کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس؛ ڈیجیٹل جرنلسٹ ارقم شیخ پر دہشتگردی ایکٹ کے تحت فرد جرم عائد

کوکمانڈر ہاؤس پر حملے کے الزام میں گرفتار صحافی ارقم شیخ پر دہشتگردی ایکٹ کے تحت فرد جرم عائد کردی گئی، ارقم کی اہلیہ نے ڈی جی آئی ایس پی آر سے اپنے شوہر کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے وہ پی ٹی آئی کے کارکن نہیں ہیں بلکہ  صحافتی ذمہ داریاں نبھارہے تھے

کورکمانڈر ہاؤس لاہور پر حملے کے الزام میں گرفتار سوشل میڈیا کے صحافی ارقم شیخ پر دہشتگردیایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ ان کی شناخت پریڈ بھی کرلی گئی ہے ۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو کورکمانڈر ہاؤس لاہور پر حملے کے الزام میں سوشل میڈیا کے صحافی ارقم شیخ پر دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ۔

یہ بھی پڑھیے

عمران ریاض اور ارقم شیخ کی گمشدگی، افغان فون نمبرز کا استعمال مگر ریاست غیر سنجیدہ

ارقم شیخ کی اہلیہ نورمبین نے ڈی جی آئی ایس پی آر اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مطالبہ کیا ہے کہ میرے شوہر  پی ٹی آئی کے کارکن یا حامی نہیں بلکہ ایک صحافی ہیں  ۔

ارقم کی اہلیہ نے کہا کہ گزشتہ 25 روز سے میرے شوہر لاپتہ ہیں جبکہ وہ 9 مئی کو صرف اپنی صحافتی ذمہ داریاں پوری کررہے تھے ،وہ صحافی ہیں سیاسی کارکن نہیں ہیں۔

نور مبین نے  کہا کہ  ہمیں اب تک ارقم شیخ کے حوالے سے کچھ معلوم نہیں ہے ۔انہوں نے ڈی جی آئی ایس پی آر سے اپنے شوہرارقم شیخ کی رہائی  کا مطالبہ کیا ہے  ۔

بزنس ریکارڈرسے منسلک صحافی وقاص کےمطابق ارقم شیخ شناخت پریڈ کے بعد ان پر دہشتگردی ایکٹ کے تحت فرد جرم عائد کردی گئی ہے جبکہ وہ  ایک صحافی ہیں ۔

وقاص نے کہا کہ ارقم شیخ ایک صحافی ہے جس کیلئے آواز اٹھانا بہت ضروری ہے ورنہ یہ صحافی طویل عرصے کیلئے جیل جائے گا جبکہ اس نے کیا بھی کچھ نہیں ہے ۔

ارقم شیخ کی اہلیہ نے ٹوئٹر پر اپنے شوہر کی بنائی گئی وڈیو بھی شیئر کی تھی جس میں ارقم شیخ کو واضح طور پر جناح ہاؤس کے باہر بلوائیوں کی وڈیو بناتے ہوئے دیکھاجاسکتا ہے۔

سماجی کارکن جبران ناصرنے ٹوئٹر پوسٹ میں لکھا کہ سوشل میڈیا صحافی ارقم شیخ بھی زیر حراست ہے ۔ کیا اس کی رہائی کے لیے کسی چینل کے مالک کا فون آنا ضروری ہے ؟ ۔

جبران ناصر کے تحفظات پر پنجاب پولیس کے ترجمان نے انہیں بتایا کہ آئی جی پنجاب ڈاکٹرعثمان  کی ہدایت پر زیر حراست تمام صحافی اور بے گناہ افراد کو چھوڑا دیا جائے گا ۔

ترجمان پنجاب پولیس نے کہا کہ جناح ہاؤس حملے کے ملزمان کی گرفتاری  کے لیے جیو فینسنگ سمیت جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جس  سے تمام افراد کا ریکارڈ سامنے آیا  ہے ۔

آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے حکم پر صحافی سرفراز خان کو چھوڑ دیا گیا ہے جبکہ دیگر صحافیوں اور بے گناہ افراد  کو بھی چھوڑ دیا جائے گا ۔ان کے خلاف کارروائی نہیں ہوگی ۔

متعلقہ تحاریر