جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی چیف جسٹس کو نظرانداز اور الگ گروپ بنانے کی تردید

جسٹس قاضی فائز عیسی ٰ نے اپنے ایک وضاحتی اعلامیے کہا ہے کہ اس بات میں بھی کوئی حقیقت نہیں کہ میں نے سپریم کورٹ ایک الگ گروپ بنا رکھا ہے،انہوں نے چیف جسٹس  عمر عطا بندیال کو نظرانداز کرنے کی بھی  تردید کی

سپریم کورٹ پاکستان (ایس سی پی) کے سنیئر جج  جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نےعدالت عظمیٰ میں الگ گروپ بنانے اور چیف جسٹس عمر عطا بندیال  کو نظر انداز کرنے کے تاثر کی نفی کی ہے ۔

سپریم کورٹ کے سینئرترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے  اپنے ایک اعلامیہ میں چیف جسٹس عمرعطا بندیال کو نظر انداز کرنے حوالے سے میڈیا میں چلنے والوں خبروں کی تردید کی۔

یہ بھی پڑھیے

کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس؛ ڈیجیٹل جرنلسٹ ارقم شیخ پر دہشتگردی ایکٹ کے تحت فرد جرم عائد

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ اس بات میں بھی کوئی حقیقت نہیں کہ میں نے سپریم کورٹ ایک الگ گروپ بنا رکھا ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس عمر عطا بدیال کو نظرانداز کرنے کی تردید کی۔

وضاحتی اعلامیہ میں عدالت عظمیٰ کے سینئر ترین جج  نے کہا کہ بطور جج آئین کے تحفظ اور دفاع کیلئے اپنے منصب کے حلف کا پابند ہوں، اس کے برخلاف کسی چیز کی تائید نہیں کر سکتا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ حقائق کے خلاف ایک متنازع بیانیہ گھڑنا ادارے کی بدنامی کا سبب بن رہا ہے۔ہمیں ملکر   مضبوط عدالتی نظام کی تعمیر کرنی چاہیے ۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے بیان میں اس امر پر زور دیا کہ ہمیں غیرضروری امور پر پڑنے کے بجائے  مضبوط عدالتی نظام کی تعمیر کرنی چاہیے جس میں فوری انصاف کی فراہمی ہو۔

انہو ں نے کہا ہے کہ حلف برداری کے موقع پر چیف جسٹس وفاقی شرعی کورٹ اقبال حمید الرحمٰن کو مبارک باد دینے ان کے پاس گیا ،میری سب سے پہلے چیف جسٹس سے ملاقات ہوئی۔

ان کا کہنا تھا اس دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیا ل بھی وہان پہنچ گئے تاہم جسٹس اقبال حمید الرحمٰن کی اہلیہ  اپنے احباب سے میرا تعارف کروانا چاہتی تھی جس پر میری توجہ وہاں تھی ۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ ’یہ لمحہ کسی نے ریکارڈ کر لیا، جس سے یہ تاثر گیا کہ میں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مصافحہ نہیں کیا حالانکہ قبل ازیں میں ان سے مل چکا تھا۔

متعلقہ تحاریر