تحریک انصاف پر عدالتوں سے ریلیف لینے کا الزام لگانے والی ن لیگ نے خود کتنے ریلیف لیے؟

16 نومبر 2019 کو لاہور ہائی کورٹ نے نواز شریف کو ، 23 دسمبر 2022 کو احتساب عدالت نے موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ، 8 دسمبر 2022 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے سلیمان شہباز کو اور 8 اپریل 2019 کا لاہور ہائی کورٹ نے حمزہ شہباز کو ریلیف فراہم کیا تھا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کی تمام لیڈرشپ اور وفاقی وزراء سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کا اس بات پر سختی سے اثرار ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو عدالتوں سے اسپیشل ریلیف مل رہے ہیں ، ضمانتوں کے جمعہ بازار لگے ہوئے ہیں، چیئرمین تحریک انصاف اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنما عدالتوں میں پیشی کے بغیر ریلیف لے رہے ہیں ، جبکہ تاریخی حقائق سے یہ بات ثابت شدہ ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) عدالتوں سے سب سے زیادہ ریلیف لینے والی جماعت ہے۔

ن لیگ کے تاحیاب سربراہ نواز شریف کی رہائی

16 نومبر 2019 کو لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو طبی بنیادوں پر رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے ان کے بھائی میاں شہباز شریف کو حکم نامہ جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے 

انٹرنیٹ اعتماد میں لیے بغیر بند کیا گیا،  وزیر  آئی ٹی امین الحق

کانز فلم فیسٹول میں بہترین و بدترین فیشن انداز؛ سعودی ماڈل امیرہ الزہیر بھی شریک

19 نومبر کو میاں نواز شریف قطر ایئر ویز کی جدید ترین  ایئر ایمبولینس کے ذریعے لاہور سے لندن کے لیے روانہ ہوئے تھے۔

قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور کی حراست میں میاں نوازشریف کی طبیعت 21 اکتوبر کو خراب ہوئی تھی۔ چیک اپ کے دوران انکشاف ہوا تھا کہ ان کے پلیٹیلیٹس میں اچانک غیر معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔ جس کے بعد انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

حقائق کے مطابق میاں نواز شریف کو 25 اکتوبر کو طبی بنیادوں پر چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت ملی تھی۔

29 اکتوبر کو عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں میاں نواز شریف کو دو ماہ کے لیے سزا معطل کی۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو عدالتی ریلیف

23 ستمبر 2022 کو احتساب عدالت نے پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کے سینیٹر اسحاق ڈار کے وارنٹ گرفتاری کو معطل کرتے ہوئے ان کی پاکستان آمد کے موقع پر نیب کے گرفتاری کے احکامات کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

واضح رہے کہ سابق وزیر خزانہ کے دائمی وارنٹ گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے اس وقت کی تھی جب اسحاق ڈار ملک میں موجود نہیں تھے۔ اسحاق ڈار کی جانب سے ان کے وکیل قاضی مصباح عدالت میں پیش ہوئے تھے۔

اپنے دلائل کے دوران مصباح نے عدالت کو وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی وجوہات سے آگاہ کیا اور اسے منسوخ کرنے کی استدعا کی۔ جس پر جج نے وکیل سے پوچھا کہ کیا ڈار بیمار ہیں یا کوئی اور مسئلہ ہے؟

وکیل قاضی مصباح نے عدالت کو یقین دہانی کرائی کہ اسحاق ڈار ایئرپورٹ پر اترنے کے بعد سیدھا عدالت میں پیش ہوں گے۔

بعد ازاں احتساب عدالت نے ڈار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری 7 اکتوبر تک معطل کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

وزیراعظم کے صاحبزادے سلیمان شہباز کو ریلیف

اسی طرح 8 دسمبر 2022 کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلیمان شہباز کو منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔ عدالت عالیہ کی جانب سے یہ حکم بھی اس وقت دیا گیا تھا کہ جو سلیمان شہباز لندن میں تھے۔

سلیمان شہباز 2018 میں اپنے خلاف قومی احتساب بیورو کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات کے دوران لندن چلے گئے تھے۔ جہاں وہ اپنے خاندان کے ساتھ گذشتہ سال سے مقیم تھے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست گزار سلیمان شہباز کے وکیل کو ہدایت دی تھی کہ آپ کے موکل 13 دسمبر تک عدالت کے سامنے خود پیش ہوجائیں ، اور مرکزی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو اس وقت تک گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔

جسٹس فاروق نے کہا کہ حفاظتی ضمانت حاصل کرنے کے لیے درخواست گزار کا عدالت میں موجود ہونا ضروری ہے۔ اس پر مدعا علیہ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سلیمان شہباز کی اتوار کو اسلام آباد واپسی متوقع ہے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو عدالتی ریلیف

8 اپریل 2019 کو لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کی 17 اپریل تک ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرتے ہوئے قومی احتساب بیورو (نیب) کو آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس  میں گرفتاری سے روک دیا تھا۔

ہائی کورٹ نے انہیں 10 ملین روپے کے ضمانتی مچلکے بھی ادا کرنے کا حکم دیا اور نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس معاملے میں جواب طلب کر لیا تھا۔

واضح رہے کہ ہفتے کے روز نیب کی ٹیم حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے کےلیے ان رہائش گاہ ماڈل ٹاؤن میں پہنچی تھی تاہم ٹیم حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے ناکام رہی تھی۔

مریم نواز کو عدالتی ریلیف

12 اپریل 2021 کو لاہور ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو حکم دیا تھا کہ وہ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) کی نائب صدر مریم نواز کو گرفتار کرنے سے کم از کم 10 دن پہلے مطلع کرے گا۔

لاہور ہائی کورٹ کا یہ حکم سپریم کورٹ کے 2019 کے اس حکم کے بالکل برعکس تھا جس میں کہا گیا تھا کہ منی لانڈرنگ اور کرپشن کیسز میں مطلوب کو گرفتار کرنے سے پہلے نیب کو انہیں پہلے سے مطلع کرنے کی  ضرورت نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر