انصاف کی دہلیز پر کمائی کا ذریعہ

سلمیٰ سلیم نے والد کے انتقال کے بعد لاہور ہائیکورٹ کی سیڑھیوں پر چھوٹا موٹا سامان بیچ کر کنبے کی کفالت شروع کی۔

لاہور کی ایک باہمت خاتون نے ہائیکورٹ کی سٹرھیوں پر سامان بیچ کر اپنے اہلخانہ کی کفالت کا بیڑا اٹھایا۔

کہتے ہیں زندگی ایک حقیقت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک امتحان بھی ہے۔ جبکہ زندگی کے مختلف رشتوں میں ایک خوبصورت رشتہ شادی کا ہوتا ہے۔ اس خوبصورت رشتے میں میاں بیوی کی مثال گاڑی کے دوپیوں کی مانند تصور کی جاتی ہے۔ گاڑی کے دو پہیوں میں سے اگر ایک بھی خراب ہوجائے تو وہ چل نہیں سکتی۔ بلکل اسی طرح اگر جیون ساتھی اچھا مل جائے تو زندگی اچھی ہوجاتی ہے۔ لیکن جیون ساتھی اچھا نہ ہو تو زندگی ایک غذاب بن جاتی ہے۔

ایسی ہی کہانی پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقہ یتیم خانہ چوک کی رہائشی سلمیٰ سلیم کی ہے۔ سلمیٰ نے زندگی کو دو بار خوبصورت بنانے کے مواقع دیئے اور دونوں شادیوں میں ناکام رہی۔ سلمیٰ سلیم اس وقت یتیم خانہ چوک میں 7 ہزار روپے کے ایک کمرے کے مکان میں اپنے دو بچوں کے ساتھ رہتی ہیں۔ اب وہ زندگی کو دوبارہ موقع دینا چاہتی ہیں اور نہ ہی کسی امتحان میں ڈالنا چاہتی ہیں۔

سلمیٰ سلیم کی زندگی کیا سے کیا ہوگئی؟

سلمیٰ سلیم عام لڑکیوں کی طرح گھر کی لاڈلی لڑکی تھیں۔ ان کی پہلی شادی گھر والوں کی مرضی سے 2006ء میں اپنے ہی رشتہ داروں میں ہوئی جس سے ایک بیٹی پیدا ہوئی۔ جبکہ یہ شادی آپسی اختلافات کے باعث ڈیڑھ سے دو سال ہی چل سکی۔ بیٹی کو سلمیٰ کے سسرال والوں نے اپنے پاس ہی رکھ لیا۔

یہ بھی پڑھیے

مردانہ پیشے نے عورت کو بھی مرد بنا دیا

سلمیٰ سلیم کی دوسری شادی 2009ء میں گھر والوں نے کسی رشتہ کروانے والی خاتون کے ذریعے غیروں میں کردی۔ کچھ عرصے کے بعد معلوم ہوا کہ سلمیٰ کا شوہر کام چور اور جووے کا عادی ہے۔ مگر سلمیٰ زندگی میں ایک بار بُری طرح ناکام ہونے کی وجہ سے اس شوہر کے ساتھ تمام تر مشکلات کے باوجود زندگی گزارتی رہی۔ دوسری شادی سے سلمیٰ کے ہاں ایک بیٹی اور ایک بیٹے کی پیدائش ہوئی۔ چار سے پانچ سال چلنے والی شادی جووے کی عادت کی وجہ سے بالآخر ختم ہوگئی۔

شوہر جووے میں سلمیٰ کو بھی کھیل جاتا

سلمیٰ سلیم نے نیوز 360 کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ پہلی شادی کی ناکامی کے باعث انہوں نے دوسری شادی کو بہت مواقع دیئے۔ شوہر کے ساتھ ہر طرح گزارا کیا۔ والد کی جانب سے کئی بار کاروبار کی مد میں شوہر کو پیسے بھی دیئے گئے مگر وہ ان پیسوں سے جووا کھیل کر برباد کر دیتا تھا۔ شوہر کے ساتھ بچوں کی خاطر بھوک اور افلاس کے دن بھی دیکھے۔ شوہر کی جانب سے جووے کی عادت ختم نہیں ہوئی۔

