خواجہ آصف اور رانا ثناء کے عمران خان کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل کی خواہش کے بعد جے آئی ٹی کا نوٹس

وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر دفاع نے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ 9 مئی کے واقعات کے تناظر میں  عمران خان کا ملٹری کورٹ ٹرائل ہوسکتا ہے۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ آرمی تنصیبات پر حملوں کے تناظر میں عمران خان کا ملٹری ٹرائل ہو سکتا ہے جبکہ خود چیئرمین تحریک انصاف نے اس بات کا امکان ظاہر کیا ہے کہ مجھے جیل میں ڈالا جاسکتا ہے۔ دوسری جانب 9 مئی کے واقعات پر تشکیل دی گئی جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی سربراہ کو آج طلب کررکھا ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بنیادی طور پر یوں لگتا ہے کہ حکومت اور عمران خان کو پتا ہے کہ انہیں جلد گرفتار کرلیا جائے۔

خواجہ محمد آصف کا بیان

گذشتہ روز نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان نیازی کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی خارج از امکان نہیں ہے۔ تمام حربے استعمال کرنے کے بعد عمران خان خود کو بند گلی میں لے آئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے 

مریم نواز نے چیف جسٹس کو گناہ گار اور سزا کا حقدار قرار دے دیا

شہزاد وسیم نے پارٹی رہنماؤں کے استعفوں کی بازگشت میں پی ٹی آئی سے وابستگی کا اعادہ کردیا

خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ اب چونکہ عمران خان خود کو بند گلی میں لے آئے ہیں اس لیے وہ مدد کے لیے اسٹیبلشمنٹ کو آوازیں دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا عمران خان نے پچھلے چار پانچ دنوں میں جو 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے پشیمانی ظاہر کی ہے اس میں رتی برابر بھی خلوص نہیں تھا۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی خواہش

اس طرح سے گذشتہ روز نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ جناح ہاؤس حملہ کیس میں عمران خان نیازی کا ملٹری ٹرائل تو بنتا ہے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ میری رائے کے مطابق جناح ہاؤس حملے پر عمران خان پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے، فوجی تحقیقاتی ٹیم نے فیصلہ کرنا ہے، وہاں جن لوگوں کو بھیجا گیا تھا۔ عمران خان سے ان کا براہ راست تعلق ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید سےمتعلق ابھی تک فیصلہ نہیں کیا کہ کیس کس عدالت میں بھیجیں، عمران خان نے نوجوانوں کے ذہنوں میں نفرت پھیلا دی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر بدسلوکی کی افواہیں اڑا رہے ہیں، سو فیصد گارنٹی دیتا ہوں کہ خواتین کے ساتھ کوئی ناروا سلوک نہیں ہوگا، تمام خواتین ہماری بہنیں، بیٹیاں ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف کے خدشات

دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف نے گذشتہ روز بین الاقوامی جریدے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ میری پوزیشن اس وقت کمزور ہو گی جب میرا ووٹ بینک کم ہوگا۔ پارٹی چھوڑ کر جانے والے عہدوں پر نئے لوگوں کو لائیں  گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے تناظر میں مجھے گرفتار کرکے جیل میں ڈالا جاسکتا ہے۔ مجھے خدشہ یہ بھی ہے کہ کہیں یہ لوگ نئے عہدیداروں کو بھی گرفتار نہ کرلیں۔

ایک اور سوال کے جواب میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے ایک بات متجسس کیے ہوئے کہ آخر اسٹیبلشمنٹ ہمیں دوڑ سے باہر کر ملک کے لیے کیا فائدہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ میں صرف یہ چاہتا ہوں کہ یہ لوگ مجھے اس بات پر قائل کرلیں یہ سب کچھ ملک کی بہتری کے لیے کررہے تو میں متفق ہو جاؤں گا۔

جے آئی ٹی میں عمران خان کی طلبی

لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس پر حملے سمیت 9 مئی کے پرتشدد واقعات کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو آج طلب کررکھا ہے۔ سابق وزیراعظم کو جے آئی ٹی کے ہیڈ کوارٹر قلعہ گجر سنگھ میں طلب کیا گیا ہے۔

ٹیم عمران خان سے 9 مئی کے واقعات کے حوالے سے پوچھ گچھ کرے گی۔ جے آئی ٹی نے عمران خان کو کال اپ نوٹس جاری کرتے ہوئے تفتیش کاروں کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔

27 مئی کو محکمہ داخلہ پنجاب نے 9 مئی کو لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس (جناح ہاؤس) میں توڑ پھوڑ اور آتشزدگی کے واقعات کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔

محکمہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ایس ایس پی انویسٹی گیشن اقبال ٹاؤن عقیلہ نیاز نقوی کو جے آئی ٹی کا کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔

عمران خان کا جے آئی ٹی کے سامنے نہ پیش ہونے کا فیصلہ

آخری اطلاعات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ وکیل نمائندہ جے آئی ٹی کے مطلوبہ سوالات کے جوابات دیں گے۔

عمران خان کا کہنا ہے میرا وکیل نمائندہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوکر جواب دے گا۔ پی ٹی آئی کی دیگر قیادت نے بھی اس بات کو کنفرم کیا ہے کہ عمران خان آج جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہوں گے۔

متعلقہ تحاریر