رانا ثناء کے بیان کے برعکس کیا حکومت تین رکنی بینچ کے خلاف ریفرنس فائل کرپائی گی؟

غیر ملکی خبررساں ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ حکومت موجودہ بینچ کے خلاف ریفرنس فائل کرنے پر غور کررہی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ حکومت چیف جسٹس آف پاکستان (سی جے پی) عمر عطا بندیال اور سپریم کورٹ کے دو دیگر ججوں کے خلاف ریفرنس دائر کرنے پر غور کر رہی ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات میں تاخیر کے ایک اہم کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سوال یہ ہے کہ کوئی بھی ریفرنس فائل کرنے کے لیے صدر مملکت کی رضامندی ضروری ہے کیا صدر مملکت سپریم کورٹ کے خلاف ریفرنس فائل کریں گے؟۔

تفصیلات کے مطابق اس بات کا انکشاف وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے غیرملکی خررساں اداارے کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ یہ بیان شہباز شریف حکومت میں شامل تمام سیاسی جماعتوں کے مشترکہ اجلاس کے بعد سامنے آیا ہے۔ اجلاس میں مشترکہ طور پر سپریم کورٹ کی کارروائی کا بائیکاٹ کرنے کے اعلان کیا گیا ہے۔ اجلاس میں کہا گیا تھا کہ جب تک فل کورٹ بنچ تشکیل نہیں دیا جاتا کسی بھی فیصلے کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیے

رہنما پیپلز پارٹی عبدالقادر مندوخیل کے ن لیگ پر وار ، کیا قیادت کی آشیرباد تو حاصل نہیں؟

سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے مختلف سیاسی رہنماؤں سے ٹیلی فونک رابطے ، آئین کی بالادستی پر گفتگو

واضح رہے کہ اپریل 2022 میں شہباز شریف کی زیرقیادت حکومت اس وقت اقتدار میں آئی تھی جب سپریم کورٹ نے اس وقت کے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کے فیصلے کا ازخود نوٹس لیا تھا، ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے سائفر کی سازش کا الزام لگاتے ہوئے عدم اعتماد کی تحریک کو مسترد کردیا تھا اور عمران خان کی زیرقیادت اسمبلی کو تحلیل کردیا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے تین رکنی اعلیٰ ترین ججز اس وقت حکمران اتحادی جماعتوں کے نشانے پر ہیں ، یہ ججز اسی ب بینچ کا حصہ تھے جس نے سابق وزیراعظم عمران خان کی زیرقیادت سیٹ اپ کے خلاف سوموٹو نوٹس لیا تھا اور انہیں اقتدار سے بے دخل کیا تھا۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگرچہ حکومت نے ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے لیکن وہ اس اقدام پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے کیونکہ تین ججز مشتمل بینچز کا کافی پرانا ٹریک ریکارڈ ہے جس میں وہ ن لیگ کے خلاف فیصلے جاری کرچکے ہیں۔ کچھ ایسے فیصلے بھی تھے جنہیں دوبارہ لکھے جانے کی ضرورت ہے۔ ان فیصلوں میں سے ایک آرٹیکل 63 سے متعلق تھا، جس کے تحت پنجاب حکومت کو ختم کیا گیا تھا۔

رانا ثناء اللہ نے الزام لگایا کہ سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات کیس کا فیصلہ "خود” کرنا چاہتا ہے ، جبکہ چیف جسٹس نے فل کورٹ بینچ بنانے کی حکومتی درخواست مسترد کردی ہے۔ یہ وہی بینچ ہے جس نے اکثریتی بینچ کے فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا ہے۔

رانا ثناء اللہ کے انٹرویو پر تبصرہ کرتے ہوئے سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس فائل کرے گی تو اس کے لیے صدر مملکت کی منظوری لینا پڑے گی ، یعنی ریفرنس صدر مملکت کو بھیجا جائے گا، کیا صدر ڈاکٹر عارف علوی چیف جسٹس کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں  ریفرنس فائل کریں گے؟۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دلچسپ صورتحال یہ ہے کہ اگر صدر مملکت سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس فائل کر بھی دیتے ہیں ، تو بھی حکومت کو مشکل سامنا ہوگا کیونکہ سپریم جوڈیشل کونسل کو بھی چیف جسٹس ہیڈ کرتے ہیں۔ یعنی صورتحال "نہ پائے رفتن اور نہ جائے مائدن” والی ہوگئی ہے۔

متعلقہ تحاریر