احساس پروگرام سندھ میں نچلی سطح پر بدعنوانی

ہر ماہ 12 ہزار کی قسط میں سے کمیشن لینے کا انکشاف ہوا ہے۔ جبکہ سندھ حکومت اسے وفاق کا پروگرام کہہ کر کارروائی کی ذمہ داری وفاق پر ڈال رہی ہے۔

پاکستان کے صوبہ سندھ میں احساس پروگرام میں نچلی سطح پر بدعنوانی کا انکشاف ہوا ہے۔ ہر ماہ 12 ہزار کی قسط نکالنے کے لیے 500 سے 1000 روپے کمیشن وصول کیا جارہا ہے۔

صوبہ سندھ ضلع سانگھڑ میں خواتین نے پیسوں کی کٹوتی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ احساس پروگرام کے تحت ملنے والی رقم میں 1000 کی کٹوتی کی جارہی ہے جو سراسر ظلم ہے۔

عمرکوٹ، میرپورخاص، دادو، بدین اور مٹھی میں بھی احساس پروگرام کی رقم حاصل کرنے والی خواتین نے وزیراعظم سے کٹوتی کرنے والے افراد کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی ہے۔

پاکستان بھربشمول سندھ میں مستحق لوگوں کو وفاق کی طرف سے احساس پروگرام کے تحت ہر ماہ 12 ہزارروپے کی قسط دی جاتی ہے۔ دکاندار فی قسط ادا کرنے کے لیے 500 سے 1000 روپے تک کمیشن وصول کر رہےہیں۔ جبکہ سندھ حکومت اِس کے خلاف یہ کہہ کر کارروائی کرنے سے گریزاں ہے کہ یہ منضوبہ وفاق کا ہے اور اس میں بدعنوانی پر کارروائی بھی وفاق ہی کرے گا۔

اس معاملے میں جب سندھ حکومت سے سوال کیا گیا تو بتایا گیا کہ صوبے کے کئی بڑے شہروں میں غریب عوام کو سرعام لوٹا جارہا ہے۔ یہ پروگرام وفاق کا ہے اور اسے ہی کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ سندھ حکومت اس پر کچھ نہیں کر سکتی۔

عوام  کا کہنا ہے کہ یہ بے نظیر کے نام سے چلایا جانے والا پروگرام تھا۔ سندھ حکومت کو بھی ان دکانداروں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے جو اِس بد عنوانی میں ملوث ہیں۔

احتجاج کرنے والی خواتین کا موقف ہے کہ وفاق کو بھی ایسا کوئی طریقہ اختیار کرنا چاہیے کہ مستحق لوگوں کو مکمل رقم مل سکے۔ اُدھر وفاقی حکومت فیصلہ کرچکی ہے کہ یہ پیسہ مستحق لوگوں کا ہے اس لیے نئی سہولت دی جائے گی جس سے عوام کو براہ راست پیسہ مل سکے۔ اس ضمن میں پورے پاکستان میں ہیلتھ کارڈز متعارف کروائے جا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

”شہر ٹرانسپورٹ کے لحاظ سے مکمل تباہ ہوچکا ہے‘‘

ادھرپیپلزپارٹی نے بے نظیر کے نام سے چلنے والے پروگرام کو بند کرنے کی مخالفت کی ہے۔ سندھ سے تعلق رکھنے والے چند اپوزیشن اراکین وزیراعظم کے سامنے قومی اسمبلی میں احتجاج کر چکے ہیں۔

حکومت کا موقف ہے کہ اس پروگرام سے پیپلزپارٹی الیکشن میں فائدہ اٹھاتی ہے۔ یہ پیسہ پاکستان کے عوام کا ہے اور اِس پر عوام کا حق ہے۔ ایسے کسی پروگرام میں سیاسی نام استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ سندھ میں عوام کے پاس بینک اکاؤنٹ اور اے ٹی ایم جیسی بنیادی سہولت موجود نا ہونے کا فائدہ دکاندار500 سو روپے فی قسط وصول کرکے اٹھا رہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر