مودی بائیڈن مشترکہ اعلامیہ: پاکستان کا امریکا سے سخت احتجاج

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ "دہشتگردی کے خلاف پاک امریکا تعاون جاری ہے، تاہم جوبائیڈن اور مودی کا مشترکہ بیانیہ تعلقات میں رخنہ ڈال سکتا ہے ، اس لیے "اعتماد اور افہام و تفہیم" پر مرکوز ماحول کو برقرار رکھنے کے لے آئندہ ایسے بیانات سے گریز کیا۔

وزارت خارجہ نے پیر کے روز امریکی ڈپٹی چیف آف مشن اینڈریو شوفر کو طلب کیا اور انہیں امریکا اور بھارت کی طرف سے جاری مشترکہ بیان پر ایک سخت احتجاجی مراسلہ سونپا گیا ہے، مشترکہ بیان میں اسلام آباد سے پاکستان میں موجود انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ دوسری جانب احتجاجی مراسلے کے کچھ دیر بعد ہی امریکی ترجمان میتھیو ملر نے پھر سے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان دہشتگرد گروپس پر پابندی یقینی بنانے کی کارروائی جاری رکھے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ہفتے وائٹ ہاؤس میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ریڈکارپٹ ویل کم دیا تھا ، اس موقع پر دونوں ممالک نے دفاعی اور ٹیکنالوجی کے بڑے معاہدوں پر دستخط کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیے 

ارشد شریف کے قتل کی منصوبہ بندی میں بڑے بڑے معصوم چہروں والے شامل ہیں، فیصل واوڈا

اس دورے کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی طرف سے اسلام آباد کے خلاف ہندوستان کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کیا گیا۔ دونوں سربراہان مملکت کی طرف سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں پاکستان سے نئی دہلی کو نشانہ بنانے والے انتہا پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

دونوں رہنماؤں کی جانب سے مشترکہ بیان میں سرحد پار دہشت گردی اور دہشت گرد پراکسیوں کے استعمال کی شدید مذمت کی  گئی تھی۔ بیان میں پاکستان سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری ان علاقوں میں کارروائی کرے ، جہاں سے دہشتگرد اپنی کارروائیاں کرتے ہیں، اور یقینی  بنائے کہ پاکستان کی سرزمین دہشتگردانہ کارروائیوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔”

پیر کے روز دفتر خارجہ (ایف او) نے امریکی ڈپٹی چیف آف مشن کو طلب کیا اور "مشترکہ بیان کو سخت غیرضروری قرار دیا۔ بیان کو یک طرفہ اور گمراہ کن حوالہ جات کا ملغوبہ قرار دیا گیا۔ مشترکہ بیان پر پاکستان نے اپنے سخت تحفظات اور مایوسی سے آگاہ کیا ہے۔”

دفتر خارجہ نے اپنے بیان پر زور دے کر کہا ہے کہ "امریکہ کو ایسے بیانات جاری کرنے سے گریز کرنا چاہیے جو پاکستان کے خلاف بھارت کے بے بنیاد اور سیاسی طور پر محرک بیانیہ کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔”

بیان میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ "پاکستان اور امریکہ کے درمیان انسداد دہشت گردی کے خلاف تعاون سے سب اچھی طرح سے آگاہ ہیں ، اور یہ تعاون آگے بڑھ رہا ہے ، اور یہ کہ "اعتماد اور افہام و تفہیم” پر مرکوز ماحول پاک امریکہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ناگزیر ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل بھی فارن آفس نے اپنے ایک  بیان  میں کہا تھا کہ پاکستان کے حوالے جو بائیڈن اور نریندر مودی کا مشترکہ بیان "سفارتی اصولوں کے منافی ہے اور اس کے سیاسی اثرات ہوسکتے ہے”۔

وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی مشترکہ بیان پر سخت تنقید کی تھی اور اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

امریکی ترجمان میتھیو ملر کی پریس بریفنگ

واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران امریکی  ترجمان میھتیو ملر کا کہنا تھا کہ ہم مانتے ہیں کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف بہت سے اقدامات کیے ہیں ، تاہم اسلام آباد پاکستان میں موجود مزید دہشتگرد گروپس پر پابندی کو یقینی  بنانے کے اقدامات جاری رکھے۔

امریکی ترجمان میتھیو ملر نے پاکستان پر زور دے کر کہا ہے کہ وہ  لشکر طیبہ اور جیش محمد سمیت دیگر ذیلی تنظیموں کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے۔

میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ امریکا اس سلسلے میں پاکستانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہے، جو کہ 2023 کے انسداد دہشت گردی کے ڈائیلاگ کا حصہ تھا۔

متعلقہ تحاریر