خاتون نے کہا کہ ‘میرے شوہر کو جووے کی اتنی عادت ہوگئی تھی کہ گھر کا سامان جووے اور اپنی بُری عادتوں میں بیچ ڈالا۔ ضرورت پڑنے پر وہ تو میرا بھی جووا کھیل جاتا مگر میرے والد کی وجہ سے وہ ایسا کچھ نہ کر سکا۔ میرے والد نے مجھے سہارا دیتے ہوئے اُس جواریے سے بچا لیا۔

سلمیٰ سلیم لاہور ہائیکورٹ میں کیا کرتی ہیں؟

سلمیٰ دوسرے شوہر سے علیحدگی کے بعد اپنے بچوں کے ہمراہ والد کے گھر یتیم خانہ چوک میں کرائے کے مکان میں شفٹ ہوگئیں۔ ان کے والد لاہور ہائیکورٹ کی سٹرھیوں پر چھوٹی سی گروسری کی دکان پر سامان بیچ کر گھر کا گزر بسر کرتے تھے۔ سلمیٰ نے بتایا کہ گزشتہ سال والد کے انتقال کے بعد گھر کو چلانے کیلئے وہ اپنے والد کی جگہ لاہور ہائیکورٹ میں اب سڑھیوں پر چھوٹا موٹا کھانے پینے کا سامان فروخت کر کے گھر کی کفالت کرتی ہیں۔

باہمت خاتون سلمیٰ کا کہنا ہے کہ ‘لاہور ہائیکورٹ کے لوگ بہت اچھے ہیں۔ مردوں کے درمیان مجھے کام کرتے ہوئے کبھی مشکل نہیں ہوئی۔ میری زندگی میرے بچوں کیلئے وقف کرچکی ہوں۔ بچے سرکاری اسکول میں پڑھتے ہیں۔ اس مہنگائی کے دور میں دو وقت کا کھانا پورا کرنا مشکل ہے’۔

یہ بھی پڑھیے

فوزیہ ناصر احمد، باہمت صحافی ، ماہر برگر کوئین

سلمیٰ کا مطالبہ ہے کہ اگر کوئی اس کی مالی معاونت یا امداد کرنا چاہے تو احسان ہوگا۔

زندگی سے شکوہ یا خواہش؟

سلمیٰ کے نزدیک زندگی مشکلات اور امتحان کا نام ہے۔ ان کا ایک شکوہ اور ایک خواہش بھی ہے۔ سلمیٰ کا کہنا ہے کہ زندگی سے کوئی شکایت تو نہیں۔ مگر کئی بار یہ خیال آیا ہے کہ اگر خاوند ٹھیک ہوتا تو وہ بھی ایک عام عورت کی طرح زندگی گزر رہی ہوتیں۔ سلمیٰ کی اب بس ایک ہی خواہش ہے کہ ان کے بچے پڑھ لکھ کر بڑے آدمی بن جائے۔

سلمیٰ سلیم کا پیغام

باہمت خاتون سلمیٰ سلیم کا کہنا ہے کہ کسی کی محتاجی اور کسی کے آگے ہاتھ پیلانے کی بجائے محنت مزدوی سے حلال روزی کمائیں کیونکہ اس میں برکت ہے۔

بُرائی کا راستہ اختیار کرنے والی خواتین کو سلمیٰ نے پیغام دیا کہ گندگی کے کام میں ذلت اور رسوائی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ اس سے دنیا بھی خراب ہوتی ہے اور آخرت بھی۔

یہ بھی پڑھیے

گھٹنے پر لگنے والی چوٹ کا درد پورے سال محسوس کیا

متعلقہ تحاریر