لاک ڈاؤن کے دوران خواتین پر گھریلو تشدد میں اضافہ
تازہ رپورٹ کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کے کیسز کی بڑی وجہ بےروزگاری ذہنی انتشار اور دباؤ ہے
کرونا کے باعث کیے جانے والے لاک ڈاؤن کے دوران خواتین پر گھریلو تشدد میں اضافہ ہوگیا ہے۔ رواں برس پنجاب میں گھریلو تشدد کی 2 ہزار 18 شکایات درج کروائی گئی ہیں۔ پنجاب ویمن کمیشن کو ہراسمنٹ، خاندانی معاملات، تشدد سمیت دیگر مسائل پر کُل 19 ہزار 386 شکایات موصول ہوئیں۔
2020 خواتین کےلئے کیسا رہا؟
پاکستان میں سماجی اور صنفی تعصب کے رجحانات میں اضافہ تشویش کا باعث ہے۔ پنجاب ویمن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 2020ء میں خواتین سے متعلق کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ ہیلپ لائن 1043 پر مختلف اضلاع سے خاندانی معاملات پر 1439، کرمنل آفینسز پر 319، جائیداد کے حق کےلئے 1778، ہراسمنٹ پر 1965 اور گھریلو تشدد کی 2018 کالز موصول ہوئیں۔
گھریلو تشدد میں اضافے کی وجہ
تازہ رپورٹ کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران گھریلو تشدد کے کیسز کی بڑی وجہ بے روزگاری، ذہنی انتشار اور دباؤ ہے۔ لیگل ایڈوائزر ویمن کمیشن مدیحہ منور کا کہنا ہے کہ ‘تمام کیسز کو متعلقہ اداروں میں ریفر کیا گیا ہے۔ 40 فیصد خواتین مناسب قانونی رہنمائی نہ ملنے کی وجہ سے کیسز کی پیروی نہیں کرسکیں۔ لاہور سے مختلف شکایات کی تعداد 3 ہزار 623 تھی۔
یہ بھی پڑھیے
دو صوبے دو واقعات حکمراں جماعت کی کارکردگی پر سوال
صوبہ پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور سمیت ملک بھر میں خواتین پر تشدد کرنے کے واقعات معمول بنتے جا رہے ہیں۔
واقعات پر بات کرنا مشکل کیوں؟
گھر میں خواتین پر تشدد کی بات ہوتی ہے تو سننے اور دیکھنے والا ہر شخص اس کو برا تصور کرتا ہے۔ گھریلو تشدد پاکستان میں ایک ایسا موضوع ہے جس پر بات کرنا آسان نہیں۔ جبکہ کچھ تماشا دیکھنے اور بات کو مزید اچھالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ متاثرہ خاتون کی بے بسی پر انگلیاں اٹھائی جاتی ہیں۔
سوالات اور ثبوت کے نام پر ایک اور تشدد
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گھریلو جھگڑوں کے دوران اگر کوئی خاتون ہمت کر کے رپورٹ کریں تو متاثر خاتون سے مختلف سوالات کیے جاتے ہیں۔ جیسے کبھی اُس سے پوچھا جاتا ہے کہ تم نے پہلے شکایت کیوں نہیں کی؟ کبھی اُس سے پوچھا جاتا ہے کہ ثبوت دکھاؤ؟ کون کون تشدد اور ذیادتی کے واقعے میں شامل تھا؟ اور یہاں تک بھی کہا جاتا ہے کہ کیا تم پر واقعی تشدد ہوا ہے یا ایسے ہی آگئی ہو؟
یہ بھی پڑھیے