پی ڈی ایم کے کارکنان حفاظتی حصار توڑتے ہوئے ریڈ زون میں داخل

میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ڈی ایم کے کارکنان کو ریڈ زون میں داخلے کی  اجازت نہیں ملی تھی ، تاہم پی ڈی ایم کے کارکنان ریڈ زون کے دروازے کھول کر اور پھلانگ کر حساس علاقے میں داخل ہو گئے ہیں۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے اعلان کردہ احتجاجی دھرنے کی کال پر پی ڈی ایم کے کارکنان سیکورٹی حصار کو توڑتے ہوئے ریڈزون میں داخل ہو گئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے کارکنان اسلام آباد میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون میں داخل ہو گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

جی ایچ کیو حملہ: حکومت کی غلطی کراچی کے شہری کیلئے ذہنی اذیت کا باعث بن گئی

جنگ گروپ نے احتجاج دبانے کیلئے ملازمین کو کڑے ضابطہ اخلاق کا پابند کردیا

میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ڈی ایم کے کارکنان کو ریڈ زون میں داخلے کی  اجازت نہیں ملی تھی ، تاہم پی ڈی ایم کے کارکنان ریڈ زون کے دروازے کھول کر اور پھلانگ کر حساس علاقے میں داخل ہو گئے ہیں۔

پی ٹی ایم کے کارکنان اور جے یو آئی (ف) کے کارکنان کا کہنا ہے کہ ہم ہرصورت میں سپریم کورٹ کے سامنے دھرنا دیں گے۔ پولیس اس سارے معاملے سے الگ تھلگ ہوکر کھڑی ہوگئی ہے کیونکہ پی ڈی ایم کے کارکنان کی بہت بڑی تعداد وہاں موجود ہے۔ احتجاج دھرنے میں شرکت کرنے والے افراد کے ہاتھوں میں ڈنڈے بھی موجود ہیں۔ تاہم ان کا کہنا ہے وہ کسی قسم کے تشدد پر یقین نہیں رکھتے۔ ہم پرامن طور پر سپریم کورٹ کے سامنے  دھرنا دیں گے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ڈی ایم کارکنان کے ساتھ ابھی تک کوئی پی ڈی ایم کی لیڈرشپ دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب  صدر مریم نواز نے اپنی پارٹی کے کارکنان کی قیادت میں وہاں پہنچنا تھا، تاہم ابھی تک وہ بھی سپریم کورٹ کے باہر نہیں پہنچی ہیں۔

دوسری جانب اسلام آباد پولیس نے اس بات کا اعتراف کرتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کیا ہے کہ پی ڈی ایم کارکنان ریڈ زون میں داخل ہو گئے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پی ڈی ایم کے مظاہرین سرینا چوک سے ریڈ زون میں داخل ہو گئے ہیں۔ پی ڈی ایم کے سربراہ کی کال پر حکومت میں شامل دیگر جماعتوں کے کارکنان کی بڑی تعداد دھرنے میں  شرکت کے لیے ملک کے مختلف شہروں سے روانہ ہو چکے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی بڑی تعداد اسلام آباد جانب  روانہ ہو گئی ہے جبکہ کچھ نے پہلے ہی سپریم کورٹ کے باہر پہنچنا شروع کر دیا ہے۔

مسلم لیگ ن کے کارکنان پارٹی لاہور کے صدر سیف الملوک کھوکھر کی قیادت میں پنجاب کے دارالحکومت سے روانہ ہو گئے۔

کھوکھر نے کہا کہ جب تک پارٹی قیادت انہیں ہدایت نہیں دیتی وہ سپریم کورٹ کے باہر احتجاج جاری رکھیں گے۔

اتوار کی رات وفاقی حکومت نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے اسلام آباد میں اپنے منصوبہ بند دھرنے کی جگہ تبدیل کرنے کی درخواست کی۔

پی ڈی ایم کے سربراہ کے اعلان کے مطابق احتجاجی دھرنا سپریم کورٹ کے باہر ہونا تھا تاہم حکومتی وزراء نے مولانا فضل الرحمان سے دھرنے کی جگہ تبدیل کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ڈی چوک پر دھرنا منتقل کردیں۔

تاہم مولانا نے اپنے موقف سے ہٹنے سے انکار کر دیا تھا۔

سپریم کورٹ سیکورٹی

ادھر سپریم کورٹ کے اطراف سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے اور رینجرز اور ایف سی کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

اسلام آباد پولیس کے اہلکار بھی عدالت کے باہر ڈیوٹی پر موجود ہیں۔ ڈی چوک اور گردونواح کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔

ممکنہ احتجاج کے پیش نظر ریڈ زون میں داخلے کے لیے ٹریفک پلان بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

ٹریفک پولیس کا کہنا ہے کہ ریڈ زون کی طرف جانے والے پانچ میں سے دو راستے کھلے ہیں۔ وہ ریڈ زون کے لیے میریٹ ہوٹل یا سرینا چوک کا راستہ اختیار کرنے کا مشورہ دیتے ہیں، کیونکہ نادرا چوک، مارگلہ روڈ اور ڈی چوک کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

میانوالی میں مسلم لیگ ن کا احتجاجی قافلہ پارٹی کے ڈویژنل جنرل سیکرٹری حمیر حیات خان روکھڑی اور ضلعی جنرل سیکرٹری محمد ایوب قریشی کی قیادت میں روکھڑی ہاؤس سے روانہ ہوا۔

پی ڈی ایم کے مقامی عہدیداروں کی ایک بڑی تعداد ہکلہ انٹر چینج پر جمع ہوئی جہاں آس پاس سے تمام قافلے جمع ہوں گے اور چائنہ پاکستان اکنامک کوریڈور کے ذریعے اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔

متعلقہ تحاریر