سپریم کورٹ بار نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کو خلاف قانون قرار دے دیا
صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری کا کہنا ہے اس قانون کے ذریعے سپریم کورٹ کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
صدر سپریم کورٹ بار نے کہا ہے کہ حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل قانون بنا کو عدالتی اختیارات پر سے تجاوز کیا ہے۔
تفصیلات صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری نے نئے قانون کے حوالے سے اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرادیا ہے۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون 2023 پر کل سپریم کورٹ میں اہم سماعت ہوگی۔ اس اہم سماعت سے قبل صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری نے اپنا تحریری جواب سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
شہریار آفریدی اڈیالہ جیل سے رہائی کے فوراً بعد دوبارہ پولیس کے ہتھے چڑھ گئے
نجم ثاقب کی آڈیو لیک کمیٹی کے خلاف درخواست؛ والد کے خلاف کارروائی روکنے کا مطالبہ
سپریم کورٹ کی جانب سے عابد زبیری کو نوٹس جاری کیا گیا تھا وہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون 2023 کے حوالے سے اپنا جواب جمع کرائیں۔
اپنے جمع کرائے گئے جواب میں صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون 2023 آئین کی خلاف ورزی ہے۔ اس قانون کے ذریعے سپریم کورٹ کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
جواب میں سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی کہ آئین کے آرٹیکل 191 کے تحت سپریم کورٹ اپنے خصوصی اختیارات استعمال کرتے ہوئے مجوزہ قانون کے حوالے سے اپنی رولنگ دے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون 2023 کی شق 2 ، 4 اور 6 بیچز کی تشکیل سے متعلق ہے، یہ اختیارات قانون میں شامل کیا گیا ہے یہ عدالتی اختیارات پر تجاوز کیا گیا ہے۔ اس لیے آئینی اختیارات کی تقسیم کا اصول پارلیمنٹ کو عدالتی اختیارات پر تجاوز کرنے سے منع کرتا ہے ، لہٰذا آئین کے آرٹیکل 191 کو الگ نہیں کیا جاسکتا۔ آئین عدلیہ کی آزادی سے متعلق دیگر آرٹیکل کے ساتھ پڑھا جاتا ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ اس لیے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون 2023 کو خلاف آئین سمجھتی ہے۔