صحافی نے عمران خان کی عدالتی فائل کی گمشدگی کا آنکھوں دیکھا احوال لکھ ڈالا

پی ٹی آئی وکلا اور اسلام آباد پولیس کے ایس پی سمیع ملک نے فائل گم ہونے کا ایک دوسرے پر الزام لگایا ساتھ ہی بیرسٹر گوہر نے فائل پر عمران خان کے دستخط کرانے کا حلف عدالت کے سامنے دیا۔ خواجہ حارث نے گیٹ کے باہر عمران خان کی گاڑی کی موجودگی کا حلف دیا ۔ایس پی نے بھی بیان دیا، ثاقب بشیر

اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی حالیہ پیشی کے موقع پر پولیس تشدد کا نشانہ بننے والے صحافی  ثاقب بشیر نے عمران خان کی ہفتے کو جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں پیشی اور ان کی حاضری کی فائل کی گمشدگی کا آنکھوں دیکھا احوال لکھ ڈالا۔

ثاقب بشیرنے ہفتے کے روز عدالت میں عمران خان کیخلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت کے موقع پر پیش آئےواقعات کو طویل ٹوئٹر تھریڈ میں بیان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ایڈیشنل سیشن جج نے عمران خان کو 30 مارچ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا، حکم نامہ

جھوٹوں کی شہزادی مجھے جیل میں دیکھنا چاہتی ہے، عمران خان

ثاقب بشیر نے اپنے تھریڈ میں لکھاکہ”اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں کل کمرہ عدالت میں پروسیڈنگ کا سب سے اہم پہلوؤں جو ابھی تک میڈیا سے اوجھل ہے وہ توشہ خانہ فوجداری کیس کی جوڈیشل فائل گم ہونا ہے میری نظر میں کل کا سب سے اہم غیر معمولی واقعہ ہے، کس نے ؟کیوں؟کس مقصد کے لیے فائل گم کی ؟ پتہ لگنا ضروری ہے“۔

انہوں نے لکھاکہ ”پی ٹی آئی وکلا اور اسلام آباد پولیس کے ایس پی سمیع ملک نے فائل گم ہونے کا ایک دوسرے پر الزام لگایا ساتھ ہی بیرسٹر گوہر نے فائل پر عمران خان کے دستخط کرانے کا حلف عدالت کے سامنے دیا۔ خواجہ حارث نے گیٹ کے باہر عمران خان کی گاڑی کی موجودگی کا حلف دیا ۔ایس پی نے بھی بیان دیا،”دوسرا پہلو عدالت کے باہر شیلنگ کے اثرات عدالت کے اندر پہنچنے کی وجہ سے کمرہ عدالت میں ڈر، خوف ،کنفیوژن تھی جو کورٹ کارروائی میں واضح نظر آئی“۔

انہوں نے مزید لکھا کہ ” شام 4 سے 6:41 تک ہونے والی 4 سماعتوں میں جج صاحب کا فوکس صرف یہ تھا جو صورتحال کمپلیکس میں شیلنگ پتھراو کی وجہ سے بنی وہ کسی صورت فوری ختم ہو۔جسکا عملی مظاہرہ یہ تھا عدالت نے پہلے نائب کورٹ کو عمران خان کو لانے کے لیے بھیجا اس نے واپس آکر کہا کوئی حالات نہیں کنفیوژن کا عالم تھا پھر جج صاحب نے خواجہ حارث سے دستخط کروا لئے ،ایسے لگا جیسے عمران خان کی طرف سے ہیں، پھر جج صاحب کو یاد آیا ہائیکورٹ نے حاضری کا کہہ رکھا ہے“۔

ثاقب بشیر کے مطابق” پھر ایس پی ، عمران خان کے وکیل اور  شبلی فراز گیٹ پر دستخط کے لیے بھیجے گئے جس پر جوڈیشل فائل گم ہونے کا نیا کٹا کھل گیا ۔گھٹن کے اثرات میں  جج صاحب نے کہاان (عمران خان) کو کہیں گیٹ سے ہی دستخط کریں ،وہیں سے چلے جائیں ان (کارکنوں) کو بھی ساتھ لے جائیں پھر ہم دیکھتے ہیں کرنا کیا ہے“۔

رپورٹر کے مطابق اس کا مطلب سیدھا سا یہ تھا شیلنگ اور پتھراو کا اثر عدالت پر غالب آ چکا ہے جیسے ہی جوڈیشل فائل کی  گمشدگی کا عدالت میں پتہ چلا تو خواجہ حارث کو پہلی دفعہ شدید غصے میں دیکھا ۔شریف فیملی کے سابق وکلا خواجہ حارث اور امجد پرویز (الیکشن کمیشن کے وکیل) کچھ لمحات کے لیے آمنے سامنے آگئے“۔

ثاقب بشیرمزید لکھتے ہیں کہ  خواجہ حارث نےایس پی پر چڑھائی کردی  کہ تم نے جھوٹ بولا ہے، میں اب تمہیں سپریم کورٹ تک لیکر جاؤں گا ،تمہیں لگ پتہ جائے گا۔ اس دوران جج صاحب کی کنفیوژن دگنی ہو چکی تھی پھر فوراً فریقین کے وکلا سے آئندہ کی تاریخ پوچھی گئی۔ ساتھ ہی جج صاحب نے اچانک عمران خان کے وکلا سے حلف کی بات کی“۔

رپورٹر کے مطابق”جج نے ایس پی کو بھی بیان دینے کا کہا ،اگلے ہی لمحے کہا کہ میں اس پر آرڈر لکھواتا ہوں ، اس دوران ہم صحافی کنفیوز تھے خبر کیا دینی ہے ؟ میں نے جج صاحب سے پوچھا عمران خان کی آج کی حاضری منظور ہوئی ؟ وارنٹ منسوخ ہوئے ؟ جواب ملا جی ہو گئے، آئندہ 30 مارچ قابل سماعت ہونے پر دلائل ہوں گے“۔

ثاقب بشیر نے لکھا کہ  ”عمران خان پیش ہوں گے یا نہیں ابھی کچھ معلوم نہیں، جج صاحب آرڈر لکھوا رہے تھے، 11 بجے کمرہ عدالت داخل ہوئے تھے، 8 گھنٹے بعد باہر نکلے، اب فائل گم ہونے سے متعلق آرڈر کیا ہے ؟ کل معلوم ہو گا “۔

ثاقب بشیر نے مزید لکھاکہ”میرے نزدیک ایک خوفناک پہلویہ بھی ہے عدالتوں میں حاضری اور عدالتی احکامات پر عمل درآمدپر اس طرح کی مزاحمت کا جس نے بھی سارا ماحول بنوانے میں کردار ادا کیا وہ پی ٹی آئی ہو یا کوئی اور فریق ، یہ سسٹم کے لیے تباہ کن ہے عدالتوں کو پتھر مارنا چڑھائی کرنا بھی تباہ کن ہے, آج یہ تو کل کوئی دوسرا کارکنان لے کر یہ کرے گا, جس سے نظام تباہی کی طرف گامزن ہے“۔

انہوں نے لکھاکہ”زمان پارک ، جوڈیشل کمپلیکس میں پولیس اہلکار اور کارکنان زخمی ہوئے، املاک ،گاڑیوں کا نقصان الگ ہے، پولیس کی عمران خان کے گھر زمان پارک چڑھائی کی بھی مثال نہیں ملتی، سیاسی مخالفین کے گھروں پر مسمار کرنا نا جاوید ہاشمی کے وقت درست تھا نا آج درست ہے ،ختم ہوتی ریاست رٹ تباہی لائے گی“۔

انہوں نےلکھا کہ”فائل کیسے گم ہوئی ؟ایس پی سمیع ملک ، عمران خان کے وکیل بیرسٹر گوہر اور شبلی فراز فائل لیکر 5:14 منٹ پر عدالت سے گیٹ پر دستخط کرانے گئے 6:01 منٹ پر کمرہ عدالت میں لڑکھڑاتے ہوئے ایس پی سمیع ملک داخل ہوئے ،انہیں ایک اہلکار نے تھاما ہوا تھا ،عدالت کو ایس پی نے بتایا میں انکو لیکر جارہا تھا،شدید شیلنگ اور پتھراو کی وجہ سے گر گیا تھا میں زخمی بھی ہوں، اب مجھے کچھ معلوم نہیں باقی لوگ (وکیل اور شبلی فراز) یا فائل کہاں رہ گئی“.

ثاقب بشیرکے مطابق” اس دوران بیرسٹر گوہر عدالت داخل ہوئے اور قدرے غصے میں عدالت کو بتانا شروع کیا ،یہ ایس پی صاحب جھوٹ بول رہے ہیں یہ میرے ساتھ تھے،میں عمران خان کی گاڑی میں گیا دستخط کروائے واپسی پر شدید شیلنگ شروع ہو گئی تو فائل ایس پی صاحب کو یہ سمجھ کر دے دی کہ یہ عدالت کی طرف سے میرے ساتھ بھیجے گئے ہیں ۔عدالت تک پہنچا ہی دیں گے لیکن مجھے کیا پتہ تھا یہ جھوٹ بولیں گے وگرنہ میں جان پر کھیل کرکے بھی فائل لے آتا“۔

ثاقب بشیر کے مطابق”ایس پی عدالت میں بار بار کہہ رہے تھے کہ فائل کا مجھے کچھ معلوم نہیں پھر انہوں نے تلاش کے لیے 10 منٹ مانگے، واپس آئے عدالت نے پوچھا آپ نے عمران کی گاڑی گیٹ پر دیکھی؟ یا دستخط کراتے بیرسٹر گوہر کو دیکھا ؟ توایس پی نے کہا کہ شیلنگ اور پتھراؤ کی وجہ سے میں گر گیا تھا مجھے کچھ معلوم نہیں“۔

متعلقہ تحاریر