حکومت کے لیے 9 مئی کے واقعات پاکستانی معیشت سے زیادہ اہمیت اختیار کرگئے

قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں بجٹ پر بحث کو موخر کرتے ہوئے حکومت نے 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو ملٹری کورٹس کے ذریعے سزا دینے کی  قرارداد منظور کرلی۔

قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو ملٹری کورٹس کے ذریعے سزا دینے کی قرارداد منظور کرلی گئی ، یہ قرارداد وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے درمیان ہونے والی ملاقات کے کچھ لمحوں کے بعد منظور کرلی گئی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ملکی کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال میں بھی حکومت کو اپنے سیاسی مخالفین کی گردن مارنے کی پڑی ہوئی ہے، اس کا مطلب ہے کہ حکومت کو بجٹ یا معیشت کی کوئی فکر نہیں فکر ہے تو اپنے سیاسی مخالفین کو ختم کرنے کی۔

گذشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہوا۔ بجٹ اجلاس میں بجٹ پر بحث کرنے کی بجائے 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف فوجی عدالتوں میں کارروائی کی قرارداد منظور کرلی گئی۔

یہ بھی پڑھیے

علیم خان کو استحکام پاکستان پارٹی کا صدر نامزد کر دیا گیا

اسمبلی اور حکومت کی مدت میں توسیع کا معاملہ آیا تو حمایت کروں گا، راجاریاض

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے 9 مئی کے واقعات کے ملوث افراد کو سزا دینے سے متعلق قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کی جسے سارے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلیا۔

قرارداد کا متن

قرارداد کے متن کے مطابق "اس ایوان کی رائے ہے کہ ایک سیاسی جماعت اور اس کے چیئرمین نے 9 مئی 2023 کو آئین و قانون کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے ملکی سلامتی کے حامل اداروں کے خلاف کارروائیوں میں تمام حدودوقیود کو عبور کرتے ہوئے کرتے ہوئے فوجی تنصیبات پر حملے کیے ، اور اس جماعت اور اس کے سربراہ کے اقدامات سے ، ملک ، ریاست اور ریاستی اداروں کا ناقابل تلافی نقصان پہنچا ، جس کے تمام شواہد موجود ہیں، لہٰذا ان کے خلاف آئین اور قانون کے مطابق ایک دن کی بھی تاخیر کیے بغیر کارروائی مکمل کی جائے۔”

قرارداد کے متن کے مطابق "اس جماعت اور اس کے سربراہ کی پاکستان دشمن کارروائیوں کا بوجھ اس کے جماعت کے رہنما و کارکن بھی نہیں اٹھا رہے ہیں اور ان سے لاتعلقی کا اظہار کررہے ہیں ، جس سے اس امرکی  توثیق ہوتی ہے کہ اس جماعت اور اس کے سربراہ کا ایجنڈا ملک دشمنی پر مبنی تھا۔

قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ "یہ ایوان قرار دیتا ہے کہ شرپسند اور مجرم عناصر کے خلاف کارروائی کے دوران کسی قسم کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ، اور اس حوالے سے ایک سیاسی جماعت کے الزامات اور پروپیگنڈا لغو ، جھوٹ اور بہتان بازی پر مبنی ہے، اور اس میں  کسی قسم کی صداقت نہیں ہے۔

قرارداد کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ "چونکہ پوری دنیا فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے جیسے واقعات میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے  کا اختیار وہاں کی افواج کو میسر ہے۔ پاکستان میں ایسے عناصر کے خلاف قانونی اور آئینی تحفظ ہے۔ لہٰذا ان واقعات میں ملوث تمام افراد کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے تحت بلاتاخیر کارروائی مکمل کرکے سزا دلوائی جائے۔

قرارداد کی مخالفت

قومی اسمبلی میں رکن جماعت اسلامی مولانا عبدالکبر چترالی نے خواجہ  محمد آصف کی  جانب سے پیش کی گئی قرارداد کی مخالفت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی ایسی کسی بھی  قرارداد کی  مخالفت کرے گی جس میں سویلین کا ٹرائل ملٹری کورٹس میں ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ قانون سے بالا تر کوئی نہیں ہے۔ وزیراعظم، آرمی چیف اور چیف جسٹس بھی اس سے بالا نہیں ہیں۔

انہوں نے سوال اٹھا کہ کیا  حکومت اور عدلیہ ناکام ہو چکے ہیں جو کیسز فوجی عدالتوں میں بھیجے جارہے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو سارے کیسز فوجی عدالتوں میں بھیج دیں یا  پھر کیسز سول عدالتوں میں چلائے جائیں۔

متعلقہ تحاریر