ملک میں امن و امان کی صورتحال 2008 اور2013 الیکشن سے بہتر قرار

پی آئی سی ایس ایس کی رپورٹ میں ملک کی موجودہ امن و امان کی صورتحال کو سال 2008 اور2013 سے  بہتر قرار دی گئی ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021 کے مقابلے میں 2022 میں  دہشتگرد حملوں میں 32 فیصد اضافہ ہونے  کے باوجود صورتحال بہتر ہے

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کا کہنا ہے کہ ملک میں امن و امان کے حالات 2008 اور 2013  انتخابات سے بہتر ہیں۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کی رپورٹ میں ملک کی موجودہ امن و امان کی صورتحال کو سال 2008 اور 2013 سے بہتر قرار دی گئی ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

افغان طالبان کی مدد سے کالعدم ٹی ٹی پی مزید طاقتور بن گئی، یو ایس آئی پی

پی آئی سی ایس ایس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2021 کے مقابلے میں 2022 میں  دہشتگرد حملوں میں 32 فیصد اضافہ ہوا تاہم 2008 اور 2013 کے مقابلے میں صورتحال بہتر ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 2008 میں امن و امان کی صورتحال بدترین نہج پر تھی جب الیکشن سے قبل سابق وزیراعظم کو قتل کیا گیا جبکہ کراچی دھماکے میں بھی 180 افراد قتل ہوئے ۔

لال مسجد آپریشن کے بعد کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) وجود میں آئی ۔2013 کی انتخابی مہم کے دوران ایم کیو ایم ، پی پی پی اور اے این پی  کے امیدوار دہشتگردی کا نشانہ بنے۔

عسکریت پسندوں نے 60 روزہ انتخابی عمل کے دوران الیکشن کمیشن  کے دفتر اور سیاسی جماعتوں پر 59 حملوں میں کم از کم 119 افراد  جاں بحق جبکہ 438 سے زائد  افراد کو زخمی کیا گیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2022 کے مقابلے میں 2018 میں دہشتگرد حملوں زیادہ لوگ جاں بحق ہوئے۔ 2022 میں 539 جبکہ 2018  میں 579 افراد اپنی جان سے ہاتھ کھوگئے تھے۔

پی آئی سی ایس ایس کے مطابق 2007 میں 639 دہشتگرد حملوں میں 940  افراد جاں بحق جبکہ2800 زخمی ہوئے اور 2008 میں صرف جنوری میں39 حملوں میں  459 ہلاکتیں ہوئی ۔

متعلقہ تحاریر