پیچیدہ سیاسی صورتحال میں شیخ رشید وزیر داخلہ

سابق وزیر ریلوے کہتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرنے چاہیئں

پاکستان کی حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ان دنوں حزب اختلاف جت جماعتوں کی وجہ سے مشکل حالات کا سامنا ہے۔  ایک ایسے وقت میں جب پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اسلام آباد لانگ مارچ کی باتیں کررہی ہے، وفاقی کابینہ میں اہم تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ سابق وزیر ریلوے شیخ رشید کو وزارت داخلہ کا قلمدان سونپ دیا گیا ہے۔

دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا قلمدان تبدیل کرکے انہیں وزیر انسداد منشیات بنایا گیا ہے۔

پچھلے دنوں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی جانب سے حکومت کے ساتھ مذاکرات کی بات کی گئی تھی۔ شیخ رشید حکومت میں سے وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے لیگی رہنما کے بیان کی حمایت کی تھی۔

سابق وزیر ریلوے نے اپنے حالیہ انٹرویو میں بھی کہا کہ سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرنے چاہیئں۔ اب جبکہ شیخ رشید کو ایک اہم وزارت سونپی گئی ہے جس کے زیر انتظام وفاقی دارالحکومت آتا ہے۔ وہ مظاہروں کے اٹھتے ہوئے شور کو کس طریقے سے کم کرنے کی کوشش کریں گے؟ یہ سوال اہم ہے ۔

اگر پی ڈی ایم لانگ مارچ کرتی ہے تو اس سے نمٹنے کی براہ راست ذمہ داری اب شیخ رشید پرعائد ہوگی۔ اور اگر حزب اختلاف نے مذاکرات کی حامی بھرلی تو بھی شیخ رشید کو ہی معاملات طے کرنے پڑسکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

سندھ کی حکمراں جماعت ہڑتال اوراحتجاج کرے گی

واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان ماضی میں شیخ رشید کو سخت نا پسند کرتے تھے۔  ایک ٹی وی انٹرویو میں عمران خان نے کہا تھا کہ وہ شیخ رشید کو اپنا چپڑاسی بھی نہ رکھیں۔ اور آج انہوں نے شیخ رشید کو وزیر داخلہ بنادیا۔

متعلقہ تحاریر