مون سون بارشوں کی تباہی کے بعد سیلاب نے پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیا

بولان قومی شاہراہ کی بندش سے بلوچستان کا دوسرے صوبوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا ، تازہ ترین حادثات میں 10 افراد جان کی بازی ہار گئے۔

صوبہ بلوچستان میں مون سون کی مسلسل بارشوں کے باعث صوبے میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے ، سیلابی پانی کی وجہ سے بولان قومی شاہراہ بند ہو گئی ہے اور صوبے کا ملک کے دیگر صوبوں سے رابطہ منقطع ہو گیاہے۔

پراونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے اطلاع دی ہے کہ طوفانی بارشوں اور سیلابی ندی نالوں کے نتیجے میں بارشوں سے متعلق مختلف واقعات میں دو خواتین اور دو بچوں سمیت 10 افراد کی المناک موت ہو گئی۔

سیلاب نے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، 335 مکانات زیرآب آگئے، جن میں سے 112 مکمل طور پر تباہ اور 232 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔

سیلابی پانی نے ضروری بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرکے رکھ دیا ہے ، مختلف علاقوں میں بجلی کے کھمبے اکھڑ گئے، جس سے بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی اور مواصلاتی نظام درہم برہم ہو گیا۔

یہ بھی پڑھیے

وزیراعظم کا بلوچستان کی ترقی کے عزم کا اظہار، مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح

جے آئی ٹی کے سربراہ اور ارکان کو دھمکیاں دینے پر عمران خان کے خلاف شکایت درج

بولان میں پنجرہ پل پر دریا کا عارضی کنارہ ایک بار پھر سیلاب سے متاثر ہوا ہے، جس کے باعث بلوچستان کو سندھ اور پنجاب سے ملانے والی قومی شاہراہ بند ہوگئی۔ جس کی وجہ سے مسافر پھنسے ہوئے ہیں۔

حب پل کی تعمیر نہ ہونے کے باعث بولان قومی شاہراہ کے علاوہ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ بھی بند ہے۔

پی ڈی ایم اے نے وارننگ جاری کی کیونکہ میرانی ڈیم میں پانی کی سطح 248.90 فٹ تک پہنچ گئی، اسپل وے کے ذریعے پانی چھوڑنے کی ضرورت کسی بھی وقت پیش آسکتی ہے۔

ژوب، بارکھان، اور قلعہ سیف اللہ سمیت صوبے کے مختلف علاقوں میں مزید طوفانی بارشوں کی پیش گوئی کے ساتھ، صورتحال بدستور تشویشناک ہے، اور حکام کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہائی الرٹ ہیں۔

گڈو اور سکھر بیراجوں میں موسم کی پہلے اونچے سیلاب کی وارننگ

دوسری جانب، بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا سیلابی پانی کا ریلہ  دریائے ستلج کے بعد دریائے سندھ میں ضم ہو گیا ہے، جس کے نتیجے میں گڈو اور سکھر بیراجوں پر سیزن کے پہلے اونچے سیلاب کی وارننگ جاری کر دی گئی۔

اتوار کو گڈو بیراج سے 50,000 کیوسک سیلابی پانی گزرنے کی توقع ہے، جس کے بعد پیر کو سکھر بیراج سے 50,000 کیوسک پانی گزرے گا۔

فلڈ وارننگ سینٹر کے مطابق تونسہ بیراج سے 420,000 کیوسک اور پنجند سے 10,000 کیوسک سیلابی پانی چھوڑا گیا ہے۔

دریں اثنا، پاکستان کے دیگر حصوں میں بھی جاری مون سون سیزن کے اثرات نمایاں ہونا شروع ہو گئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے نے خاص طور پر صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں میں مزید بارشوں کے ساتھ ممکنہ سیلاب کی وارننگ جاری کی ہے۔

پراونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پنجاب) کے ترجمان کے مطابق موسلا دھار بارشوں کے باعث پنجاب بھر کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں دریائے راوی میں بلوکی کا علاقہ اس وقت نچلے درجے کے سیلاب کا سامنا کر رہا ہے۔

بلوکی ہیڈ واٹر میں پانی کی آمد اور اخراج بالترتیب 58,830 کیوسک اور 42,030 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔

متعلقہ تحاریر