جیو نیوز میں تنخواہوں پر احتجاج؛ لاکھوں روپے سیلری والے اینکرز بھی پریشان

جیو نیوز کے ملازمین کی جانب سے تنخواہوں کے مسائل سے متعلق  جاری احتجاج میں لاکھوں روپے مشاہرے لینے والے اینکر بھی شامل ہیں ، جن میں ہما امیر شاہ ، عبداللہ سلطان اور محمد جنید شامل ہیں ، محمد جنید نے مطالبہ کیا ہے کہ کم تنخواہوں والے ملازمین کو سہولت فراہم کی جائے

ملک کے بڑے میڈیا ہاؤس جیو نیوز کے ملازمین کا تنخواہوں میں 150 فیصد اضافے، بر وقت ادائیگی، پراویڈنٹ فنڈ اور گریجویٹی کے مطالبات کے حق میں ملک بھر میں احتجاج جاری ہے ۔

ملک کے سب سے بڑے میڈیا ہاؤس  جیو نیوز کے ملازمین نے ملک میں بڑھتی مہنگائی کے مطابق تنخواہوں میں 150 فیصد اضافے اور بروقت ادائیگی کے لیے احتجاج  جاری رکھا ہوا ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

جیونیوز کے صحافی و ملازمین اپنا حق مانگنے کیلئے میدان عمل میں اتر آئے

جیو نیوز” سے وابستہ صحافیوں اور ملازمین سمیت ایسے اینکر بھی احتجاج  میں شریک ہیں جوکہ ماہانہ لاکھوں روپے مشاہرے وصول کرتے ہیں جن میں  عبداللہ سلطان بھی شامل ہیں۔

احتجاجی ملازمین میں خاتون اینکر ہما امیر شاہ اور اینکر محمد جنید بھی شامل ہیں۔ مذکورہ ہما امیر شاہ جیو نیوز سے 12 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ وصول کرتی ہیں جبکہ عبداللہ سلطان کی ہے ۔

اینکر محمد جنید بھی لاکھوں روپے تنخواہ وصول کرتے ہیں تاہم ملک میں بڑھتی  مہنگائی سے لاکھوں روپے تنخواہیں وصول کرنے والے میڈیا ورکرز بھی پریشان نظر آرہے ہیں۔

احتجاجی ملازمین سے خطاب کرتے ہوئے محمد  جنید نے جیو نیوز کی انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ  کم تنخواہوں والے ملازمین کو   پہلے سہولت فراہم کی جائے کیونکہ  مہنگائی تین گنا سے زائد ہوگئی ہے ۔

جیو نیوز کراچی کے بیورو چیف اور جنرل سیکریٹری کراچی یونین آف جرنلسٹس  فہیم صدیقی کا کہناتھا کہ ہم جنگ اور جیو نیوزکے ملازمین کو وقت پر تنخواہ چاہتے ہیں۔

ایگزیکٹو پروڈیوسر نیوز روم  حسنین اظہر نے کام کے دباؤ سے متعلق کہا کہ ایگزیکٹو پوزیشن پر موجود   لوگوں سے اضافی کام لینامشکلات بڑھا ہے جوکہ اخلاقی طور پر بھی جائز نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر