الیکشن کمیشن نے توہین عدالت کرتے ہوئے پنجاب کے انتخابات ملتوی کردیئے

ای سی پی نے واضح طور پر سپریم کورٹ کے فیصلے کی حکم عدولی کرتے ہوئے پنجاب میں 30 اپریل کو ہونے والے انتخابات کا شیڈول تبدیل کرتے ہوئے 8 اکتوبر کو انتخابات کرانے کا شیڈول جاری کردیا ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے توہین عدالت کرتے ہوئے پنجاب میں ہونے والے عام انتخابات پانچ ماہ تک موخر کردیئے ، ای سی پی کے نوٹی فیکیشن کے مطابق 30 اپریل کو ہونے والے انتخابات اب 8 اکتوبر ہوں گے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے ملک میں سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر انتخابات ملتوی کیے گئے جبکہ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ انتخابات میں تحریک انصاف کی واضح جیت کے دیکھتے ہوئے الیکشن کمیشن نے حکومت کے کہنے پر انتخابات موخر کیے ہیں۔ اور حکومت کی بی ٹیم ہونے کا پورا پورا ثبوت دیا ہے۔

بدھ کو رات گئے جاری کیے گئے اپنے حکم نامے میں کمیشن نے کہا کہ اس کے سامنے لائی گئی رپورٹس، بریفنگ اور مواد پر غور کرنے کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان حالات میں انتخابات کا انعقاد ناممکن ہے-

یہ بھی پڑھیے

آڈیوز اور ویڈیوز کی قانونی حیثیت کچھ بھی نہیں ہے، اعتزاز احسن

جوڈیشل کمپلیکس میں توڑ پھوڑ اور پولیس پر حملے: پی ٹی آئی کے 316 کارکن گرفتار

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے کہا ہے کہ آئین کے طرف سے دیئے گئے اختیارات کے تحت ، الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 58 اور سیکشن 8 (c) کے ساتھ ساتھ آرٹیکل 218(3) عمل کرتے ہوئے انتخابات کے شیڈول کو واپس لیا جاا ہے۔ اب عام انتخابات 8 اکتوبر کو اپنے وقت پر ہوں گے۔

واضح رہے کہ یکم مارچ کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات 90 دن کی مقررہ مدت میں کرانے کا حکم دیا۔ تاہم سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو انتخابی تاریخ تجویز کرنے کی اجازت دی تھی۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اپنے اعلامیے میں کہ اس نے 10 مارچ کو پنجاب اور کے پی کے انٹیلی جنس اداروں اور سیکیورٹی حکام کے ساتھ میٹنگ کی تھی جس میں اداروں کی جانب سے بریفنگ دی گئی تھی کہ سیکورٹی کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے ، انتخابی عمل کے دوران انتخابی عملے کے اغواء ہونے کے واضح امکانات ہیں ، اداروں کی جانب سے سفارش کی گئی کہ انتخابات نہ کرائے جائیں تو بہتر ہوگا۔

الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق 14 مارچ کو ای سی پی کو مطلع کیا گیا کہ موجودہ سیکورٹی صورتحال کی وجہ سے پاک فوج پولنگ سے متعلق ڈیوٹی کے لیے دستیاب نہیں ہوگی۔

ای سی پی کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ فی الحال پولنگ اسٹیشن پر اوسطاً صرف ایک سیکورٹی اہلکار دستیاب ہے جس کی وجہ سیکورٹی کے معاملات کو سنبھالنا ناممکن دکھائی دیا ہے۔ جبکہ انتخابات کی سیکورٹی کے لیے پولیس اور فوجی اہلکاروں کی تعیناتی بہت ضروری ہے۔

کمیشن اپنے سامنے لائی گئی رپورٹس، بریفنگ اور مواد پر غور کرنے کے بعد اس منصفانہ نتیجے پر پہنچا ہے کہ انتخابات کا انعقاد ایمانداری، منصفانہ، پرامن طریقے سے اور آئین و قانون کے مطابق ممکن نہیں۔

تحریک انصاف کا رد عمل

پی ٹی آئی نے ای سی پی کے اقدام پر سخت تنقید کی، پارٹی کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے سوال اٹھایا کہ الیکشن کمیشن نے کس آئینی شق کے تحت تاریخ تبدیل کی ، جب کہ عدالتوں میں الیکشن کمیشن نے موقف اختیار کیا تھا کہ اس کے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” آئین اور سپریم کورٹ عملاً ختم کر دی گئی ہے، پاکستان اب سر زمیں بے آئین ہے۔”

پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "ای سی پی نے پنجاب کے انتخابات ملتوی کر کے آئین کی خلاف ورزی کی جس کے لیے شیڈول دیا گیا تھا اور امیدواروں کی جانچ پڑتال جاری تھی۔”

پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے اس اقدام کو آئین کا کھلا مذاق قرار دیا۔

پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف لیجسلیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (Pildat) کے صدر احمد بلال محبوب نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ بدقسمتی کی صورت حال ہے کہ ای سی پی نے انتخابات کو ری شیڈول کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو یقینی طور پر سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جاسکتا ہے۔

فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کے مدثر رضوی نے کہا کہ الیکشن کمیشن انتخابات کرانے کے لیے ایگزیکٹو پر انحصار کرتا ہے۔

مدثر رضوی نے کہا ہے کہ ایک طرف ای سی پی کا فیصلہ ان وجوہات کی بنا درست بھی لگتا ہے کیونکہ تمام ایگزیکٹو اتھارٹیز الیکشن کمیشن کو وہ مدد فراہم نہیں کر رہیں جس کی الیکشن کمیشن کو ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "یہ ایک سیاسی تنازعہ ہے جسے تمام سیاسی جماعتیں پارلیمنٹ کے اندر ہی حل کر سکتی ہیں۔”

متعلقہ تحاریر