خیبرپختونخوا کے انتخابات؛ گورنر اور کمیشن کی ٹال مٹول، باضابطہ تاریخ  بھی نہیں دی

الیکشن کمیشن میں خیبرپختونخوا اسمبلی کے انتخابات سے متعلق اجلاس میں چیف سیکریٹری اور آئی جی نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال  کو بدترین قرار دیا جبکہ  انتخابی اخراجات کی عدم فراہمی سے بھی آگاہ کیا جبکہ گورنر حاجی غلام علی نے انتخابات کی باضابطہ تاریخ نہیں دی جس پر پی ٹی آئی نے عدالت جانے کا اعلان کیا ہے

الیکشن کمیشن کے اجلاس میں چیف سیکریٹری خیبر پختونخوا نے کہا کہ حکومت کو 19 ارب کے مالی خسارے کا سامنا ہے جبکہ اسے صوبائی اسمبلی کے انتخابات کیلئے تقریباً 1.6 ارب درکار ہوں گے۔

الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس چیف الیکشن کمشنر جناب سکندرسلطان راجہ کی سربراہی میں منعقد ہوا جس میں ممبران و سیکرٹری، چیف سیکرٹری اور  آئی جی خیبر پختونخوا سمیت دیگر افسران شریک ہوئے ۔

یہ بھی پڑھیے

وزارت دفاع اور آئی جی پنجاب نے الیکشن کیلیے سیکیورٹی دینے سے معذرت کرلی، الیکشن کمیشن 

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے انتخابات کی شفافیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات کا پُرامن انعقاد انتہائی ضروری ہےتا کہ امید واران اور ووٹرز اپنا حق رائے دہی بلا خوف استعمال کر سکیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ آج کے اس اہم اجلاس میں چیف سیکرٹری اور آئی جی خیبر پختونخوا کو مدعو کیا گیا ہے تاکہ وہ ووٹرز اور عملہ کی مثالی سکیورٹی کے بارے میں بریف کریں۔

شرکاء  کو بریفنگ دیتے ہوئے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے کہا کہ صوبائی حکومت کو 19 ارب کے مالی خسارے کا سامنا ہے جبکہ صوبائی اسمبلی انتخابات کے لئے تقریباً 1.6 ارب مزید درکار ہوں گے۔

چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے کہا کہ نے اتنے بڑے اخراجات کو پورا کرنا صوبائی حکومت کے لئے مشکل ہے جبکہ الیکشن کے انعقاد کے لئے الیکشن کمیشن کے اخراجات اس کے علاوہ ہوں گے ۔

 انہوں نے بتایا کہ صوبہ کی امن وامان کی صورتحال مخدوش ہے اور پولیس کو الیکشن کے انعقاد کیلئے 56 ہزار نفری کی کمی کا سامنا ہے۔ لہذا صوبے  میں پر امن  الیکشن کی گارنٹی نہیں دی جاسکتی  ہے ۔

انہوں نے مزید بتایا کہ انتخابات کے دوران افواج پاکستان اور ایف سی  کے اہلکاروں کی تعیناتی انتہائی ضروری ہے کیونکہ اکیلے پولیس انتخابات کے دوران امن و امان کو کنٹرول نہیں کرسکتی ہے ۔

آئی جی پولیس خیبر پختو نخوا نے اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ میں بتایا کہ دہشتگرد گروپ افغانستان کے صوبہ بدخشاں اور دیگر علاقوں سے خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ سال  میں صوبے میں 495 دہشتگردی کے واقعات  جبکہ 2023 میں اب تک 118 دہشت گردی کے واقعات ہوچکے ہیں جس میں 100 شہادتیں اور 275 افراد زخمی ہوئے ۔

ایکشن کمیشن  حکام نے  کہا کہ صوبائی حکومت کی مشکلات کا ادراک ہے لیکن الیکشن کا پرامن اور بروقت انعقاد بھی الیکشن کمیشن کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے۔ صوبائی حکومت کی بریفنگ انتہائی اہم ہے۔

چیف سیکرٹری اور آئی جی پختو نخوا نے الیکشن کمیشن  نے کہا کہ الیکشن کا انعقاد بے شک آئینی ذمہ داری ہے لیکن پرامن اور شفاف الیکشن کا انعقاد بھی آئینی ذمہ داری ہے جو ان حالات میں ایک مشکل امر ہو گا۔

الیکشن کمیشن حکام کے مطابق وزارت خزانہ، داخلہ، دفاع، انٹیلیجنس ایجنسیاں، چیف سیکرٹری اور آئی جی گورنر خیبر پختونخوا سے مشاورت مکمل ہو چکی ہے اور کمیشن جلد  مناسب فیصلہ کرے گا۔

یہ بھی پڑھیے

الیکشن کمیشن کے تین اجلاس؛ پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات کیلئے اہم امور پر گفتگو

دوسری جانب گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی  کی جانب سے الیکشن کمیشن کو صوبے میں  انتخابات کی باضابطہ تاریخ نہیں دی گئی جبکہ تاریخ نہ ملنے پر الیکشن کمیشن نے بھی خاموشی اختیار کرلی ہے ۔

الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا اسمبلی انتخابات کی تاریخ کے لیے گورنر خیبرپختونخوا سے دو بار مشاورت کی اور آخری بار اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات کے بعد گورنر نے 28 مئی کی تاریخ کا اعلان کیا تھا۔

گورنر نے الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں صوبائی نگراں حکومت کے سیکیورٹی خدشات اور صوبے میں آزادانہ اور منصفانہ عام انتخابات کے انعقاد کے لیے امن و امان کی صورتحال کی سنگینی کا ذکر کیا۔

 تحریک انصاف کے رہنماؤں نے گورنر خیبر پختونخوا کی جانب سے الیکشن کی تاریخ نہ دینے کو آئین شکنی سے عبارت کیا اور کہا کہ وکلاء سے دوبارہ رابطہ کیا ہے، ہائی کورٹ میں درخواست دے رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر