عمران خان کی گرفتاری: اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا تشویش کا اظہار، حکومت اپنی روش پر قائم

گذشتہ رات قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی کارکنان کو وارن کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی کارروائیوں سے باز آجائیں ورنہ آئینی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔

عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک میں بگڑی کی صورتحال پر تفتیش کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے حکومت پاکستان پر زور دے کر کہا ہے کہ سابق وزیراعظم کے خلاف کارروائی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کی جائے ، جبکہ گذشتہ روز قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک دشمن عناصر کو خبردار کیا جاتا ہے کہ وہ اپنی سرگرمیوں سے باز آجائیں، ورنہ آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔ ادھر ڈان نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ گذشتہ دو روز کے دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 8 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں ، تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت کے رویے سے ایسا لگتا ہے کہ انہیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے بیان سے کچھ لینا دینا نہیں ہے ، حکومت نے  وہی کرنا ہے جس سے متعلق انہوں نے ٹھان رکھی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے عمران خان کی گرفتاری کے بعد پاکستان میں پیدا شدہ صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے اپنے  بیان میں  کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں پرتشدد کارروائیوں سے گریز کریں۔ انہوں نے پرامن اجتماع کے حق کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

 سیکریٹری جنرل کے ترجمان فرحان حق کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ "سیکرٹری جنرل نے  پاکستانی حکام پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سابق وزیراعظم خان کے خلاف لائی جانے والی کارروائی میں مناسب عمل اور قانون کی حکمرانی کا احترام کریں۔

یہ بھی پڑھیے 

پاک بحریہ کے جدید جنگی جہازوں کی کمشننگ تقریب چین میں منعقد

سندھ حکومت نے کراچی سمیت سندھ بھر میں دفعہ 144 کا نفاذ کردیا

تاہم گذشتہ رات قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں ملک دشمن عناصر کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی سرگرمیوں سے باز آجائیں، دوسری صورت میں قانون کو ہاتھ میں لینے والے شرپسندوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، شرپسندوں کو آئین اور قانون کے مطابق قرار واقعی سزا ملےگی۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک میں جاری صورتحال کے درمیان وزیراعظم شہباز شریف نے قوم کو موجودہ صورتحال پر اعتماد میں لیا۔

انہوں نے ملک میں انتشار پھیلانے کے لیے پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قوم نے سیاسی جماعت کے ’عسکریت پسندانہ رویے‘ کو مسترد کر دیا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) میں ترامیم سے عمران خان کو سب سے زیادہ فائدہ ہوا۔

انہوں نے شدید تحفظات کے باوجود قانون کا سامنا کرنے پر سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی بھی تعریف کی۔

وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ پی ٹی آئی چیئرمین کے خلاف القادر ٹرسٹ کیس میں ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ نیب ان شواہد کی بنیاد پر تحقیقات کر رہا ہے اور سوال کیا کہ پی ٹی آئی کی کابینہ کو اتنے اہم معاملے سے لاعلم کیوں رکھا گیا۔

انہوں نے قومی خزانے سے 60 ارب روپے کی خرد برد پر تشویش کا اظہار کیا اور کابینہ کے اندر فیصلہ سازی کے عمل پر سوال اٹھایا۔

پی ٹی آئی مظاہرین، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے مابین جھڑپوں میں 8 افراد جاں بحق

دوسری جانب پاکستان  کے سب سے بڑے انگریزی روزنامے ڈان نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی میں اب تک کم از کم آٹھ افراد ہلاک، 290 کے قریب زخمی اور 1900 مشتعل مظاہرین کو پکڑ لیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پولیس اور پی ٹی آئی کے حامیوں میں بدھ کو دن بھر خونریز جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں تھانوں سمیت کئی سرکاری تنصیبات کو نقصان پہنچا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں 17 سے زائد قانون نافذ کرنے والے اہلکار زخمی ہوگئے جب کہ مشتعل ہجوم نے ایس پی انڈسٹریل ایریا کے دفتر کو آگ لگا دی اور رمنا تھانے کو نقصان پہنچایا، مظاہرین نے ترنول میں ریلوے ٹریک کو بھی اکھاڑ پھینکا۔

ڈان نیوز نے پولیس حکام سے حاصل ہونے تفصیلات شیئر کرتے ہوئے بتایا ہے کہ کم از کم 25 سرکاری گاڑیاں جلا دی گئیں جبکہ 14 سرکاری عمارتوں پر حملہ کیا گیا۔

رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں/کارکنوں کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں میں لاہور کے ڈی آئی جی آپریشن ناصر رضوی، تین ایس پیز اور درجنوں ایس ایچ اوز سمیت تقریباً 150 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

متعلقہ تحاریر