8 دسمبر کو کیا ہونے والا ہے؟

مریم نواز کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کے عوام یہ جنگ جیت چکے ہیں۔ لاہور میں 13 دسمبر کے جلسے میں بس فتح کا اعلان ہونا باقی ہے'۔ اِس اعلان سے بظاہر اُن کی مراد حکومت کو ختم کرنا ہے جو ان کے بقول 13 دسمبر کو ہوگا۔  

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے پہلی بار تحریک انصاف کی حکومت کے جانے کی تاریخ کا حتمی طور پر اعلان کیا ہے۔

اتوار کو پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ورکز کنونشن سے خطاب کے دوران مریم نواز نے موجودہ حکومت کو ختم کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ لیکن اِس بار اُنہوں نے سال یا مہینے کے بجائے تاریخ کا حتمی طور پر اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘اپوزیشن اتحاد (پی ڈی ایم) بہت بڑے فیصلے کرنے جارہی ہے۔  آٹھ دسمبر کو آر یا پار ہوگا’۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ ‘پاکستان کے عوام یہ جنگ جیت چکے ہیں۔ لاہور میں 13 دسمبر کے جلسے میں بس فتح کا اعلان ہونا باقی ہے’۔ اِس اعلان سے بظاہر اُن کی مراد حکومت کو ختم کرنا ہے جو ان کے بقول 13 دسمبر کو ہوگا۔

مریم نواز یا مسلم لیگ ن کا حکومت گرانے کا یہ دعویٰ کوئی نیا نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی لیگی رہنما کئی مواقع پر حکومت کو بےدخل کرنے کے دعوے کر چکے ہیں۔ نہ صرف مسلم لیگ (ن) بلکہ پاکستان پیپلزپارٹی اور جے یو آئی (ف) سمیت اپوزیشن اتحاد (پی ڈی ایم) میں شامل تمام جماعتیں رواں سال کے آخر تک حکومت جانے کی باتیں مختلف پیرایوں میں کرچکی ہیں۔

لیکن یہاں مریم نواز کا بیان دیگر اپوزیشن جماعتوں کے بیانیے سے کچھ مختلف نظر آتا ہے۔ اس مرتبہ مریم نواز نے تختہ پلٹنے کی تاریخ کا اعلان کیا ہے اور ایسی ڈیڈ لائن آج تک کسی بھی جماعت کی جانب سے سامنے نہیں آئی۔

اِس سے قبل ‘مریم’ اورنگزیب نے بھی ایسا ہی دعویٰ کیا تھا۔ جمعہ کو لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا تھا کہ ‘عوام ووٹ چوروں کو گھر بھیجیں گے۔ 13 دسمبر کو حکومت کو آخری دھکا دیں گے’۔

مسلم لیگ ن کس برتے پر یہ دعوی کر رہی ہے؟

سینئر صحافی عامر ضیاء نے نیوز 360 سے گفتگو کرتے ہوئے اِس سوال کا یوں جواب دیا کہ ‘پاکستانی سیاست میں پیشگوئیاں کرنے کی روایت بڑی پرانی ہے۔ (ن) لیگ کے دورِاقتدار میں جب تحریک انصاف نے مہم چلائی تھی تب بھی اس قسم کی ڈیڈلائنز دی جاتی رہیں۔ لیکن مسلم لیگ (ن) نے 5 سال پورے کیے’۔

یہ بھی پڑھیے

کیا پی ڈی ایم تاریخ بدل دے گی؟

انہوں نے کہا کہ ‘مریم نواز اپنے کارکنان کے جذبات کو ابھاررہی ہے۔ ان کے بیانات صرف سیاسی مقاصد کے لیے ہیں۔ ان اقدامات سے حکومت گرتی ہوئی نظر نہیں آرہی’۔

عامر ضیاء نے مزید کہا کہ ‘استعفے دینا کوئی آسان کام نہیں ہے، یہ محض حکومت کو دھمکی ہے۔ (ن) لیگ نے اپنی سیاسی مہمات میں کروڑوں روپے خرچ کیے ہیں اس لیے استعفے کے آثار نظر نہیں آتے۔ یہ محض حکومت پر دباؤ ڈالنے کا طریقہ ہے’۔

 اگر مسلم لیگ ن حکومت گرانے کے اپنے مقصد میں کامیاب ہو جاتی ہے تو کیا کرونا کی وبا کی حالیہ لہر کے دوران ضمنی یا عام انتخابات منعقد ہو سکتے ہیں؟ اِس کے جواب میں عامر ضیا کا تجزیہ تھا کہ انتخابات ہونے چاہیں اوران کا انعقاد ہونا ضروری ہے۔

کل یعنی منگل کے روز8 دسمبر ہےاور دیکھنا ہے کہ کیا پی ڈی ایم کا فیصلہ ن لیگ کی منشا کے مطابق ہوتا ہے یا نہیں۔

آج یعنی پیر کے روز لاہورمیں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے اپنے ایک بار پھر اِس بات کا اعادہ کیا ہے کہ 8 دسمبر کو پی ڈی ایم اپنے پلیٹ فارم سے اہم فیصلہ کرے گی۔ جس کے بعد ”عمران خان کی حکومت کو گھر‘‘ بھیجا جائے گا۔

 

متعلقہ تحاریر