عمران خان کے آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے تشکیل کردہ جوڈیشل کمیشن پر اعتراضات

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں آڈیوز لیکس اسکینڈل کی تحقیقات کے لیےتشکیل دیئے گئے جوڈیشل کمیشن پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ٹرمز آر ریفرنس (ٹی آر اوز ) میں جان بوجھ کر خلاء چھوڑا گیا ہے، فون ٹیپ کرنے والے نامعلوم افراد کی نشاندہی کی جائے

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے آڈیوز لیکس کی تحقیقات کیلئے تین رکنی جوڈیشل کمیشن پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمز آر ریفرنس (ٹی آر اوز ) جان بوجھ کر خلاء چھوڑا گیا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے وفاقی حکومت کی جانب سے  آڈیوز لیکس کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے جوڈیشل کمیشن کو غیر قانونی نگرانی کرنے والے عناصر کی نشاندہی کی ضرورت ہے ۔

یہ بھی پڑھیے

ججز کی آڈیوز لیکس پر تحقیقات کیلئے جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں کمیشن تشکیل

عمران خان نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے ایک  بیان میں کہا کہ وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کے معاملے پر 2017 کے کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے سیکشن 3 کے تحت انکوائری کمیشن تشکیل دیا ۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے جوڈیشل کمیشن کے لیے  ترتیب دیے گئے ٹرمز آف ریفرنس میں ایک سوچا سمجھا نقص/خلاء موجود ہے یا جان بوجھ کر چھوڑا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ٹرمز آف ریفرنس  (ٹی او آرز) اس پہلو کا ہرگز احاطہ نہیں کرتے کہ وزیراعظم  ہاؤس اور سپریم کورٹ ججز کی غیرقانونی و غیرآئینی نگرانی کے پیچھے کون سے عناصر  ہیں؟۔

عمران خان نے مطالبہ کیا کہ کمیشن کو اس تحقیق کا اختیار دیا جائے کہ اعلیٰ حکومتی شخصیات کی ٹیلی فون پر کی جانے والی گفتگو کی ٹیپنگ اور ریکارڈنگ میں کون سے نامعلوم عناصر ملوث ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر قانوجی طور پر فون ٹیپ کرنا آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت پرائیویسی کے حق کی سنگین خلاف ورزی  ہے ۔   یہ  طاقتور،  نا معلوم کردار ہیں کون جو قانون سے بالاتر ہیں ۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان کی نئی آڈیو لیک؛ اقتدار میں واپسی کیلئے امریکی حمایت کے طلبگار

عمران خان نے مطالبہ کیا کہ فون ٹیپنگ کے ذریعے (عوام اور اعلیٰ شخصیات کی) نگرانی اور ان کے مابین کی جانے والی بات چیت تک غیرقانونی رسائی حاصل کرنے والوں کا ہی محاسبہ کیا جائے۔

سابق وزیر اعظم نے  فون اور وڈیو ٹیپ  کے ڈیٹا کو کانٹ چھانٹ کر اور اس کے مختلف حصوں کو توڑ مروڑ کر سوشل میڈیا کو جاری کرنے والوں سے بھی باز پرُس اور سزا کا مطالبہ  کیا  ہے ۔

متعلقہ تحاریر