیاں ضائع نہیں کرنی چاہیے جبکہ ہمارا موقف ہے کہ مخالف جماعتوں کے لیے میدان کھلا نہیں چھوڑنا چاہیے ۔

  پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور وزیراعظم شہباز شریف کے درمیان ملاقات میں ضمنی انتخابات اور دیگر معاملات پر گفتگو کی گئی ہے تاہم اس کا کوئی سرکاری بیان تاحال سامنے نہیں آیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق  مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف سے ملاقات کے دوران اپنے موقف کا اعادہ کیا کہ پی ڈی ایم کو آئندہ ضمنی انتخابات نہیں لڑنا چاہیے مگر جے یو آئی ف نے الیکشن میں حصہ لینے یا نہ لینے کا فیصلہ نہیں کیا ہے ۔

نون لیگ کے رہنماؤں نے نے اعتراف کیا کہ اے این پی اور پی پی پی الیکشن لڑنا چاہتی ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) اور جے یو آئی (ف) اس کے خلاف ہیں جوکہ  سمجھتے ہیں کہ ان  ضمنی انتخابات میں حصہ لینا وقت کا ضیاع ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پی ڈی ایم والے انتخابات سے بھاگ رہے ہیں، فواد چوہدری

یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ حالیہ دو ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ نون، تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے بری طرح ہار گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق اس لیے حکمران جماعت کسی بھی سیاسی میدان میں اترتے وقت محتاط رہی ہے۔

دوسری جانب پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں میں کاروبار حکومت کے معاملات پر بھی رسی کشی جاری ہے۔ پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ نون کے  وزیر خزانہ  اسحاق ڈار کی معاشی پالیسیوں ملک کے لیے نقصان دہ قرار دے دیا ہے۔

وزیراعظم شہبازشریف کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ کاکہنا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی اپنے فیصلوں میں آزاد ہے ۔ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ انٹرا پارٹی مشاورت کے بعد کیا جائے گا ۔

متعلقہ تحاریر