صدر مملکت عارف علوی نے پنجاب میں 30 اپریل کو عام انتخابات کا اعلان کردیا

صدر پاکستان کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے جاری کیے گئے ایک پیغام میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر عارف علوی نے 30 اپریل بروز اتوار کو پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات  کرانے کا اعلان کردیا، الیکشن کمیشن نے 30 اپریل سے7 مئی تک انتخابات کرانے کی تجویز دی تھی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی  نے  پنجاب میں 30 اپریل کو عام انتخابات کا علان کردیا ہے۔ صدر نے پنجاب میں انتخابات کا اعلان الیکشن کمیشن کی تجویز تاریخوں پرغور  و غوض کے بعد کیا ۔

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی  نے  پنجاب میں 30 اپریل کو عام انتخابات کے انعقاد کا اعلان کردیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے صدر کو 30 اپریل سے7 مئی تک انتخابات کرانے کی تجویز دی تھی۔

یہ بھی پڑھیے

سپریم کورٹ نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں 90 روز میں انتخابات کرانے کا حکم دے دیا

صدر پاکستان کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے جاری کیے گئے ایک پیغام میں بتایا گیا ہے کہ ڈاکٹر عارف علوی نے 30 اپریل بروز اتوار کو پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات  کرانے کا اعلان کردیا۔

ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت عارف علوی  نے پنجاب کے الیکشن کی تاریخ کا اعلان الیکشن کمیشن  پاکستان کی جانب سے تجویز کردہ تاریخوں پرغور وغوض کرنے کے بعد کیا ہے ۔

سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمیشن  پاکستان  نے  صدر مملکت کو ایک خط کے ذریعے صوبہ پنجاب میں عام انتخابات کے لیے 30 اپریل سے 7 مئی تک کی تاریخیں تجویز کی تھیں ۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے چند روز قبل پنجاب اور خیبر پختونخوامیں 90 روز میں عام انتخابات کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا تھا الیکشن کی تاریخ  دینا گورنر کی آئینی ذمہ داری ہے ۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے فیصلے میں طے کردیا ہے کہ اگر گورنر انتخابات کی تاریخ نہیں دیں گے تو صدر مملکت انتخابات کی تاریخ دینے کے ذمہ دار ہوں گے۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں صدر کی جانب سے خیبرپختونخوا میں تاریخ دینے فیصلے کو کالعدم قرار دیا گیا ۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ کےپی میں انتخابات کی تاریخ دینا گورنر کی ذمہ داری ہے۔

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی گورنر کے دستخطوں کے بغیر 48 گھنٹوں میں تحلیل ہو گئی ، گورنر کےپی نے انتخابات کی تاریخ نہ دے کر آئینی ذمہ داری سے انحراف کیا۔

فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن فوری پر صدر مملکت کو انتخابات کی تاریخ تجویز کرے۔ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 اور 58 کو مدنظر رکھ کے انتخابات کی تاریخ دی جائے۔

متعلقہ تحاریر