سندھ سیف سٹی پروگرام تاخیر کا شکار

وزیراعلیٰ سندھ کے اعلان کے باوجود کراچی سمیت کئی شہروں میں کیمرے نصب نہیں کیے جاسکے۔

سندھ سیف سٹی پروگرام گزشتہ کئی سالوں سے تاخیر کا شکار ہے۔ 10 ہزار کیمرے نصب کرنے کے منضوبے پر تا حال عمل درآمد نہیں ہو سکا ہے۔ خود وزیر اعلیٰ سندھ کی نگرانی کے باوجود منصوبہ تاخیر کا شکار ہوگیا ہے۔

پاکستان کے صوبہ سندھ میں سیف سٹی اتھارٹی پروگرام میں وزیر اعلیٰ کی سربراہی میں کمیٹی قائم کردی گئی ہے۔ چیف سیکرٹری ممتاز شاہ محکمہ داخلہ محکمہ آئی ٹی کے ساتھ صوبائی اسمبلی کے ممبر ہوں گے۔ اس کے علاوہ آئی جی سندھ، محکمہ بلدیات فنانس، ایکسائزاینڈ ٹیکسیشن کے سیکریٹری بھی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔

سندھ میں منصوبے کے حوالے سے قانون سازی اور منصوبہ بندی کی جائے گی۔ وزیراعلیٰ سندھ کے اعلان کے باوجود کراچی سمیت کئی شہروں میں کیمرے نصب نہیں کیے جاسکے۔ سیف سٹی پروگرام کے نام سے کراچی میں ہر گلی محلے میں کیمرے لگانے تھے جو گزشتہ کئی سالوں سے نہیں لگ سکے۔

یہ بھی پڑھیے

احساس پروگرام سندھ میں نچلی سطح پر بدعنوانی

ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی میں 2019ء میں اربوں روپے کے کیمرے نصب ہوئے۔ تحقیقات کے مطابق سندھ میں بیشتر کیمرے پرانے ہیں۔ شہر میں کئی جگوں پر کیمرے نہ ہونے کے برابر ہیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ کی گزشتہ سال نئے کیمرے نصب کرنے کے عمل کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت کے باوجود بھی معاملہ تاخیر کا شکار ہے۔ شہر میں وارداتوں میں اضافے کے ساتھ ڈاکوؤں کو پکڑنا مشکل ہوگیا ہے۔

وزیرآئی ٹی نواب تیمور نے کہا ہے کہ ‘وزیر اعلیٰ سندھ نے نئے کیمرے نصب کرنے کا حکم دیا ہے جو جلد لگادیئے جائیں گے۔ سندھ میں سیف سٹی پروگرام کا دائرہ کار بڑھا رہے ہیں۔ اس کی نگرانی خود وزیراعلیٰ کر رہے ہیں’۔

انہوں نے مزید کہا کہ عوام کے تحفظ کے لیے سندھ حکومت ہمیشہ آگے پیش پیش رہی ہے۔ کراچی کے شہریوں کو وارداتوں سے جلد چھٹکارا حاصل ہوگا۔

یہ بھی پڑھیے

ادارہ برائے امراض قلب میں ملازمتوں کی بندر بانٹ کے ثبوت

متعلقہ تحاریر