ڈی جی آئی ایس پی آر سینئر صحافیوں کے اہم ترین سوالات کو نظر انداز کرگئے

سینئر صحافی وسیم عباسی نے ڈی جی  آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف سے پوچھا کہ تاثر ہے کہ تحریک انصاف سے لاتعلقی کا اعلان کرنے والوں سے اسٹیبلشمنٹ کلین چٹ دے رہی ہے جس پر ترجمان نے بات کا موضوع بدل دیا

ڈاریکٹر جنرل (ڈی جی ) انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس  پی آر) میجر جنرل احمد شریف سینئر صحافی  وسیم عباسی کے چھبتے سوال کا سوال دینے کے بجائے بات کا موضوع بدل گئے ۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف نے گزشتہ روز 9 مئی کے پرتشدد واقعات سے متعلق اہم پریس کانفرنس کی اور ملزمان کے کیفر کردار تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا ۔

یہ بھی پڑھیے

فوجی عدالتوں کی کارروائی روکنے کی استدعا مسترد ؛ سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی

میجر جنرل احمد شریف نے بتایا کہ  9 مئی کے پرتشدد واقعات کی پاداش میں آرمی کے 15 اعلیٰ افسران کے خلاف کارروائی کی گئی جبکہ باقی تمام ملزمان کو بھی کیفر کردار تک پہنچائیں گے ۔

ترجمان نے بتایا کہ 9 مئی کے واقعات کی پاداش میں تین میجر جنرلز، سات بریگیڈیئرز اور دیگر5 فوجی عہدیدارں کے خلاف تادیبی کارروائی کی اور انہیں نوکریوں سے برخاست کردیا۔

سینئر صحافی وسیم عباسی نے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف سے سوال کیا کہ پی ٹی آئی کے وہ رہنما جو پریس کانفرنس کرتے ہیں ،انہیں کلین چٹ دے دی جاتی ہے ۔

صحافی وسیم عباسی نے سوال اٹھایا کہ  تحریک انصاف سے لاتعلقی کرنے والوں کو کلین چٹ دینے سے تاثر بڑھ رہا ہے کہ یہ سب اسٹیبلشمنٹ کی ایما پر ہورہا ہے ،اسے کیسے دیکھتے ہیں ؟۔

افواج پاکستان کے ترجمان نے وسیم عباسی کے اہم سوال کا جواب دینے کے بجائے  بات کا موضوع بدل گئے اور کہا کہ کوئی سیاسی پارٹی چھوڑ ے یا نہ چھوڑے یہ اس کا ذاتی فعل ہے ۔

میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ کسی بھی سیاسی رہنما کا پارٹی چھوڑنے کا نہ چھوڑنے کا فیصلہ ان کا ذاتی عمل ہے مگر اس سے سانحہ 9 مئی کی تحقیقات میں کوئی فرق نہیں آئے گا ۔

پریس کانفرنس کے دوران ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ ہمیں بہت کچھ بتایا جارہا ہے مگر یہ نہیں بتایا جارہا ہے 9 مئی کے پرتشدد واقعات کا مرکزی ملزم کون ہے ،کب پکڑا جائے گا ۔

متعلقہ تحاریر