انتخابی شیڈول دینے کا وقت ختم: ای سی پی اور گورنر کےپی توہین عدالت کے مرتکب

رولز آف لاء کے مطابق اگر الیکشن کمیشن آف پاکستان گذشتہ رات تک انتخابی شیڈول کا اعلان کرتا تو اس کے پاس الیکشن پروسیس کو مکمل کرنے کے لیے پورے 54 دن ہونے تھے۔

گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کے درمیان مذاکرات میں پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے ای سی پی خیبر پختونخوا میں انتخابات کا شیڈول جاری کرنے میں مزید تاخیر کا شکار ہو گیا ، واضح رہے کہ یکم مارچ کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن کمیشن اور گورنر کےپی کو باہمی مشاورت سے تاریخ دینے کا حکم دیا تھا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انتخابات کی تاریخ کا اعلان نہ کرکے ای سی پی اور گورنر کےپی توہین عدالت کے مرتکب ہوگئے ہیں۔

سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق گذشتہ رات 12 بجے تک الیکشن کمیشن آف پاکستان اور گورنر خیبر پختونخوا نے کےپی میں انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرنا تھا۔

یہ بھی پڑھیے

مقدمات  کی سنچری کی جانب بڑھ رہا ہوں، عمران خان

پاکستان کوئی پبلک لمیٹڈ کمپنی نہیں جو ڈیفالٹ ہوکر دوبارہ کھڑا نہ ہوسکے، آصف زرداری

رولز آف لاء کے مطابق اگر الیکشن کمیشن آف پاکستان گذشتہ رات تک انتخابی شیڈول کا اعلان کرتا تو اس کے پاس الیکشن پروسیس کو مکمل کرنے کے لیے پورے 54 دن ہونے تھے۔

یکم مارچ کو سپریم کورٹ کے جاری کردہ احکامات کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے گورنر کےپی غلام علی (جو جے یو آئی ف کے رہنما مولانا فضل الرحمان کے قریبی رشتہ دار ہیں) کو خط لکھا تھا، جس میں صوبے میں انتخابات کے انعقاد کی تاریخ مانگی گئی تھی۔

تقریباً تین دن کی تاخیر کے بعد گورنر حاجی غلام علی نے ای سی پی کے خط کا جواب دیتے ہوئے کمیشن کو خیبر پختونخوا میں 7 یا 8 مارچ کو ہونے والے انتخابات پر مشاورت کے لیے مدعو کیا تھا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق گورنر کےپی کی جانب سے لکھے گئے خط میں الیکشن کمیشن کو آج یعنی بدھ کے روز مکمل تیاری کے ساتھ ، گورنر ہاؤس میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کی ہدایت کی تھی۔

ای سی پی نے گورنر غلام علی کی سرزنش کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ خود کو اپنی ذمہ داریوں اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم تک محدود رکھیں۔ الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ گورنر صرف انتخابات کی تاریخ تک خود کو محدود رکھیں۔

ای سی پی نے مزید کہا ہے کہ گورنر کا ‘پرامن’ انتخابات کے انعقاد سے کچھ لینا دینا نہیں، الیکشن کمیشن ان سے "امن و امان” پر مشاورت کا پابند نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ "گورنر کا آئین میں کوئی کردار نہیں ہے سوائے انتخابات کی تاریخ طے کرنے کے۔ کیونکہ نگران حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے کمیشن کی مدد کرنے کے پابند ہیں۔”

متعلقہ تحاریر