پیر تک بندے کو پیش نہ کیا تو وزیراعظم اور وزیر داخلہ کو طلب کریں گے، جسٹس محسن اختر کیانی

عدالت عالیہ کا کہنا ہے اسلام آباد سے اتنے سارے لوگ ملکر ایک شخص کو اٹھا کر لے گئے ، اگر وہ جعلی لوگ تھے تو پولیس نے پرچہ کیوں نہیں کاٹا۔

سابق وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر کی گمشدگی کا معاملہ ، اسلام آباد ہائی کورٹ نے سیکریٹری داخلہ ، آئی جی اسلام آباد اور ڈی جی رینجرز کو پیر کے روز طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے شہزاد اکبر کے بھائی مراد اکبر کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

عدالتی حکم پر ڈی آئی جی آپریشنز شہزاد بخاری، ایڈیشنل اٹارنی جنرل ، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل ، ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون اور لاپتا مراد اکبر کے وکیل قاسم ودود، ایس پی نوشیروان اور ڈی ایس پی لیگل عدالت میں حاضر ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے

لاہور ہائیکورٹ نے 11 اضلاع میں نظربند پی ٹی آئی کارکنان کی نظربندی کو کالعدم قرار دے دیا

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر نظرثانی کا فیصلہ، سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی

جسٹس محسن اختر کیانی نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد سے اتنے سارے لوگ ملکر ایک شخص کو اٹھا کر لے گئے ، اگر وہ جعلی لوگ تھے تو پولیس نے پرچہ کیوں نہیں کاٹا۔

سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل نے کیس کی تفصیلات عدالت میں پیش کیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ جو لوگ آئے وہ نہ تو سی ٹی ڈی کے تھے اور نہ ہی رینجرز کے۔ کیا آپ اس کی تصدیق کر سکتے ہیں؟۔

اس پر ڈی آئی جی شہزاد بخاری نے عدالت کو بتایا کہ جی بالکل ان میں سے نہیں تھے۔ عدالت نے کہا کہ فوٹیج میں کون نظر آرہا ہے جس پر ڈی آئی جی نے جواب دیا کہ ہاں ضرور دیکھیں گے۔ عدالت ہمیں وقت دے۔

اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ گاڑیوں اور افراد کی شناخت ہو گئی تو سب کو نتائج بھگتنا ہوں گے۔ جب اتنے لوگ سی ٹی ڈی اور رینجرز کی وردی میں آئیں گے تو یہ شرمناک فعل ہوگا۔ سیف سٹی پر کروڑوں روپے خرچ ہو چکے ہیں، لوگوں کی ذاتی ویڈیوز بنا کر اپ لوڈ کی جاتی ہیں ، لیکن چوروں اور ڈاکوؤں کو نہیں پکڑتے۔ ڈی جی رینجرز کہاں ہیں؟، وزارت دفاع سے کون ہے؟، عدالت نے ڈی جی رینجرز کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی کا کہنا تھا کہ اگر بندہ پیر کو پیش نہ کیاگیا تو اگلی تاریخ پر وزیر داخلہ کو بلائیں گے ، اور اگر بندہ پھر بھی بازیاب نہ ہوا تو وزیراعظم کو طلب کیا جائے گا۔

متعلقہ تحاریر